۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
امام سجاد علیه السلام

حوزہ/ انہوں نے کہا: واقعہ عاشورہ کے بعد اسلامی معاشرے میں شدید گھٹن طاری ہو گئی اور اس ماحول میں امام زین العابدین علیہ السلام نے معاشرے کی رہنمائی کی، امام علیہ السلام نے لوگوں کی فکری اور سیاسی طور پر اور دعاؤں اور ثقافتی اور تعلیمی کاموں کے ذریعے رہنمائی فرمائی اور بصیرت میں اضافہ فرمایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ خواہران کی برجستہ محقق، نرجس شکرزادہ نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں امام زین العابدین علیہ السلام کے مظلومانہ یوم شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: واقعہ عاشورہ کے بعد اسلامی معاشرے میں شدید گھٹن طاری ہو گئی اور اس ماحول میں امام زین العابدین علیہ السلام نے معاشرے کی رہنمائی کی، امام علیہ السلام نے لوگوں کی فکری اور سیاسی طور پر اور دعاؤں اور ثقافتی اور تعلیمی کاموں کے ذریعے رہنمائی فرمائی اور بصیرت میں اضافہ فرمایا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ علماء اور ماہرین تاریخ کے مطابق امام سجاد علیہ السلام کا دور سیاسی اور ثقافتی زندگی کی خصوصیات اور اجزاء کے لحاظ سے سب سے تاریک اور انتہائی گھٹن کا دور تھا۔ سید الشہداء امام حسین(ع) اور ان کے با وفا اصحاب کی شہادت کے بعد امام سجاد (ع) نے کوفہ اور شام میں اپنے خطبات سے معاشرے اور غافل لوگوں کی رہنمائی فرمائی۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت سجاد علیہ السلام کے سب سے زیادہ حساس اور موثر خطبات جنہوں نے بنی امیہ کے بارے میں لوگوں کےفہم و ادراک میں زبردست تبدیلی پیدا کی اور یزید کے تخت و تاج کو ہلا کر رکھ دیا وہ خطبہ ہے جو امامؑ نے شام میں عوامی اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان دیا تھا، یہ وہ خطبہ ہے جس نے عاشورہ کے مشن اور پیغام کو پہنچانے اور میدان کربلا کے شہداء کے سلسلے کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

نرجس شکرزادہ نےکہا: اس خطبہ میں امام سجاد (ع) نے پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کے اہل بیت (ع) کا تعارف ان لوگوں کے درمیان کرایا جنہوں نے صرف بنی امیہ سے اسلام کو دیکھا اور سنا تھا ۔ پیغمبر اور ان کے اصحاب اور اس کے بعد امامؑ نے اپنے مقام و کردار اور اہل بیت (ع) کے مقام و منزلت بیان کرنا شروع کیا۔ امام علیہ السلام کا یہ اقدام جہاد تبیین کی ایک واضح اور روشن مثال ہے، امام ؑ نےبنی امیہ کے رخ سے پردہ اٹھا دیا اور بے نقاب کر دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .