حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں قومی آبادی رجسٹر ( این پی آر ) کو نافذ نہیں کیا جائے گا ۔ اسمبلی میں جمعہ کو اس کے خلاف قرارداد پاس کردی گئی ۔ دہلی حکومت نے این پی آر پر بحث کے لئے اسمبلی کا خصوصی سیشن بلایا تھا ۔ وزارت محنت گوپال رائے نے دہلی میں این پی آر لانے کے خلاف قرارداد پیش کی ، جس کو بحث کے بعد پاس کردیا گیا ۔ اس موقع پر وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ ان کے اور ان کی اہلیہ اور ان کے ماں باپ کے پاس بھی برتھ سرٹیفیکیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 70 اراکین اسمبلی میں سے 9 اراکین نے کہا ہے کہ ان کے پاس برتھ سرٹیفیکیٹ ہے ، جبکہ 61 کا کہنا ہےکہ ان کے پاس یہ نہیں ہے ، تو کیا ان سبھی کو ڈیٹینشن سینٹر بھیج دیا جائے گا ۔
وزیر اعلی کیجریوال نے کہا کہ ریاستوں میں بھی این پی آر اور قومی شہریت رجسٹر (این سی آر) کا نفاذ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو این پی آر اور این آر سی کو واپس لینا چاہئے۔ اسمبلی میں قرارداد پاس کی گئی ہے کہ اس کو دہلی میں نفاذ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ این پی آر میں کوئی دستاویز نہیں مانگا جائے گا ۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ این آر سی میں دستاویز نہیں مانگے جائیں گے۔ وزیراعلی نے کہا کہ اس غلط فہمی میں مت رہنا کہ این آر سی نہیں ہوگا ۔ پہلے این پی آر ہوگا اور اس کے بعد این آر سی کروایا جائے گا۔ صدر رام ناتھ کووند اور امت شاہ نے واضح کیا تھا کہ این آر سی ہوکر رہے گا۔
قبل ازیں کیجریوال حکومت کے وزیر گوپال رائے کی تجویز پر لمبی بحث کےبعد این پی آر اور این آر سی کو دہلی میں نافذ نہیں کئے جانے کی تجویز پاس کی گئی ۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر اسے لایا جاتا ہے تو 2010 والے فارمیٹ میں لایا جائے گا۔ وزارت محنت کا کہنا ہے کہ این پی آر اور این آر سی صرف ایک برادری کے ساتھ دھوکہ نہیں ہے ، بلکہ یہ ملک کے ہر شہری کے ساتھ دھوکہ ہے۔ انہوں ے کہا کہ اگر ہمارے پاس شہریت ثابت کرنے کے لئے مناسب کاغذات نہیں ہیں ، تو کیا ہمیں اپنے ہی ملک میں غیر ملکی قرار دیا جائے گا۔