حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اہل کربلا شام غریباں (11محرم کی رات) کو اپنے بچوں اور خواتین کے ہمراہ خیامِ حسینی میں آتے ہیں اور وہاں موم بتیاں جلاتے ہیں اور حضرت زینب(ع) اور امام سجاد(ع) کو پرسہ پیش کرتے ہیں۔ گیارہ محرم کی رات کربلا میں بہت سے جلوس عزاء بھی نکلتے ہیں کہ جن میں خواتین اور بچوں کے جلوس بھی ہوتے ہیں خواتین اور بچوں کے جلوس حضرت عباس(ع) کے حرم میں آ کر خصوصی پرسہ پیش کرتے ہیں۔
کربلا میں اس وقت اہل بیت اطہار(ع)، امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کو پرسہ پیش کرنے کے لیے عزاداروں بہت بڑی تعداد دونوں مقدس حرموں اور خیام میں موجود ہے۔
پوری تاریخِ انسانیت نے شام غریباں سے بڑھ کر غم والم اور کرب بھری شام نہیں دیکھی اس شام خاندان رسالت پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی اس شام یزیدی فوجوں نے شہداء کربلا کے لاشوں پر گھوڑے دوڑائے، خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواتین کے خیموں کو لوٹ کر آگ لگا دی، سارا دن اپنے عزیزوں کو شہید ہوتا دیکھنے والی بے سہارا خواتین اور خوفزدہ بچے جلے خیموں کی راکھ کے پاس رات گزارنے پہ مجبور ہوئے، گیارہ محرم کی رات خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواتین اور بچوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ ڈھائے گئے جن کے کرب و الم سے کسی بھی انسان کا مر جانا کوئی تعجب کی بات نہیں۔
اس شام کے بعد نام نہاد مسلمانوں کے ہاتھوں ہر حوالے سے اُجڑ جانے والے خاندان رسول کی بے سہارا خواتین اور یتیم ہو جانے والے معصوم بچوں کی دیکھ بھال کی تمام تر ذمہ داریاں حضرت زینب(ع) کے کاندھوں پہ آ گئيں۔
تاریخ گواہ ہے کہ حضرت زینب(ع) نے اسیری کے دوران اور رہائی کے بعد ناصرف اس اُجڑے ہوئے خاندان رسول(ص) کا ہر ممکن طریقہ سے خیال رکھا بلکہ اپنے مظلوم بھائی کے مشن کو بھی اپنے خطبوں اور اپنی سیرت کے ذریعے آب حیات سے سیراب کیا۔