۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مرحوم اشفاق حسین

حوزہ/ان لوگوں نے میرے بیٹے کے سینے میں پانچ گولیاں ماریں۔ آخر اس نے کسی کا کیا بگاڑا تھا جو اُسے اس طرح مار ڈالا۔ اسکے جانے کے بعد اب ہمارے اوپر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ ہائے افسوس کہ ہم اپنے بچّوں کو پال پوسکر بڑا کرتے ہیں اور وہ آکر ذرا سی دیر میں ہمارے بچّوں کو مار دیتے ہیں۔ کیا انہیں رحم نہیں آتا ہے؟"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمالی مشرقی دہلی میں جاری تشدد میں مرنے والوں کی گنتی ۳۰ کے پار ہو چکی ہے۔
حالانکہ ۲۳ جنوری سنیچر کو بھڑکی تشدد کی یہ آگ بھلے ہی اب ذرا سرد ہوتی دکھ رہی ہو لیکن سچ تو یہ بھی ہے کہ علاقے میں تناؤ کی حالت اب بھی ہے۔
آپکی اطلاع کے لئے بیتے چار دنوں میں کافی گھر اپنی روشنی کھو کر برباد ہو چکے ہیں۔
اس تشدد کے شکار ہونے والوں میں ہندو بھی ہیں اور مسلمان بھی۔
مرنے والوں میں اکثریت کی عمر 30 کے آس پاس کی ہی ہے۔
شکار ہوئے لوگوں میں اکثر ایسے افراد تھے جو شادی شدہ اور ننھے ننھے بچوں کے باپ تھے اور انکے ذمّے گھر کے اخراجات کی ذمےداری تھی۔

کچھ نے دو دن قبل ہی شادی کی سالگرہ منائی تھی تو کچھ شخص ایسے بھی تھے جو اگلے دن اپنا یوم ولادت منانے کی آمادگی کر رہے تھے۔

انہیں گھروں میں ایک گھر اس شخص کا بھی ہے جسکی محض دس دن پہلے ہی شادی ہوئی تھی۔

تشدد کا شکار ہوئے شخص کا نام اشفاق حسین تھا جسکا نکاح ہوئے ابھی ۱۰ سے ۱۲ روز ہی ہوئے تھے، لیکن ان تشددّدات میں یہ نوجوان بھی جاں بحق ہو گیا۔

مرحوم کے اقرباء کے مطابق انھیں سینے میں پانچ گولیاں ماری گئیں۔

اطلاعات کے مطابق اشفاق کی رشتہ دار ہاجرہ بتاتی ہیں کہ وہ سامنے کھڑا تھا اور دنگائیوں نے اسکے سینے میں ایک کے بعد ایک پانچ گولیاں اتار دیں۔

ہاجرہ کہتی ہیں کہ "اُن لوگوں نے میرے بیٹے کے سینے میں پانچ گولیاں ماریں۔ آخر اس نے کسی کا کیا بگاڑا تھا جو اُسے اس طرح مار ڈالا۔ اسکے جانے کے بعد اب ہمارے اوپر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ ہائے افسوس کہ ہم اپنے بچّوں کو پال پوسکر بڑا کرتے ہیں اور وہ آکر ذرا سی دیر میں ہمارے بچّوں کو مار دیتے ہیں۔
کیا انہیں رحم نہیں آتا ہے؟"

ہاجرہ روتے ہوئے بتاتی ہیں کہ " آپ ہی بتائیے کہ اسکی ۱۱دن کی بیوی کیا کرے گی؟
آخر اب وہ کہاں جائےگی؟"

اشفاق کے اقرباء کے مطابق نہ صرف مرحوم کے سینے میں پانچ گولیاں ماری گئیں بلکہ انکی گردن پہ تلوار سے بھی وار ہوا۔

مرحوم اشفاق کے اقرباء کے مطابق وہ اس دن کام پر گیا تھا اور جس وقت یہ حادثہ ہوا وہ کام سے لوٹ رہا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .