حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ گلستان کے چیف جسٹس حیدر آسیابی نے گنبد کاووس میں دو سنی علماء کے قاتل کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: قاتل اور اس کے ساتھی کو جو اس قتل کے بارے میں باخبر تھا، گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم نے بتایا کہ اس کے قتل کا مقصد ذاتی جھگڑا تھا۔ مدعا علیہ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ذاتی عناد کی وجہ سے اسلحہ کے حصول کے بعد ان دو اہل سنت علماء کو قتل کیا تھا۔
صوبہ گلستان کے چیف جسٹس نے مزید کہا: تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ان ہلاکتوں میں کسی غیر ملکی ہاتھ یا اس کا کسی دہشت گرد گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کہ مقتولین اور گرفتار کیے گئے تینوں افراد گنبد کاووس کے اہل سنت مذہب ہیں۔
حیدر آسیابی نے مزید بتایا کہ مدعا علیہان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور مدعا علیہ کے گھر کی تلاشی کے دوران چار آتشین اسلحہ بھی برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس کیس کی خصوصی طور پر گنبد کاووس کورٹ کی پانچویں برانچ میں تفتیش کی جا رہی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ 2 اپریل 2022ء بروز ہفتہ کی شام کو گنبد کاووس کے چائی بوئین محلے میں "مولوی پژمان" اور "مولوی خوجہ" نامی دو سنی طالب علموں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جس پر ایران اور اسلام دشمن میڈیا نے کافی شور شرابا کیا تھا کہ اسے مذہبی قتل کا رنگ دے کر شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے کے لئے استعمال کیا جائے لیکن اب قاتل کی گرفتاری اور اس کے اقراریہ بیان سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ قتل اس کی ان علماء سے ذاتی دشمنی کا شاخصانہ تھا۔