۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
وارث پٹھان

حوزہ/ وارث پٹھان کے اشتعال انگیز بیان سے پوری قوم مشکوک حالت میں ہے، خواتین کا احتجاجی دھرنا بھی متاثر ہوسکتا ہے بی جے پی اور منسے کی جانب سے سخت تنقید۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملک ہندوستان میں اس وقت ملت بہت نازک دور سے گذررہی ہے کچھ نہ کرنے کے باوجود طرح طرح کے الزامات لگائے جارہے ہیں طلبہ کو جانوروں کی طرح پیٹا جارہا ہے ایسے حالات میں مسلمانوں کو بہت احتیاط کے ساتھ رہنا چاہئے تھا دہلی کے شاہین باغ سمیت ملک بھر کے ۶۲ مقامات پر خواتین احتجاج کر رہی ہیں اس میں مسلم خواتین بھی خاصی تعداد میں ہیں۔ ابھی تک یہ احتجاج پرامن طور سے چل رہا ہے اور بڑی تعداد میں ہندو سڑک پر ہیں۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کرٹانک میں  ممبئی کے بائیکلہ سے ایم آئی ایم کے سابق ایم ایل اے وارث پٹھان نے ایسی اشتعال انگیز تقریر کی کہ پورے ملک میں اسکی مذمت کی جارہی ہے اور بی جے پی کو ایک اچھا موقع مل گیا پوری مسلم برادری کو مشکوک کرنے کا۔ وارث پٹھان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک کے ۱۵ کروڑ ۱۰۰ کروڑ پر بھاری پڑینگے اور آزادی نہیں ملی تو چھین کر لینگے ابھی شاہین باغ کی شیرنی میدان میں آئی ہیں اگر ۱۵ کروڑ شیر اتر گئے تو کیا ہوگا۔ اس بیان کو ٹی وی نیوز چینل والے خوب چلارہے ہیں اور اسکی مذمت بھی کی جارہی ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بیان سے مسلم علاقوں میں جاری دھرنا بھی متاثر ہوسکتا ہے اس تعلق سے ملی کونسل مبئی کے صدر راشد عظیم نے کہا کہ وارث پٹھان نے بہت غلط بیان دیا ہے انہوں نے ۰۰ا کے مقابلے کا ۱۵ کروڑ کیسے کہہ دیا۔ کیا کنہیا کمار، آیوشی گوش سمیت دیگر ایسے افراد جو احتجاجی دھرنا میں بیٹھے ہیں انکے ساتھ بھی مقابلہ کرینگے انہیں بھی مارینگے کیونکہ ۱۰۰ کروڑ ہندووں میں وہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وارث پٹھان نے ہندو مسلم کے بیچ زہر اگلنے کا کام کیا ہے اگر وہ اس طرح چیلینج کرینگے اور ہندو کے مقابلے مسلم کو کھڑا کرینگے تو کون ہندو مسلمانوں کے ساتھ آۓ گا اور کیا وارث پٹھان ملک کے ۱۵ کروڑ مسلمانوں کے لیڈر ہیں جو انکی بات پر سبھی مسلمان جمع ہوجائینگے؟۔ راشد عظیم نے الزام لگایا کہ یہ بیان آر ایس ایس کے اشارے پر دیا گیا ہوگا کیونکہ پورا سنگھ پریوار ملک کے امن و شانتی کو مبینہ طور سے برباد کرنے کی کوشش میں ہے اس بیان سے ان کو تقویت مل گئی۔ منسے کے صدر راج ٹھاکرے نے کہا کہ اگر یہ بیان مہاراشٹر میں دیئے ہوتے تو کھینچ کر مارتے۔ کئی لوگوں نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان اشتعال انگیزی پر مبنی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .