۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
کلکتہ

حوزہ/صوبئہ بنگال کے پایۂ تخت شہر کلکتہ کے علاقے پارک سرکس میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جیسمیں اہل بنگال نے بلا تفریق مذہب و ملت کے کثیر تعداد میں شرکت کرکے شہریت میں فرق کرتے اس کالے قانون کو بنانے والے نفرت کے پجاریوں کو اپنی آپسی یکجہتی، محبت و استقامت کا پیغام دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صوبئہ بنگال کے پایۂتخت شہر کلکتہ کے علاقے پارک سرکس میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جیسمیں اہل بنگال نے بلا تفریق مذہب و ملت کے کثیر تعداد میں شرکت کرکے شہریت میں فرق کرتے اس کالے قانون کو بنانے والے نفرت کے پجاریوں کو اپنی آپسی یکجہتی، محبت و استقامت کا پیغام دیا۔

حالانکہ یہ قانون صرف مسلمانوں کےخلاف ہے لیکن اس جم کثیر میں شرکت کرنے والوں میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے افراد بھی تھے جو مسلمانون کے شانہ بہ شانہ رہے۔

ریلی میں موجود نمایاں شخصیات میں ھندوستان کو آزادی دلانے والے راشٹر پتا مہاتما گاندھی اور ملک کا قانون لکھنے والے جناب ڈاکٹر امبیڈکر کے پوتے و شیعہ عالم دین حجۃ الاسلام عالیجناب مولانا سید اطہر عباس کلکتوی مرحوم کے فرزند ارجمند عالی جناب مولانا سید مہر عباس رضوی جواد و دیگر علماء و بزرگان موجود تھے۔ 

مولانا مہر عباس رضوی نے جلسے کو خطاب فرماتے ہوئے صوبئہ بنگال کی وزیر اعلیٰ محترمہ ممتا بنرجی کا اس احتجاجی جلسے کی اجازت اور جلسے کے لئے کئے گئے عمدہ حفاظتی انتظامات کا شکریہ ادا کیا اور CAA اور NRC پرافسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں حالیہ تشدد میں پولیس کا کردار بیحد تشویش ناک رہا ہے۔  انہوں نے صاف لٖفطوں میں کہا کہ دہلی کی پولیس عوام کی حفاظت میں صرف ناکام ہی نہیں رہی بلکہ شدت پسندوں کی مددگار بھی ثابت ہوئی ہے۔

مولانا نے دہلی پولیس کی اس نازیبا حرکت کی پر زورمذمت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو انکی ذمہ داری یاد دلائی اور اپنے عہدے کا حق ادا نہ کر پانے کی صورت میں استعفی دینے کی مانگ رکھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .