۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
برگزاری مراسم سنتی "هروله طویریج" در کربلای امام حسین (ع)

حوزہ/اس منفرد جلوس میں شرکت کرنے والے ظہر سے پہلے قنطرة السلام پہ جمع ہو جاتے ہیں اور یہاں آنے والوں کی اکثریت گھروں سے پیدل ہی نکلتی ہے اور دسیوں کلو میٹر کا فاصلہ گھروں سے پیدل طے کر کے یہاں پہنچتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گزشتہ کئی سالوں سے دنیا کا سب سے بڑا جلوسِ عزاءِ قرار دیا جانے والا ماتمی جلوس (ركضة طويريج) آج 10محرّم 1442هـ بمطابق 30اگست 2020ء کو ظہر کے بعد قنطرة السلام سے برآمد ہو چکا ہے اور اس جلوسِ عزاء میں شریک لاکھوں عزادار جلوس کے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے خیام کے پاس پہنچ رہے ہیں اور پھر وہاں سے امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک میں پرسہ پیش کرنے اور عہدِ وفا کی تجدید کے لیے حاضر ہو رہے ہیں۔

روضہ مبارک امام حسین(ع) اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی اداروں کی طرف سے اس سال غیر معمولی حالات کے پیش نظر اس جلوس کے لیے غیر معمولی انتظامات کر رکھے ہیں۔

امام حسین(ع) نے کربلا کے میدان میں ھل من ناصر ینصرنا، ھل من ذاب فیذب عنا... کی صدا بلند کی تھی لہٰذا عزاء طویریج میں شامل عزادار جلوس کی ابتداء سے ہی لبیک یا حسین.... لبیک یا حسین.... یا لثارات الحسین۔۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے امام حسین(ع) کے روضہ مبارک کی طرف دوڑتے ہوئے آ رہے ہیں اور اس جلوس میں شامل ہر شخص کی ظاہری باطنی کیفیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اگر وہ دس محرم 61ہجری کربلا میں ہوتا تو امام حسین(ع) کے استغاثہ پہ اسی طرح لبیک کہتے ہوئے اور دوڑتے ہوئے آتا اور امام حسین(ع) کو دشمنوں کے درمیان کبھی بھی تنہا نہ چھوڑتا۔

واضح رہے کہ امام حسین(ع) کی مدد و نصرت کے عہد کی تجدید کے حوالے سے محبان اہل بیت میں بہت سے طریقے اور رسومات معروف ہیں لیکن ان سب میں جو حیثیت عزاءِ طویریج (ركضة طويريج) کو حاصل ہے وہ کسی کو بھی حاصل نہیں۔ ویسے تو اس جلوس عزاء میں اکثریت عراقی مومنین ہی کی ہوتی ہے البتہ اس سال دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے مومنین کی بہت بڑی تعداد نے بھی اس جلوس میں شرکت کی۔ سن1885ء ((1303هــ)) سے شروع ہونے والا یہ جلوس عزاء اس وقت دنیا میں امام حسین(ع) کی یاد میں نکلنے والا سب سے بڑا جلوس ہے کہ جو تمام اقوام عالم کے لیے تاریخی لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

دس محرم کو ظہر کے بعد امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کی ضریح سے 5کلو میٹر کے فاصلے پر کربلا کی مشرقی سمت میں منطقہ (قنطرة السلام) ہے موکب عزاء طویریج یا رکضة طویریج کے نام سے برآمد ہونے والے جلوسِ عزاء کی ابتداء اسی جگہ سے ہوتی ہے۔ اس جلوس عزاء کی سرپرستی طویریج کے علماء دین اور طویریج میں رہنے والے قبیلہ آل عنبر، قبیلہ بنی حسن، قبیلہ آل فتلہ، قبیلہ دعوم اور قبیلہ اشرف کے بزرگ کرتے ہیں اور اس جلوس میں طویریج شہر کے تقریبا سب لوگ شرکت کرتے ہیں، اہل طویریج کے علاوہ بھی لاکھوں مومنین اس جلوس عزاء میں شریک ہوتے ہیں۔ اس منفرد جلوس میں شرکت کرنے والے ظہر سے پہلے قنطرة السلام پہ جمع ہو جاتے ہیں اور یہاں آنے والوں کی اکثریت گھروں سے پیدل ہی نکلتی ہے اور دسیوں کلو میٹر کا فاصلہ گھروں سے پیدل طے کر کے یہاں پہنچتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .