۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی

حوزہ/ دین اسلام میں جان کی قیمت ہے، ڈاکٹروں و ماہرین کے مشوروں پر عمل کریں، ہماری شرعی ذمہ داری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہرِ ممبئی کے امام جمعہ مولانا سید احمد علی عابدی صاحب نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ موجودہ صورت حال ایک امتحان ہے ایک بلاء ہے مصیبت ہے لیکن بلاؤں سے ہار جانا  انسانوں کا کام نہیں ہے، بلاؤں کا مقابلہ کرنا مصیبتوں کو زیر کرنا اور کامیاب ہونا انسان کی خصوصیت ہے،اس وقت جو بلا آئی ہوئی ہے وہ دیکھنے میں معمولی ہے قابل دید نہیں ہے لیکن کچھ ایسی بلا ہے جو جان لیوا ثابت ہوئی ہے، علاج ہو رہا ہے، لوگ شفایاب بھی ہو رہے ہیں اور شفایاب ہونے والوں کی تعداد فی الحال دنیا میں مرنے والوں سے زیادہ ہے لیکن اس کا مطلب بےاحتیاطی نہیں ہے لا پرواہی نہیں ہے۔

ہندوستان میں  مرجع عالیقدر آیة اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے وکیل مطلق نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا، دین اسلام  جو کہ  اللہ رحمان و الرحیم کا نازل کردہ دین ہے اس میں جان کی قیمت ہے،انسانی نفس کو انسانی جان کو انسان کے نفس کو اہمیت دی گئی ہے اور بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، بلاوجہ  اذیت دینا جائز نہیں ہے، اگر اس وقت ڈاکٹروں نے متخصصین  و ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اس وائرس کا علاج آج گھروں میں رہنا ہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ گھر میں رہیں ہم عبادتوں کا بہانہ بنا کر باہر نہ نکلیں کیونکہ عبادت وہ نہیں ہے جو ہم کریں کرے عبادت وہ ہے جو خدا چاہے،  اسلام میں اس بات پر تاکید ہے۔

مدیر جامعة الامام امیر المؤمنین نجفی ہاؤس نے سلسلۂ گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ،  آپ کے ذہن میں یہ بات رہنا چاہیئے کہ اگر کوئی شخص اس بیماری میں مبتلا ہے اور اس کو معلوم ہے کہ اگر میں مسجد میں یا کسی مجمع میں گیا اور اسکی وجہ سے یہ بیماری  دوسروں  کو لگ سکتی ہے تو اگر یہ مرض دوسرے کو لگ گیا اور وہ ہلاک ہوگیا تو یہ شخص اُس شخص کی ہلاکت کا ذمہ دار ہوگا اور قصاص لیا جائے گا اور دِیَت دینا پڑے  گی، ساتھ ہی  اسلام نے منع کیا ہے کہ ان جگہوں پر نہ جاؤ جو تہمت کی جگہیں ہیں۔

مولانا نے کہا، موجودہ صورت حال میں  ہمیں گھروں میں رہنا، صحت کے اصول کا خیال رکھنا ہماری شرعی ذمہ داری ہے، ثواب ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے  ثواب کا تعلق ہماری نیتوں پر ہے اگر ہم مسجد میں جاتے تو نماز پڑھتے لیکن اس وقت نہیں جا پا رہے ہیں وہ جو ہمیں نہ جانے کا احساس اور تکلیف ہے اس تکلیف کو خدا کی خاطر برداشت کر رہے ہیں تو خداوندعالم ہمیں گھر میں بھی وہی ثواب دے گا جو مسجد میں جماعت کے ساتھ نمازپڑھنے کا ثواب ہے لہذا جذبات میں نہ آئیں بس چند دنوں کا مسئلہ ہے صبر سے کام لیں، دھیرے دھیرے دن گزر جائیں گے لیکن اگر ہم نے بے احتیاطی کی ہم نے احتیاط سے کام نہیں لیا اور ہماری بنا پر مرض پھیل گیا تو کیا اس کا اثر بھی اس دن کے بعد تمام ہوجائے گا؟؟ا اگر ہماری بے احتیاطی کی بنا پر اگر یہ مرض کسی کو لگ گیا وہ ہلاک ہوگیا اسکے بچے یتیم ہو گئے بیوی بیوہ ہو گئی اسکے گھر کے خرچے کی مصیبت آگئی تو کیا ہوگا اسکا ذمہ دار کون ہوگا؟ ایک اچھی فیملی ہماری بے احتیاطی کی بنا پر سڑک پر آگئی تو اسکا ذمہ دار کون ہوگا لہذا احتیاط سے کام لیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .