حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی معروف صحافی سعید نقوی کی انگریزی کتاب کے اردو اور ہندی ترجمے ”وطن میں غیر: ہندوستانی مسلمان“ کا اجراء کانسٹی ٹیوشن کلب میں سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کیا۔
اس موقع پر کتاب کے ناشر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے شرکاءکا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں نے 1857 کے بعد سے ”پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو“ کی پالیسی نافذ کرکے ہندووں اور مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف بد ظن کرنے کا جو کام شروع کیا تھا، اسے بعد میں خود ہمارے درمیان ہی کچھ لوگ اور تنظیمیں کرنے لگیں اور اس کا ان کو خوب سیاسی فائدہ بھی ملا اور اب یہ ہماری سیاست کا حصہ بن چکا ہے۔یہ کتاب اسی کسک کے بارے میں مصنف کی آپ بیتی بھی ہے اور آزادی سے لیکر اب تک ملک کی کہانی بھی۔
سعید نقوی نے کتاب اور اپنی سرگزشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ انہوں نے ذاتی طور سے بہت کامیاب زندگی گزاری لیکن عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی ایسے واقعات پیش آئے جو تشویش کا باعث تھے۔ مثلاً 1960 میں جب وہ دہلی میں انڈین اکسپریس میں کام کرنے آئے تو انہیں گھر نہیں مل رہا تھا تو کلدیپ نیر نے کہا کہ ایسے کیسے ہوگا اور انہوں نے مدد کرکے گھر دلایا۔ لیکن گھر نہ دینے والوں اور گھر دلانے پر بضد لوگوں کے درمیان تناسب مسلسل کم ہوتا چلا گیا جو بتا رہا تھا کہ مسلمانوں کو دھیرے دھیرے اپنے ہی وطن میں ”غیر “ بنایا جارہا تھا۔
سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کہا کہ آباد ی کی تعداد شماری (census) کے مطابق ملک میں 20 فیصد مذہبی اقلیتیں ہیں اور ان میں سے ۴۱ فیصد مسلمان ہیں، یوں ہر ساتواں ہندوستانی مسلمان ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیا اتنی بڑی تعداد کو ”غیر“ بنایا جاسکتا ہے اور اگر بنا دیا گیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟