حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہر سال کی طرح امسال بھی آج بروز جمعہ 13محرم کو شہداء کربلا کی تدفین کے دن کربلا میں ظہر کے بعد عزاء بنی اسد کے نام سے ایک بہت بڑا ماتمی جلوس برآمد ہوا کہ جس میں قبیلہ بنی اسد اور مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے کربلا اور دوسرے شہروں کے لاکھوں عزاداروں نے شرکت کی، ہر قبیلہ کی ماتمی انجمن کے آگے آگے اس قبیلہ کے سردار اور بزرگ افراد ماتم کر رہے تھے جبکہ جلوس میں سب سے آگے قبیلہ بنی اسد کا موکب عزاء اور قبیلہ کے سردار اور بزرگ تھے۔ اس ماتمی جلوس کے پیچھے قبیلہ بنی اسد اور دیگر قبائل کی خواتین کا بھی بہت بڑا جلوس تھا کہ جو سب خاندان رسالت کی خواتین کو پرسہ پیش کرنے کے لیے کربلا آئی تھیں۔
تصویری جھلکیاں: شہداء کربلا (ع) کے یوم تدفین کی یاد میں 118 قبائلی مواکب نے جلوس عزاء بنی اسد میں شرکت کی
اس جلوس میں شامل عزاداروں نے بعد از ظہر سید جودہ نامی مقام سے چلنا شروع کیا اور مدینہ قدیمہ کے گرد موجود سڑک سے ہوتے ہوئے شارع امام حسین علیہ السلام پہ پہنچے وہاں پرسہ پیش کرنے کے بعد ما بین الحرمین سے ہوتے ہوئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں حاضری دی۔ ویسے تو پوری دنیا میں موجود مؤمنین ہمیشہ سے ہی شہداء کربلا کے دفن والے دن مجالس عزاء برپا کرتے ہیں اور ماتمی جلوس نکالتے ہیں لیکن امام حسین(ع) اور باقی شہداء کی تدفین کے دن کربلا میں برآمد ہونے والا قبیلہ نبی اسد کا سالانہ ماتمی جلوس کربلا کی تاریخ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
"عاشوراء" حق کی سر بلندی کے لیے شہداء کے خون سے لکھی گئی وہ تاریخ ہے کہ جس کا ہر باب دل دھلا دینے والے مصائب پر مشتمل ہے عاشورء کی تاریخ کا ہر لفظ مؤمنین کے دلوں کو خون کے آنسو رونے پر مجبور کر دیتا ہے۔ تیرہ محرم وہ دن ہے کہ جس میں حضرت امام سجاد علیہ السلام با اعجاز امامت کوفہ سے کربلا آئے اور حضرت امام حسین علیہ السلام، علمدارِ وفا حضرت عباس علیہ السلام اور باقی تمام شہداء کو قبیلہ بنی اسد کے ساتھ مل کر دفن کیا لہذا ہر سال قبیلہ بنی اسد کے لوگ شہداء کربلا کی تدفین کے دن کربلا میں بہت بڑا ماتمی جلوس نکالتے ہیں اور امام حسین(ع) اور شہداء کربلا کو پرسہ اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
سن 1975ء میں حزب بعث کی حکومت نے اس جلوس عزاء پر پابندی لگا دی تھی جس کی وجہ سے حزب بعث کی حکومت کے خاتمہ تک قبیلہ بنی اسد کا یہ تاریخی جلوس عزاء برآمد نہ ہو سکا لیکن ظالمانہ حکومت کے 2003ء میں خاتمہ کے بعد آنے والے پہلے ہی محرم کی تیرہ تاریخ کو یہ ماتمی جلوس دوبارہ مکمل عقیدت و احترام، حزن و ملال اور غم و الم کے ماحول سن2004ء کو برآمد ہوا اور ہر سال اس جلوس میں شرکت کرنے والے عزاداروں اور قبائل کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔