۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ محترم حاجی ابو شریف نے اِس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں ایک فعال اجتماعی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں تمام مسائل کے حل کے لئے فعال علماء اپنا کردار ادا کریں جو معاشرے کے زندہ موضوعات میں موثر ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور نمائندوں کا اجلاس ہوا جس میں امتِ مسلمہ کو درپیش مسائل کو اُجاگر کرنے، سماجی و معاشرتی مسائل کے حل اور فورم کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر گفتگو ہوئی۔ 

اجلاس کے آغاز میں علامہ محمد امین شہیدی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایسے موثر فورم کی ازحد ضرورت ہے جس میں مشخص اہداف کے ساتھ معاشرے کی مثبت طاقتوں کو اپنے حق میں استعمال کیا جائے۔ ان اہداف کے حصول کے لئے ہمیں اپنے ہم فکر لوگوں کو جمع کر کے انہیں سرگرم کرنے کی ضرورت ہے۔

محترم حاجی ابو شریف نے اِس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں ایک فعال اجتماعی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں تمام مسائل کے حل کے لئے فعال علماء اپنا کردار ادا کریں جو معاشرے کے زندہ موضوعات میں موثر ہوں۔

مولانا عامر صدیق نے عالمِ اسلام اور پاکستان کے معاشرتی مسائل کے حوالے سے بڑے اکابر سے روابط کی ضرورت پر زور دیا۔ مفتی سید ابرار حسین بخاری نے کہا کہ نوجوانوں کو اسلامائزیشن میں مصروف رکھنے اور سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔

مولانا عباس وزیری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضروری ہے کہ اہداف کے حصول کے لئے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کو قریب لایا جائے۔ مولانا سخاوت علی قمی نے تمام شرکاء کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے پر اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنے اور اجتماعی شعور بیدار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ضروری ہے کہ مختلف مکاتبِ فکر کے معتدل علماء کرام اور اہلِ دانش کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ فکری موضوعات پر نشستوں کا اہتمام کیا جائے اور ملاقاتوں کی تعداد اور کیفیت بڑھائی جائے۔ شرکاء نے فورم کے علاوہ مساجد میں بھی پاکستان کے بڑھتے ہوئے سماجی اور معاشرتی مسائل اور جرائم کی روک تھام کے حوالے سے آواز اٹھانے پر اتفاق کیا۔

اجلاس کے اختتام پر امتِ واحدہ پاکستان کی طرف سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ یمن، عراق اور عالمِ اسلام کے دیگر ممالک کے مسائل، بالخصوص اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے جو عرب اسرائیل گٹھ جوڑ جاری ہے، ان کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ صوفیہ کلیسا کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلہ کو عالمی تناظر میں دیکھا جائے کہ کلیسا کی تاریخی حیثیت بدل دینے سے دیگر مذاہب پر اِس کا کیا اثر پڑے گا۔ اس اہم معاملہ پر بھی پاکستان کے علماء کرام کا مشترکہ بیانیہ آنا چاہیے۔ اپنے اہداف کے تیز تر حصول کے لئے امتِ واحدہ پاکستان کی جانب سے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال اور سُنی دیوبندی، اہلِ حدیث اور بریلوی مسلک کے معتدل علماء کرام اور باشعور و باصلاحیت افراد کو قریب سے قریب تر لانے کے لئے منتخب موضوعات پر فکری نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ صوبائی سطح پر بھی فورم کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا۔ آخر میں تمام شرکاء نے مسلم امہ کے مسائل پر آواز اٹھانے کے لئے حکومتِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔

اجلاس میں حاجی ابو شریف، مولانا عامر صدیق، مولانا محمد امیر زیب، مفتی سید ابرار حسین بخاری ، مولانا عباس وزیری، مفتی شعیب مذنی، علامہ سخاوت قمی، عمار حیدر اور منتظر مہدی نے شرکت کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .