حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ مجلسِ علماء جموں و کشمیر کی طرف سے اس قانون کو مسترد کرنے والی قرارداد تمام جمعہ مراکز مرکزی امام باڑہ بڈگام ،قدیمی امام باڑہ حسن آباد سرینگر، امام باڑہ یاگی پورہ ماگام وغیرہ میں پڑھ کر سنائی گئی، جس کو عوام کی زبردست حمایت حاصل ہوئی۔
مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں جمعہ کے خطبے کے دوران حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون مسلم کمیونٹی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور مساوات کے حق سے متعلق آرٹیکل ۱۴؍کی بھی صریح مخالفت ہے ،آئین نے ہر ہندوستانی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور تبلیغ کرنے کی آزادی فراہم کی ہے، لیکن لوک سبھا میں طاقت اور اعداد و شمار کے ذریعے منظور کیا گیا نیا وقف قانون مسلمانوں کے بنیادی حقوق کو پامال کررہا ہے۔
اس سرکاری جبر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ اس قانون میں مسلم قیادت والے وقف بورڈ کے اختیارات میں کمی اور غیر مسلم و سرکاری افراد کو زیادہ اختیار دینا مرکزی و ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم افراد کی شمولیت ضلع مجسٹریٹ کو یہ اختیار دینا کہ وہ کسی بھی جائیداد کو وقف قرار دے یا نہ دے کو وقف کو کمزور کرنے کی ایک سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان خوفزدہ ہونے کے بجائے آئینی دائرے میں رہ کر اس بل کے خلاف آواز بلند کرے۔
آغا صاحب نے کہا کہ انجمنِ شرعی شیعیان اس سلسلے میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر نے میر واعظ کشمیر مولوی ڈاکٹر محمد عمر فاروق کی خانہ نظر بندی اور ان کی دینی و سماجی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی حکومتی کاروائی کے خلاف صدائے احتجاجی بلند کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ میر واعظ کشمیر کی خانہ نظربندی کو فوری طور ختم کریں، تاکہ موصوف اپنے منصبی فرائض انجام دے سکے۔
آپ کا تبصرہ