حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍حجت الاسلام احمد قادری، جو برازیل بھیجے گئے مبلغین میں سے ایک ہیں، اپنی تبلیغی یادداشتوں کو سلسلہ وار نوٹس میں لکھتے ہیں، جن کا ساتواں شمارہ پیش کیا جاتا ہے:
جہاں تک مجھے یاد ہے کہ ماہ رمضان بھر جتنا بھی میں قم میں تھا یا تبلیغی سفر پر رہتا تھا، میں نے کبھی بھی ماہ رمضان کے وسط میں امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت کو نظرانداز نہیں کیا۔ بلاشبہ تبلیغ کے تمام معاملات میں میری اہلیہ میرے شانہ بہ شانہ رہیں اور میرے کام اور سرگرمیوں کی مستقل معاون تھیں۔
لیکن اس سال جب میں برازیل میں تھا، ماہ رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہوا، مجھے اہل بیت کے لیے کچھ کرنے کے بارے میں سوچنا پڑا؛ اگرچہ میں واقعی اکیلا تھا اور میری اہلیہ بھی میرے ساتھ نہ تھیں۔ جس جگہ میں تھا وہاں کوئی ایرانی یا مسلمان بھی نہیں تھا۔ لیکن میں مایوس نہیں ہوا اور میں نے یاعلی کہا اور امام حسن مجتبیٰ کی ولادت کے موقع پر کچھ کرگزرنے کی ٹھان لی۔
چونکہ گارانٹا ڈو نارٹے/Guaranta do norte میں نہ تو کوئی مسجد تھی اور نہ ہی کوئی اسلامی مرکز، اس لیے ہوٹل فلور دا ماتا/Hotel Flor da Mata کے علاوہ میرا کوئی خاص محل و مقام نہیں تھا، جہاں میں رہتا تھا۔ میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ گارنٹا کے عیسائیوں کو ایک ریستوران میں مدعو کروں اور اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کی تبلیغ کروں۔ پھر مجھے یہ خیال آیا کہ ہوٹل کے مقام کو دیکھتے ہوئے، جو کہ ایک مصروف چوراہے کے قریب ہے، سب سے بہتر یہ ہے کہ استقبالیہ بوتھ صلواتی اسٹیشن قائم کیا جائے۔
پہلے تو میں یہ سوچ کر تھوڑا ہنسا اور اپنے آپ سے کہنے لگا: "کیا میں اس شہر میں جس میں ایک مسلمان بھی نہیں، امام حسن کی ولادت کے لیے ایک صلواتی اسٹیشن بناؤں؟"
آخر کار میں نے جا کر ہوٹل کے مینیجر سے بات کی اور کہا کہ پیغمبر اسلام کے نواسہ رسول کی ولادت ہم مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے اور اس موقع پر میں مینجر کے سامنے عوام میں چاکلیٹ تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
ہوٹل کے مینیجر نے حامی بھری اور حمایت کی اور اس طرح ماہ مبارک رمضان میں امام حسن علیہ السلام کی ولادت پر ایک بہترین پروگرام برازیل میں اور وہ بھی عیسائیوں کے درمیان منعقد ہوا۔