۲۹ اسفند ۱۴۰۲ |۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 19, 2024
News ID: 387714
24 جنوری 2023 - 15:35
ماہ رجب

حوزہ/ ماہ رجب بڑی عظمتوں اور فضیلتوں  کا مہینہ ہے۔ یہ سال کے چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جس میں جنگ کرناحرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم  نے فرمایا: ماہ رجب خدا کے نزدیک بڑی عظمتوں والا مہینہ ہے، کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم رتبہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی | ماہ رجب کی آمد آمد ہے۔ ماہ رجب بڑی عظمتوں اور فضیلتوں کا مہینہ ہے۔ یہ سال کے چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جس میں جنگ کرناحرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ماہ رجب خدا کے نزدیک بڑی عظمتوں والا مہینہ ہے، کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم رتبہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے، جان لو کہ رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے، رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی نصیب ہوتی ہے،وہ عذاب سے دور ہوجاتا ہےاور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس کے لئے بند ہوجاتا ہے۔
نیز آپؐ نےفرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے ساتویں آسمان پر ایک فرشتہ کو معین کیا ہے جس کو ‘‘داعی’’ کہتے ہیں ۔ جب ماہ رجب داخل ہوتا ہے تو فرشتہ ہر شب میں صبح تک ندا دیتا ہے‘‘طوبى لِلذّاكِرينَ! طوبى لِلطّائِعينَ’’ خوش خبری ہے اللہ کا ذکر کرنے والوں کے لئے، خوش خبری ہے اللہ کی اطاعت کرنے والوں کے لئے۔
‘‘ويَقولُ اللّهُ تَعالى : أنا جَليسُ مَن جالَسَني ، ومُطيعُ مَن أطاعَني ، وغافِرُ مَنِ استَغفَرَني ، الشَّهرُ شَهري ، وَالعَبدُ عَبدي ، وَالرَّحمَةُ رَحمَتي ، فَمَن دَعاني في هذَا الشَّهرِ أجَبتُهُ ، ومَن سَأَلَني أعطَيتُهُ ، ومَنِ استَهداني هَدَيتُهُ ، وجَعَلتُ هذَا الشَّهرَ حَبلاً بَيني وبَينَ عِبادي ؛ فَمَنِ اعتَصَمَ بِهِ وَصَلَ إلَيَ’’
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اس کا ہم نشین ہوں جو میری ہم نشینی کرے، میں اس کا فرمانبردار ہوں (یعنی میں اس کا خیال رکھوں گا ) جو میری اطاعت کرے، میں اسے معاف کر دوں گا جو مجھ سے مغفرت طلب کرے، مہینہ میرا مہینہ ہے، بندہ میرا بندہ ہے، رحمت میری رحمت ہے۔ جو بھی مجھ سے اس ماہ میں دعا مانگے گا میں اجابت کروں گا، جو مجھ سے سوال کرے گا میں عطا کروں گا، جو مجھ سے ہدایت چاہے گا اس کی ہدایت کروں گا، اس ماہ کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان واسطہ قرار دیا ہے پس جو بھی اس سے متمسک ہو گا وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔
باب الحوائج امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا : رجب عظیم مہینہ ہے اس میں نیکیاں دو برابر ہوجاتی ہیں اور گناہ ختم ہو جاتے ہیں۔ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اور جو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس پرجنت واجب ہوجاتی ہے۔
مذکورہ روایات کے علاوہ دیگر بہت سی روایتیں ہیں جن میں ماہ رجب کی عظمتیں اور فضیلتیں بیان ہوئی ہیں کہ اس ماہ میں بندوں کو چاہئیے زیادہ سے زیادہ اللہ کی اطاعت کریں، عبادت کریں ، اس کی بارگاہ میں دعا مانگیں اور استغفار کریں جیسا کہ حضورؐ نے فرمایا: ‘‘رجَبٌ شَهْرُ اَلاِسْتِغْفَارِ لِأُمَّتِي أَكْثِرُوا فِيهِ اَلاِسْتِغْفَارَ فَإِنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ’’ ماه رجب میری امت کے لئے توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے لہذا تم اس ماه میں زیاده سےزیاده استغفار کرو کہ خدا غفور و رحیم ہے۔
روایات میں ہے کہ ماہ رجب کو‘‘رجب الاصب’’ بھی کہتے ہیں کیوں کہ اس ماہ میں رحمٰن و رحیم اور ارحم الراحمین پروردگار کی رحمت کا نزول موسلا دھار ہو جاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے ۔ اس میں اللہ کے رسولؑ نے اعلان توحید کیا ، دور جاہلیت کے ظلم و ستم سے تڑپتی انسانیت کو عدل الہی کا درس دیا، اس ماہ میں ہمارے حضورؐ مبعوث بہ رسالت ہوئے ۔ اس ماہ خدا میں خانہ خدا میں خدا کے اس عظیم ولی کی ولادت ہوئی جو تمام اولیاء کا سردار اور تمام اوصیاء کا رہبر ہے۔
اس ماہ کی پہلی تاریخ کو سن ۵۷ ہجری میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ جنکو اس رسول ؐ نے سلام کہلایا جس پر اللہ اور ملائکہ درود بھیجتے ہیں ۔ جنہوں نےانسانیت دشمن اموی اور عباسی دور ظلمت میں علم نبوت کا ایسا چراغ روشن کیا کہ آج ہمارا پورا دین چاہے ہمارے عقائد ہوں ، یا احکام و اخلاق سب انہیں ‘‘قال الباقرؑ’’ ‘‘قال الصادقؑ’’ سے ماخوذ ہیں ۔ نہ صرف فقہ جعفری بلکہ عالم اسلام کی دیگر چار فقہیں بھی انہیں کی مرہون منت ہیں کیوں کہ وہ چاروں اماموں نے بلا واسطہ یا باواسطہ حضرت باقرالعلومؑ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے ہیں۔
ماہ رجب کی تیسری تاریخ کو سن ۲۵۲ ہجری میں ولی الہی، حجت باری امام ہادی حضرت ابوالحسن امام علی نقی علیہ السلام کی سامرا عراق میں شہادت ہوئی ۔ آپؑ نے متوکل جیسے ظالم و ستمگر اور دشمن اہلبیتؑ کے زمانے میں زیارت جامعہ کبیرہ اور زیارت غدیر تعلیم کر کے رہتی دنیا کو ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کی عظمتوں اور فضیلتوں سے آشنا کرایا ۔ نیز اس زمانے میں جب متوکل ملعون نے متعدد بار قبر حسینؑ پر حملہ کر کے نشان قبر مٹانے کی ناکام کوشش کی اور زیارتوں پر پابندی عائد کی تو آپؑ نے لوگوں کو زیارت حسینؑ کی عظمت و اہمیت سے آگاہ کیا ، زیارت کا حکم دیا اور تشویق فرمائی۔
۵؍ رجب المرجب سن ۲۲۰ ہجری کو امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ اسی ۵ ؍ رجب سن ۲۴۴ ہجری کو عظیم عالم و معلم ، شاعر اور ماہر علم نحو جناب ابن سکیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کو متوکل عباسی نےصرف اس جرم میں شہید کر دیا کہ آپؑ نے امیرالمومنین علیہ السلام کی توہین برداشت نہیں کی اور متوکل کو اسکی اہانت کا منھ توڑ جواب دیا۔
۱۰؍ رجب المرجب سن ۱۹۵ہجری کو حضرت جواد الائمہ امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔آپ کو خاندان عصمت و طہارت کا مولود مبارک کہتے ہیں ۔ آپؑ نے اس کمسنی میں بڑے بڑے علماء و فقہاء سے مناظرے کئے اور انکو شکست قبول کرنے پر مجبور کیا۔
۱۳؍ رجب سن ۳۰ عام الفیل کو صدف ولایت کفیلہ رسالت مہمان کعبہ حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا خانہ ابوطالبؑ سے نکلیں اور خانہ کعبہ کے نزدیک پہنچی۔ ماہ خدا میں کنیز خدا نے خانہ خدا کے قریب خدا سے راز و نیاز کیا تو خانہ خدا کی دیوار میں نیا در بن گیا، آپؑ اندر تشریف لے گئیں ، جہاں مولی الموحدین، سید الوصیین ، امیرالمومنین ، امام المتقین حضرت علی بن طالب علیہ الصلوٰۃ و السلام کی ولادت با سعادت ہوئی۔
۱۵؍ رجب المرجب مظلوم کربلا کی زیارت کا خاص دن ہے، اسی دن سن ۱۰ بعثت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کے گھر والے اور چاہنے والے تین سال بعد شعب ابو طالبؑ سے نکل کر اپنے گھر واپس آئے اور سن ۲ ہجری میں حکم خدا کے مطابق عین حالت نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بیت المقدس کی جانب سے اپنا رخ خانہ کعبہ کی جانب کیا اور اس طرح عالم اسلام کا قبلہ تبدیل ہوا۔ سن ۶۲ ہجری کو بانیٔ عزا ،محافظہ مقصد سید الشہداءؑ مبلغہ پیغام کربلا ،عقیلہ بنی ہاشم ام المصائب حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نے اس دنیا سے کوچ فرمایا۔ روایت میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ جو میری اس بیٹی کی مصیبت پر گریہ کرے گا تو اس کو کیا اجر ملے گا تو حضورؐ نے فرمایا: اس کو وہی اجر ملے گا جو (امام) حسنؑ و(امام) حسینؑ پر گریہ کرنے کا اجر ہے۔
۱۸؍ رجب سن ۱۰ ہجری کو فرزند رسول ؐ جناب ابراہیم فدیہ حسینؑ قرار پائے اور اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
۲۲؍ رجب کی بھی اپنی خصوصیت ہے کہ سن ۷ ہجری میں عالم اسلام کے نامور فاتح خیبر میں ناکام واپس آئے اور جیسا کہ برصغیر میں مشہور ہے کہ سن ۶۰ ہجری کو یزید پلید یتیم ہوا ۔ اگر چہ شعر علوی ‘‘لَيْسَ الْيَتِيمُ الَّذِي قَدْ مَاتَ وَالِدُهُ ۔۔۔۔ إِنَّ اليَتِيمَ يَتِيمُ الْعِلْمِ وَالأَدَبِ’’ کی روشنی میں وہ ہمیشہ یتیم و فقیر ہی رہا۔
۲۳؍ رجب سن سات ہجری کوجب ایک نامور فاتح کہ جو آج اپنی فتوحات سے پہچانے جاتے ہیں، غیر تو غیر بعض اپنے بھی نادانی یا خیانت سے جنکی فتوحات کے قصیدے پڑھتے ہیں خیبر میں ناکام و نامراد واپس آئے تو اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا: کل میں علم (اسلام) اس کو دوں گا جو کرار ہوگا، غیر فرار ہوگا، اللہ و رسولؐ سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ و رسولؐ اس سے محبت کرتے ہوں گے’’ اس حدیث نبوی سے جہاں غیروں کی بزدلی ثابت ہوتی ہے وہیں اللہ و رسولؐ کی محبت سے دوری بھی ثابت ہوتی ہے۔
۲۴؍ رجب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علم اسلام حیدر کرار امیرالمومنین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کو دیا اور آپؑ نے خیبر کو فتح کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خوشی دو بالا ہو گئی جب آپؐ نے دیکھا کہ حبشہ سے جناب جعفر طیار ؑ بھی آ گئے ہیں۔
۲۵؍ رجب سن ۱۸۳ ہجری کو ۱۴ سال کی اسیری کے مصائب برداشت کرتے ہوئے زہر ہارونی سے قید خانہ میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت ہوئی۔
۲۶؍ رجب سن ۱۰ بعثت وہ غم انگیز دن ہے جب اسلام کے محسن اعظم ، کفیل رسول اکرمؐ حضرت ابوطالب علیہ السلام نے اس دنیا سے رحلت فرمائی ۔ اس غم میں حضورؐ اس قدر غمگین ہوئے کہ پورے سال کو ‘‘عام الحزن’’ غموں کا سال نام دیا۔
۲۷؍ رجب سال کے چار با عظمت دنوں میں سے ایک ہے ۔ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ اس شب و روز کے مخصوص اعمال ہیں جو کتب اعمال اور ادعیہ میں مرقوم ہیں ۔
۲۸؍ رجب سن ۶۰ ہجری نواسہ رسول ؐ جان مدینہ امام حسین علیہ السلام نے مدینہ کو خیرباد کہا اور اپنے سفر شہادت کا آغاز کیا۔
خدا ہمیں ماہ رجب کی معرفت عطا فرمائے اور اس ماہ میں اپنی بندگی کی توفیق کرامت فرمائے۔
آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .