۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا احمد علی عابدی

حوزہ/ وکیل مطلق آیت اللہ سیستانی دام ظلہ نے آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید طباطبایی الحکیم کی رحلت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: مرجع بزرگوار حضرت آیت اللہ العظمی فقیہ اہلبیت مجاہد حضرت سید محمد سعید طاب ثراہ کا انتقال ملت اسلامیہ اور خاص طور سے ملت تشیع اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے لیے عظیم سانحہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وکیل مطلق آیت اللہ سیستانی دام ظلہ،امام جمعہ خوجہ جامع مسجد اور حوزہ علمیہ جامعہ امیرالمومنین علیہ السلام "نجفی ہاؤس" ممبئی کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید احمد علی عابدی صاحب نے آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم کی رحلت پر تعزیت نامہ جاری کیا جو حسب ذیل ہے :

بسم الله الرحمن الرحیم

إنا لله وإنا الیه راجعون

مرجع بزرگوار حضرت آیت اللہ العظمی فقیہ اہلبیت مجاہد حضرت سید محمد سعید طاب ثراہ کا انتقال ملت اسلامیہ اور خاص طور سے ملت تشیع اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے لیے عظیم سانحہ ہے خاندان حکیم کی یہ نمایاں شخصیت نہ صرف حکیم خاندان کے لیے بلکہ تمام عالم تشیع کے لیے مثالی شخصیت تھی جن کی زندگی کا بیشتر حصہ قید وبند و مصیبت میں گزرا لیکن اس قید و بند کی مصیبت کے باوجود اس عظیم شخصیت نے اپنے علمی کارنامے کو جاری رکھا یہاں تک کہ قید میں بھی ان کا علمی سفر جاری رہا اور لوگوں کی تربیت کرتے رہے۔

اور جو مظالم انہوں نے صدام لعین ملعون سے سہے جس کا اثر ان کی صحت پر بہت زیادہ نمایاں تھا، واقعا ایک عظیم سانحہ ہے ملت اسلامیہ اور ملت تشیع کے لئے، اور واقعا یہ وہ مقام ہے جو تمام عالم اسلام کے لئے اور خاص کر اس عظیم الشان ذات کے لیے جس کی وہ نمائندگی کرتے تھے اور جس کی نیابت عامہ کی بنیاد پر مرجعیت عظمی کے منصب پر فائز تھے اس امام کے دل پر یہ صدمہ ہوگا۔
اور ہم سب سے پہلے امام وقت کی خدمت میں، اور پھر خانوادہ حکیم، حوزہ علمیہ نجف کی خدمت میں   تعزیت پیش کرتے ہیں ، انہوں نے جو خدمات انجام دیں جو کتابیں لکھیں وہ عظیم الشان ہیں،نہ یہ کہ وہ صرف فقہ میں مہارت رکھتے تھے بلکہ دوسرے میدانوں میں بھی انہوں نے قلم فرسائی کی مثلا ان کی کتاب واقعة الطف، اور فی رحاب العقیدہ کا مطالعہ کریں یہ کتاب وسعت مطالعہ کی منہ بولتی تصویر ہے ، فقہ کے علاوہ عقائد اور تاریخ میں ان کی کتنی گہری نظر تھی یہ ان کی کتابوں سے پتہ چلتا ہے اس طرح کی شخصیات منفرد ہوا کرتی ہیں۔

ایک مدت قید خانے میں زندگی گزارنے کے بعد بھی اپنے علمی سفر کو جاری رکھا تربیت کا درس دیا،تقوی و پرہیزگاری سادگی و تواضع آپ کی شخصیت ان تمام اوصاف کا مجموعہ تھی ایسی شخصیتیں کم پیدا ہوتی ہیں بہرحال خدا کی بارگاہ میں ان کے علو درجات کی دعا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کے خاندان کا کوئی ان کا جانشین پیدا ہو جو ان کے علمی سفر کو جاری رکھ سکے،تمام مراجع کرام اور علماء کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا ان کو بلند ترین جگہ عطا کرے اور روز اول سے لے کر قیامت کے آخری دن تک اہل بیت علیہ السلام کی شفاعت نصیب کرے ۔

والسلام علیکم 

احمد علی عابدی 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .