۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ شعبان المعظم کا مہینہ در واقع ماہِ مبارک رمضان کا پیش خیمہ ہے لہٰذا اس ہمیں خدا کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کے ساتھ یہ دعا کرنی چاہئے کہ وہ اسے ایسا بابرکت بنادے کے ہم اس سے منسوب مہینہ شھر اللہ کے فیوض و برکات سے صحیح معنوں میں فیض یاب ہو سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اہل بیت فاؤنڈیشن کے نائب صدر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید تقی عباس رضوی کلکتوی نے ماہ شعبان کی قدر و منزلت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ معظم کی قدر و منزلت یا خدا جانتا ہے یا اس کے برگزیدہ بندے!یہ مہینہ نہایت برکتوں اور فضیلتوں والا مہینہ ہے۔

مولانا نے کہا کہ یہ مہینہ ہمیں ترک منکرات اور دنیاوی آلائشوں سے خود کو پاک رکھنے کا پیغام دیتا ہے اس کی اہمیت و افادیت، اس کے مقام و منزلت کو خدا جانتا ہے یا اس کے برگزیدہ بندے ہی جانتے ہیں۔

مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی نے کہا کہ یہ مہینہ مقربان الہی کا پسندیدہ مہینہ ہے، یہ مہینہ خدا سے تقرب اور محمد و آل محمد علیہم السلام کی محبت و معرفت کا ایک بہترین ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ استقبال ماہ رمضان کا زمینہ بھی ہے، یہ وہی قابلِ قدر مہینہ ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ سلم نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے شَعْبَانُ شَھْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَھْرُ اللّٰہِ یعنی شعبان میرا مہینہ ہے اور ماہ رمضان اللہ کا مہینہ ہے. یہ مہینہ وہ ہے جس کے افق پر امامت و ولایت کے کئی آفتاب اور ماہتاب کے طلوع ہونے کے پر مسرت ایام ہیں جیسے3 شعبان سنہ 3 ہجری حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت ، 4 شعبان سنہ 26 ہجری کو مولا عباسؑ کی ولادت ، 5 شعبان سنہ 38 ہجری کو امام سجادؑ کی ولادت ،11 شعبان سنہ 32 ہجری کو حضرت علی اکبر کی ولادت اور 15 شعبان سنہ 255 ہجری کو منجی عالم بشریت، صاحب العصر و الزمان حضرت امام مہدی (عج) کی ولادت باسعادت کا مسعود و مبارک دن ہے جو ہمیں تقرب خدا کے حصول اور دامن ولایت سے منسلک ہونے کا پیغام دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانانِ عالم اپنے ملک و شہر کےالگ الگ افق پر شعبان المعظم کے چاند کے طلوعِ ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کرتے نظر آرہے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی خدا رسیدہ افراد ہیں جو افق عالم پر ایک ایسے چاند کے منتظر ہیں جس کی روشنی سے وہ اپنے وجود خانہ کو ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کی حقیقی تیرگی و تاریکی کو مٹانے کے متمنی ہیں ۔

مولانا نے مزید کہ کہ موجودہ پرآشوب دور میں کفر و الحاد ظلم و جبر اور جہالت و بدعقیدگی کے گھاٹ ٹوپ اندھیرے در واقع اسی کی روشنی سے چھٹیں گے اور اسی میں ان تمام چیزوں کی سہی رہنمائی بھی نہفتہ ہے جس کی روشنی عارضی نہیں حقیقی ہوگی جو دور حاضر میں روشنی کا پیامبر ہوگا ہے، جو ایسا مینارئہ نور ہوگا جس سے سارا عالم رہتی دنیا تک روشن و منور رہے گی ، جس کے نکلنے کے منتظر ہر سال اپنے زمانے کی صورت حال کے پیش نظر اپنے ٹوٹے ہوئے دل سے یہ آواز دیتے ہیں کہ تھوڑا سا عکس چاند کے پیکر میں ڈال دے تو آ کے جان رات کے منظر میں ڈال دے۔

موصوف نے کہا کہ اس ماہ بابرکت میں تقرب الہی کے ائمہ اطہار علیہم السلام کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے، اس لیے ماہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنا مسنون عمل ہے مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا قیامت کے دن اس کو عزت و حرمت ملے گی اور جنت اس کے لیے واجب ہو جائے گی۔

اہل بیت فاؤنڈیشن کے نائب صدر تقی عباس رضوی کلکتوی نے کہا کہ شعبان المعظم کا مہینہ در واقع ماہِ مبارک رمضان کا پیش خیمہ ہے لہٰذا اس ہمیں خدا کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کے ساتھ یہ دعا کرنی چاہئے کہ وہ اسے ایسا بابرکت بنادے کے ہم اس سے منسوب مہینہ شھر اللہ کے فیوض و برکات سے صحیح معنوں میں فیض یاب اور ذات وحدہ لاشریک کے تقرب کے ہمراہ محمد و آل محمد علیہم السلام کا صحیح عرفان حاصل کرس

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .