۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ نیاز نقوی

حوزہ/علامہ سید نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی علما امام حسین علیہ السلام کے قاتل یزید کے کفر پر متفق ہیں۔ کیونکہ وہ وحی الٰہی ، شریعت محمد ی کا منکر اور نواسہ رسول کا قاتل تھا۔ حیران ہیںکہ آج کے دور میں بھی یزید کے چندطرفدا ر مختلف تاویلیں کرکے اس ظالم و فاسق حکمران کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی علما امام حسین علیہ السلام کے قاتل یزید کے کفر پر متفق ہیں۔ کیونکہ وہ وحی الٰہی ، شریعت محمد ی کا منکر اور نواسہ رسول کا قاتل تھا۔ حیران ہیںکہ آج کے دور میں بھی یزید کے چندطرفدا ر مختلف تاویلیں کرکے اس ظالم و فاسق حکمران کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ جو دراصل بغض اہل بیت رکھتے اورکم علمی کی وجہ سے اپنی ضد پر قائم ہیں۔جامع علی مسجد جامعتہ المنظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام احمد بن حنبل وغیرہ نے یزید کے کفر کے بارے فتویٰ دیاجس کی اہم دلیل قتل ِ حسینؑ ہے۔بعض نے کہا کہ یزید ضروریاتِ دین کامنکر تھا۔شراب اسلام میں حرام ہے لیکن وہ شراب پیتا بھی تھا اور کتوں کے منہ میں ڈال کر خود پیتا تھا ۔پھر یہ کہتا تھاکہ اگر شراب دین ِ محمد میں حرام ہے تو دین ِمسیح میں حلال ہے لہٰذا اس نے حرام ِ محمد کو حلال کر کے کفر کا ارتکاب کیا۔اس کے علاوہ اس نے وحی ¿ الٰہی کا بھی انکار کیا تھا اور بلا شبہ وحی کا منکر کافر ہے۔ جب اسیران ِ کربلا ءاس کے دربا ر میں پیش ہوئے تو اس نے حضرت زینب ؑ کو خطاب کر کے کہا تھا کہ نہ کوئی وحی آئی ہے نہ کوئی خبر ہے یہ سب بنو ہاشم کا کھیل تھا(نعوذباللہ) ۔ اس نے اپنے کفریہ اشعار میں وحی و رسالت کا انکار کیا ۔اس کے علاوہ مدینہ منورہ کی تاراجی ، مسجد نبوی کی بے حرمتی ، 700حافظان ِ قرآن کا قتل ،اصحاب کا قتل ، مسلمان عورتوں کی عصمت دُری ، خانہ ¿ خدا کی آتش زنی جیسے سنگین جرائم کے باوجود بھی کیا یزید کا کفر ثابت نہیں؟علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ جن علمائے اہل سنت نے یزید کے کفر کا فتویٰ دیا ان میں شاہ محمد سلیمان ، ابن جوزی، جلال الدین سیوطی ، تفتازانی ، محمود آلوسی ، وحید الزمان و غیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یزید کا کفر دراصل اس کی عیسائی ماں کی تربیت کا نتیجہ ہے۔تمام ذمہ دار مسلمان علماءیزید کے کفر پر متفق ہیں ، لعنت تو بہت چھوٹی بات ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اربعین کے بہترین انتظامات پرعراق حکومت کے شکرگذار ہیں۔ گذشتہ دنوں کربلاءعراق میں اربعین پر دنیا بھر سے آنے والے زائرین کا اجتماع انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا ۔ فقط ایران سے 35لاکھ زائرین کربلا گئے۔ باقی دنیا سے 70لاکھ کے قریب زائرین کربلاءپہنچے جن میں پاکستان سے سنی شیعہ زائرین کی تعداد 2لاکھ کے قریب ہے ۔ ان میں ایک لاکھ کے قریب ہوائی جہازوں سے اور 85000ہزار کے قریب زمینی راستہ تفتان بارڈر سے ایران کے راستے عراق گئے۔اِن کے علاوہ باقی تعداد مقامی عراقی زائرین کی تھی ۔مجموعی طور پر 3کروڑ کے قریب زائرین اربعین کے دنوں میں کربلا ءپہنچے ۔ ان میں سے کافی تعداد نے نجف تا کربلاء3سے 5دن پیدل سفر کیا ۔ ان زائرین کا جس طرح عراقیوں نے استقبال اور خدمت کی اُس کی مثال کہیں بھی نہیں ملتی۔ عام عراقی سے لے کر سرمایہ داروں نے مہمان زائرین کی خدمت کیلئے اپنا مال ، اپنے گھر اور سال بھر کی کمائی وقف کر دی ۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ عرب اگرچہ مغرور ہوتے ہیں لیکن اربعین کے موقع پر سرمایہ دار عراقی بھی سڑک کے کنارے گزرنے والے زائرین کی منت سماجت کرتے کہ ان کے گھر یا ان کے بنائے ہوئے مہمان خانے میں کچھ دیر تشریف لائیں ،انہیں جوتے پالش کرنے اور کپڑے دھونے کی سعادت کا موقع دیں۔اربعین کا عظیم ترین اجتماع اور ان کی خدمت و میزبانی درحقیقت سیدالشہدا ءکی مظلومیت اور خالص ترین قربانی کا نتیجہ ہے کہ دنیا کے گوشہ و کنار سے 3کروڑ کے قریب افراد نے درِ حسین پر جبین نیاز جھکائی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .