۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
انیس الرحمن قاسمی

حوزہ/ شرکاء کا احساس تھا کہ نفرت اورفرقہ پرستی کو روکنے کے لیے سماجی سطح پر کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے،سول سوسائٹی کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی قائم کی جائے،خاص طور پر جہاں جہاں ناخوشگوار واقعات ہوئے وہاں جلد از جلد امن کمیٹی بناکر امن مارچ کیا جائے،تاکہ سماج سے خوف وہراس دور ہو اورلوگ ایک دوسرے کے ساتھ باہمی اخوت کو بڑھائیں،محبت کا پیغام دیں اورایک دوسرے کی مددکریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیراہتمام موجودہ حالات مسائل اوران کا حل کے موضوع پر زوم پر ویبنار منعقد ہوا،جس میں ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت،فرقہ پرستی اورجان ومال اورعزت وآبرو پر ہونےوالے حملوں کا جائزہ لیا گیا،اوران کو قانونی،سماجی،سیاسی اورعلمی طور پر حل کرنے پر زور دیاگیا،میٹنگ کی صدارت آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کی۔

شرکاء میں کلکتہ سے مولانا شفیق احمد امام ناخدا مسجد،دہلی سے مولانا ابرار احمدمکی،آرہ سے مولانا شکیل احمد اورپٹنہ سے جمعیۃ علماء بہار کے سکریٹری مولانا مشہود احمد قادری،ملی کونسل بہارکے جنرل سکریٹری مولانا محمد عالم قاسمی،ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی،مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی صدر مومن کانفرنس،مدرسہ سلیمانیہ کے سابق پرنسپل مولانا سید امانت حسین نے شرکت کی،جماعت اسلامی بہار کے امیر مولانارضوان احمد اصلاحی،اورمعروف شخصیت جناب شفیع مشہدی نے بذریعہ تحریر اپنی رائے بھیجی۔

یہ میٹنگ ۲۲/اپریل کو منعقد ہوئی،اس میں موجودہ حالات میں رام نومی کے موقع پر ملک کی کئی ریاستوں میں ناخوشگوار حالات پیدا ہوئے اوراس کے پہلے کئی لوگوں نے ملک کے امن وامان کو قتل وغارت گری کا اعلان کرکے خراب کرنے کی کوشش کی،تمام شرکاء کا یہ احساس تھا کہ اس طرح کے ناخوشگوار حالات پر قابو پانے کے لیے قانونی چارہ جوئی ضروری ہے۔قانونی کارروائی کے لیے بیدار رہیں،اورہر وقت کارروائی کریں،مقامی تھانہ اورکورٹ کا سہارا لیں بلکہ ہر ضلع میں اوربلاک سطح پر وکیلوں کی ٹیم بنائیں،جو حسب ضرورت قانونی کارروائی کریں،عوام وخواص میں اس بات کی کوشش کی جائے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اورہرطرح کے غیر قانونی کاموں سے بچیں۔شرکاء کا احساس تھا کہ مستقل میں قانونی اوردستوری لڑائی اورسخت ہونے والی ہے؛اس لیے ملت کے باشعور طبقہ اس کے لیے آگے آئے اوراپنے وقت ومال کو پیش کرکے اس مہم کو کامیاب کرے۔

شرکاء کا احساس تھا کہ نفرت اورفرقہ پرستی کو روکنے کے لیے سماجی سطح پر کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے،سول سوسائٹی کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی قائم کی جائے،خاص طور پر جہاں جہاں ناخوشگوار واقعات ہوئے وہاں جلد از جلد امن کمیٹی بناکر امن مارچ کیا جائے،تاکہ سماج سے خوف وہراس دور ہو اورلوگ ایک دوسرے کے ساتھ باہمی اخوت کو بڑھائیں،محبت کا پیغام دیں اورایک دوسرے کی مددکریں،سماج کے دونوں طرف کے افراد معتدل اورغیرمعتدل آپس میں مذاکرات کریں اوردوریوں وبدگمانیوں کو ختم کریں،اورآئندہ کسی بھی تہوار میں جلوس کو دونوں طبقہ کے افراد اپنی نگرانی میں گزاریں اورایک دوسرے کے سماجی تقریبات میں شریک ہوکر ہمدردی اوراخوت کا مظاہرہ کریں۔

تیسرا اہم کام سیاسی سطح پر معاملات کو حل کرنے کی کوشش ہے،مقامی واونچے سطح کے افسران کو میمورنڈم دینے کے علاوہ اقلیتی کمیشن اورحقوق انسانی کمیشن،خواتین پر زیادتی کی صورت میں خواتین کمیشن،نیز حکومت کے وزیر اعلیٰ،وزیر داخلہ اوروزیر اعظم تک درخواستوں کو پہونچانے اورحسب ضرورت ملاقات کرکے حقائق کو مناسب طور پر رکھنے کی ضرورت ہے،اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے،آج کل ای میل،فیکس،واٹس اپ وغیرہ کے ذریعہ فوری درخواست پہونچائی جاسکتی ہے،کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو ناانصافی اورظلم کے خلاف اس سے بات کرنی چاہیے اوراسمبلی وپارلیامنٹ میں آواز اٹھانے کے لیے ممبران کو تیار کرنا چاہیے۔سیاسی جماعتوں کے سربراہ اورممبران سے ملاقات کرتے رہنے کی ضرورت ہے،ان کے سامنے پرابلم ومسائل کو براہ راست پیش کیا جائے،اوران کو دستور وقانون کی بنیاد پر مدد کے لیے آمادہ کیا جائے۔

اس ویبنار میں غلط فہمیوں کے ازالہ اوربین المذاہبی تعلقات کوبہتر بنانے کے لیے علمی سطح پر کام کرنے،رسالے اورمضامین لکھنے اورہرسطح سے اس کو پھیلانھے کی ضرورت پر زور دیاگیا اورملک کے نوجوانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ مایوسی اوراحساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں،نہ ہی اشتعال میں آئیں بلکہ اکسانے اورجوش دلانے والوں کے سامنے صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں اورکسی بھی ناخوشگوار حالات میں مذکورہ تینوں امور کی روشنی میں فوری کام کریں۔جناب مولانا رضوان احمد اصلاحی امیر جماعت اسلامی بہار نے باہمی اتحاد واخوت کو بڑھانے اورباہمی عصبیت وگراہ بندی کو دور کرنے کی رائے دی اورجناب شفیع مشہدی صاحب نے مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالہ سے پیغام دیا کہ مولانا آزاد کی رائے تھی کہ مسلمانوں کو اپنے آئینی حقوق کے حصول کے لیے قانون کا سہارا لینا چاہیے اورپرامن احتجاج میں بھی قانون کی خلاف وزری نہیں کرنی چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .