حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آٹھ شوال المکرم سانحہ انہدام جنت البقیع مسلمین جہان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے اس سانحہ کی برسی کے موقعہ پر جموں وکشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے مرکزی امام باڑہ بڈگام میں خصوصی مجلس منعقد ہوئی۔
اس موقع پر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انہدام جنت البقیع کے پس پردہ حکومت آل سعود کی فکر و ذہنیت اور مکروہ مقاصد کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔
آغا صاحب نے کہا کہ جنت البقیع دنیاے اسلام کا سب سے مقدس اور معروف قبرستان ہے جہاں اہلبیت نبوی ؑ کے ساتھ ساتھ گیارہ ہزار اصحاب و تابعین مدفون ہیں اور پیغمبر اسلام ؐ اکثر رات کو اس قبرستان کی زیارت کو جایا کرتے تھے قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اس قبرستان میں مدفون اہلبیت نبوی ؑ اور دیگر برگزیدہ اصحاب کی قبروں پر ضریحات تعمیر کرکے اپنے والہانہ عشق و عقیدت کا مظاہرہ کیا بارہ صدیوں تک یہ ضریحات ان قبروں پر قائم رہے اور مسلمانوں کے عشق و عقیدت کا مرکز بنے رہے اس دوران کسی بھی امامؑ، امام مسلک ،محدث ،مفسر ،مفتی یا کسی عالم دین نے ان ضریحات پر کوئی سوال نہیں اٹھایا یہاں تک کہ وہابیت نمودار ہوئی جس نے اپنے مخصوص نظریات کو فروخ دینے کے لئے تکفیری حربے استعمال کئے اور ایسے تمام آثار کو مٹانے کے خطبے صادر کئے گئے جو عقیدہ عشق رسول ؐ کی تقویت کے باعث بن رہے تھے جنت البقیع میں اہلبیت ؑ اور اصحاب نبو ی ؐ کی قبروں کو مسمار کرکے حکومت آل سعود نے امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا اور اہلبیت نبوی ؐ سے اپنے موروثی حسد و نفرت کا بد ترین مظاہرہ کیا۔
آغا حسن نے کہا کہ عرب حکمرانوں کو سرزمین عرب میں صنم خانوں اور گرجاگروں کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں لیکن پیغمبر اکرم ؐ کی صاحب زادی حضرت فاطمۃ الزہرا ؑ اور انکی اولاد کی قبروں پر ضریحات کی تعمیر کسی بھی قیمت پر گوارا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ مزار بقیع میں منہدم کردہ مقدسات کی تعمیر نو اور شان رفتہ کی بحالی کے لئے فکر مند ہیں اور اس کڑی کا بے صبری کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں جب حکومت آل سعود مسلمانوں کو جنت البقیع کی تعمیر نو کی اجازت دے۔