حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امروہا/ کربلا کے دلدوز واقعات کی عکاسی کرنے والے وسیم امروہوی کے فن پاروں کی شہرت آفاقی ہوتی جارہی ہے۔ دور دورسے لوگ کربلا کے واقعات پر مبنی ان فن پاروں کا دیدار کرنے کے لئے امروہا آرہے ہیں۔ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے سجادہ نشیں کے بعد ہندستان میں معین ایرانی سفیر کے نمائندے اور ایران کلچر ہاؤس کے ذمہ دار بھی وسیم امروہوی کے ذریعے تیار ان فن پاروں کا دیدار کرنے سے خود کو روک نہیں پائے۔
ایرانی سفارتکاروں کا ایک وفد اسی مقصد کے تحت حال ہی میں امروہا کے دورے پر تھا۔ امام حسین اور انکے رفیقوں کے ذریعے کربلا میں پیش کی گئی قربانی سے متعلق مختلف واقعات کو شاعر اور آرٹسٹ وسیم امروہوی نے کینوس پر اتارا ہے۔ یہ کربلائی فن پارے امروہا کے محلہ دانش مندان کے عزاخانہ اکبر علی میں سات محرم سے آویزاں ہیں۔ ان کربلائی فن پاروں کا دیدار کرنے کے لئے ایرانی سفیر کو آنا تھا لیکن بعض سفارتی مصروفیات کے سبب وہ خود تو نہیں آسکے لیکن انہوں نے کلچرل کونسلر ڈاکٹر علی ربانی کو اپنے ایلچی کے طور پر امروہا بھیجا۔ ڈاکٹر علی ربانی کے ساتھ فارسی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احسان اللہ شکر الہیٰ بھی تھے۔
ایرانی سفارتکاروں کا یہ وفد سب سے پہلے آرٹسٹ وسیم امروہوی کی رہائش گاہ پر پہونچا جہاں وسیم امروہوی کے خانوادے کے افراد اور اہل محلہ نے انکا استقبال کیا۔ ایرانی مہمانوں نے محلہ چھیوڑہ کی مسجد میں ظہرین کی نماز ادا کی۔ اسکے بعد ایرانی سفارتکاروں کا یہ وفد کربلائی فن پاروں کے دیدار کے لئے عزا خانہ اکبر علی پہونچا۔ مختلف مذاہب اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی امروہا شہر کی ممتاز ہستیوں نے عزاخانے میں وفد کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ایک مختصر لیکن پر وقار تقریب منعقد ہوئی جسکی نظامت ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے کی۔ تقریب کا آغاز قاری عاصم نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ رسول اللہ کی شان میں نعت کانزرانہ زبیر ابن سیفی نے پیش کیا۔ وسیم امروہوی کے فرزند محمد عباس نے سلام پیش کیا۔ وسیم امروہوی نے مہمانوں کا استقبال کیا اور اپنی پینٹنگز کے بارے میں ایرانی وفد کو جانکاری دی۔
ایرانی سفارتکاروں نے پینٹنگز دیکھ کر مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وسیم امروہوی نے کربلا کو بیان کرنے کا وسیلہ پینٹگز کو بنایا ہے اور پینٹنگز کی زبان کو ہر شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ اس موقع پر شہر کی جو ممتاز ہستیاں موجود تھیں ان میں امام جمعہ و جماعت مولانا سیادت حسین فہمی، مولانا افروز مجتبیٰ، مولانا،مولانا شہوار، مولانا جنان اصغر، مولانا باقر، پوفیسرناشر نقوی، اویس رضوی،باقر رضا،فہیم شاہنواز،پنڈت بھونیش شرما، راجندر چھابڑا، عسکری رضا، مسلم کمیٹی کے حاجی خورشید انور، ڈاکٹر چندن نقوی، مرغوب صدیقی، نسیم احمد خاں،منصور احمد احمد فراز اور سکھ سماج اور ہندو سماج کے نمائندگان شامل ہیں۔
ایرانی سفیر کے نمائندے ڈاکٹر علی ربانی اور وسیم امروہوی کے درمیان ایک نجی نوعیت کی بھی میٹنگ رہی جس میں وسیم امروہوی نے اپنے مستقبل کے پروجیکٹس کے بارے میں جانکاری دی۔ ایرانی سفیر کی جانب سے ڈاکٹر علی ربانی نے وسیم امروہوی کو انکے آئندہ کے پروجیکٹس کے تعلق سے تعاون کا یقین دلایا۔