حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سالانہ "معلمین سمینار" رواں برس سرزمین بھاونگر، گجرات پر بتاریخ ۲ و ۳ مارچ منعقد ہوا، جس میں شعبان ٹرسٹ اور حسینی ایجوکیشنل ٹرسٹ کی میزبانی میں مقامی مکاتب کے معلمین و معلمات نے شرکت فرمائی۔
اطلاع کے مطابق ۴۵ معلمین اور ۸۵ معلمات سمیت تقریبا ایک سو پچاس شرکاء پر مشتمل یہ اجلاس پہلے دن گیارہ بجے صبح حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احسان عباس کی دلنشین تلاوت قرآنِ کریم سے شروع ہوا۔
ناظمِ سیمینار حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا شبیہ الحسن خان نےپروگرام کا باقاعدہ اغاز کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمين مولانا جوہر عباس خان کو دعوت دی جنہوں نے "نماز میں لازم تجوید قرآن کریم" کے عنوان سے مبسوط بیان دیا، بعدہ نماز ظہرین ادا کی گئی اور تناول ماحضر سے فراغت کے فورا بعد ایک مجلس غم بسلسلہ سفر حسینی از مدینہ برپا ہوئی جسے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے خطاب فرمایا، جس کا عنوان تھا "ہدایتِ مردم، کارِ انبیاء"۔
اس کے بعد معلمین نے اپنے تجارب و مسائل پیش کئے اور مولانا جوہر عباس خان نے عملی احکام پر تقریر کی جس کے فورا بعد حجۃ الاسلام والمسلمين مولانا سید محمد قیصر نے "اخلاقِ مبلغ" کے عنوان سے ایک جامع تقریر فرمائی۔
شام ۶ بجے سے مغرب تک مولانا سید احمد علی عابدی نے بعنوان "اسلام میں عقیدہ امام مہدی" درس دیا، مغرب بعد مولانا جوہر عباس کی تلاوت سے پروگرام دوبارہ سروع ہوا اور حجۃ الاسلام والمسلمین آقای سید احمد علی عابدی دام ظلہ نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دئے۔
اگلے دن کا آغاز حسب ذیل معلّمین کی مختصر تقاریر سے ہوا، حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مولانا شیخ محب عباس ، حجۃ الاسلام والمسلمين جناب مولانا فرحت عباس ، حجۃ الاسلام والمسلمين جناب مولانا شیخ احسان عباس نے بہترین انداز میں تقریر فرمائی۔اس کے بعد دروس کا سلسلہ شروع ہوا اور حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد ذکی اور حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد قیصر نے بالترتيب ان موضوعات پہ خطاب فرمایا:
آقای سید محمد ذکی حسن:
1: احکامِ روزہ(قضاء،کفارہ،فطرہ اور فدیہ وغیرہ)
2: اسلام میں عقائد کی اہمیت
3: اسلام میں عقیدہ امامت کی اہمیت
آقای سید محمد قیصر:
1: اسلام میں تعلیم
2: سماجی مسائل (امانت داری)
اس کے بعد نمازِ ظہرین با جماعت اداکی گئی اور تناول ماحضر کے بعد استاذ الاساتذہ حجۃ الاسلام والمسلمين آقای سید احمد علی عابدی نے "وہابیت اور شبہات" کے حوالے سے تقریر کی اور حاضرین کے دینی سماجی اور اخلاقی سوالات کے جوابات دئے۔
سوال و جواب کے بعد عرضِ تشکر اور دعائیہ کلمات کے ساتھ ایک کامیاب کانفرنس کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔
اساتید کی تقاریر کا دورانیہ پینتالیس منٹ تھا جب کہ تجاربِ علمی کے عنوان سے پیش کی گئیں معلمین کی تقریریں دس منٹ کے دورانیے پر مشتمل تھیں، تمام نمازیں باقتداء حجۃ الاسلام والمسلمين عالیجناب مولانا سید احمد علی عابدی دام ظلہ العالی ادا کی گئیں، اور اختتام سمینار پہ شرکاء کو اعترافِ زحمات کے طور پہ نفیس انعامات سے نوازا گیا۔