حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں مرجع عالیقدر آیة اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے وکیل مطلق،شہرِ ممبئی کے امام جمعہ،مدیر جامعة الامام امیر المؤمنین نجفی ہاؤس حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے ہمدرد قوم الحاج جناب محب علی ناصر کے انتقال کی تعزیت پیش کی اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
اس تعزیت نامہ کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکاتہ
انا للہ و انا الیہ راجعون
خدمت گذار دین و خدمت گزاران دیندار و متدینین، محب اہل بیت علیہم السلام اور دوستدار اہل بیت علیہم السلام حاجی جناب محب علی روشن علی ناصر، خدا انکے درجات کو بلند فرمائے، انکے انتقال کی خبر نہایت ہی غم انگیز اور دردناک خبر ہے۔
مرحوم محب علی ناصر صاحب نے اک عمر خدمت خلق میں گذاری اور یہ ورثہ انکو اپنے آباء و اجداد سے ملا ہے، ان سے پہلے انکے دادا جناب داؤود ناصر صاحب رحمۃ اللہ علیہ، انکے والد جناب ہاشم روشن علی ناصر صاحب، ان لوگوں نے شیعیت کی جو خدمتیں انجام دیں ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، جناب حاجی داؤود صاحب نے جونپور میں کالج بنایا اور انہیں کے بزرگوں نے اور انکے خاندان نے مزار شہید ثالث پر زمینیں دیں اور وہاں بھی تعمیرات کے فرائض انجام دیئے۔
مرحوم حاجی روشن علی صاحب جب تک زندہ تھے وہ بہترین خدمتیں انجام دیتے رہے، اور انکی وراثت میں یہ جذبہ حاجی محب علی ناصر صاحب کو ملا، انہوں نے حضرت آیۃ اللہ سید اقای موسوی مدظلہ العالی، خدا انکی حفاظت کرے انکو طول عمر عطاء کرے، انکے بمبئی آنے کے بعد انکی ہدایت اور رہنمائی پر ایمان فاؤنڈیشن، الایمان چیریٹبل ٹرسٹ اور اسی طرح کے مختلف فلاحی ادارے، قائم کئے، جسکے ذریعہ سے انہوں نے پورے ہندوستان میں غریبوں کی مدد کی بیواؤں کا ماہانہ وظیفہ معین کیا، یتیموں کی سرپرستی کی، بیماروں کے علاج کا انتظامات کئے، متعدد مسجدیں تعمیر کیں، امام بارگاہ تعمیر کئے، متعدد شفاخانے تعمیر کئے، یعنی اتنے زیادہ کام کئے کہ انکو گنانا آسان نہیں ہے۔ اور ان کاموں کی جو بنیاد آیۃ اللہ موسوی صاحب مدظلہ العالی نے رکھی تھی، اسکو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے اور اسکے لئے وسائل فراہم کرنے کے لئے، محب علی ناصر صاحب نے جی جان سے کوشش کی، دن رات اسی میں لگے رہے، مدتوں سے بیمار تھے، لیکن اس بیماری کے باوجود، چل نہیں سکتے تھے، دو تین آدمی سہارا دیتے تھے تو چلتے تھے بات کرنے میں تکلیف ہوتی تھی لیکن اسکے باوجود ہر میٹنگ میں شریک ہوتے تھے، کام کرتے تھے، اور جتنا ان سے ہو سکتا تھا کام کرنے میں کبھی کوتاہی نہیں کرتے تھے، واقعا ان میں جذبہ تھا اپنی تمام مجبوریوں کے باوجود تمام پریشانیوں کے باوجود، جس سے چلنا مشکل تھا وہ کئی منزل تک چڑھ کر بھی شریک ہوتے تھے، حصہ لیتے تھے ہاتھ بٹاتے تھے، اور جتنا انکے امکانات میں ہو سکتا تھا کام کرتے تھے، انہوں نے پوری قوم کے لئے کام کیا، اور اسمیں کوئی بھی تفریق کسی کے لئے نہیں رکھی جو غریب آیا اسکو باقاعدہ مدد کی اور دل کھول کر مدد فرمائی، خدا وند عالم کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہیں، کہ انکی خدمتوں کا انہیں اجر عطاء فرمائے، اور انکو ائمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے، اور انہوں نے جو سلسلہ شروع کیا ہے، وہ سلسلہ صبح قیامت تک باقی رہے، اور نجفی ہاؤس کو انکے بعد ایک اور اچھا سرپرست ملے تا کہ انہوں نے جو کام کیا ہے وہ تاقیامت جاری و ساری رہے۔
میں اس مصیبت پر امام زمانہ علیہ السلام کی خدمت میں اور الایمان فاؤندیشن کے بانی آیۃ اللہ موسوی صاحب مدظلہ العالی کی خدمت اقدس میں اور محب ناصر صاحب کے خانوادے اور انکے فرزند محمد علی، بھائی حامد ناصر، بھتیجے عین ناصر اور الایمان فاؤنڈیشن کے تمام ٹرسٹیوں کی خدمت میں تہہ دل سے اپنی طرف سے، جامعہ الامام امیرالمؤمنین علیہ السلام کی طرف سے، حوزہ المہدی العلمیہ حیدراباد اور مدرسہ امام باقر (ع) بھیونڈی کی طرف سے، حوزہ علمیہ ہوگلی کی طرف سے، اور انکے تمام اساتذہ اور مدرسین اور طلاب اور کارمندوں کی طرف سے ان تمام حضرات کی خدمت میں تعزیت اور تسلیت پیش کرتا ہوں، اور خداوند عالم کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہوں، اللہ انکے درجات کوبلند سے بلند تر فرمائے، اور انکی قبر کو انوار رحمت کا مرکز قرار دے، اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی شفاعت عطاء فرمائے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکاتہ