۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
علامہ سید ظفر عباس شمسی

حوزہ / امام زین العابدین علیہ السلام نے ابن زیاد اور یزیدیوں کے دربار میں عظیم خطبہ دے کر کوفیوں اور یزیدیوں کی شکست اور کربلا والوں کی فتح کا اعلان کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین بلوچستان علامہ سید ظفر عباس شمسی نے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب امام حسین علیہ السلام نے مدینہ منورہ چھوڑا اور مکہ تشریف لے گئے تو امام زین العابدین علیہ السلام ساتھ تھے۔ پھر مکہ سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے تب بھی امام زین العابدین علیہ السلام آپ کے ہمراہ تھے۔ جب حر نے امام حسین علیہ السلام کو کوفہ جانے سے روکا اور گھوڑے کی لگام کو پکڑا تو یہ منظر بھی امام زین العابدین علیہ السلام نے دیکھا۔

مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ اور جب یہ کارواں کربلا پہنچا اور سات محرم الحرام کو بنی ہاشم پر پانی بند کردیا گیا تو اس وقت امام زین العابدین علیہ السلام بھی پیاسے رہے اور یہ سارے مظالم برداشت کیئے یہاں تک کہ دس محرم الحرام کو میدان سجا تو آپ کے آنکھوں کے سامنے یہ سارے مظالم ڈھائے گئے اور اصحاب حسین و اولاد حسین کو شہید کردیا گیا اس پر ظالم کو رحم نہ آیا اور نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام کو بھی شہید کرڈالا۔اس وقت بھی میرا مظلوم امام یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتا رہا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں دین اسلام کو بچا لیا اور شریعت رسول کو زندہ کر دیا۔ وقت شہادت یزیدیوں نے شور مچایا، ڈھول بجائے، کوفہ و شام کے درباروں کو سجایا گیا کہ ہم نے حسین بن علی (ع) کو شہید کر دیا اور ہم فاتح قرار پائے۔ لیکن جب امام زین العابدین علیہ السلام کو قیدی بنا کر ابن زیاد لعین کے گورنر ہاؤس میں لایا گیا تو ابن زیاد ملعون نے اپنے آپ کو فاتح اور امام زین العابدین علیہ السلام کو شکست خوردہ بتانے کی ناکام کوشش کی۔ تو اس وقت امام زین العابدین علیہ السلام نے ابن زیاد اور یزیدیوں کے سامنے عظیم خطبہ دے کر کوفیوں اور یزیدیوں کی شکست اور کربلا والوں کی فتح کا اعلان کیا۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پھر امام زين العابدین علیہ السلام کو قید کر کے دارالحکومت شام میں لایا گیا تو یزیدنے اپنی یزیدیت کا اظہار کرتے ہوئے امام (ع) سے کہا "کس کی فتح ہوئی ہے اور کس کی شکست؟"۔ تو اس کے جواب میں امام زین العابدین علیہ السلام نے ایک وسیع خطبہ ارشاد فرمایا۔ جس میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل رسول علیہم السلام کی فضیلت و عظمت بتائی۔ اس دوران مؤذن نے اذان دی۔ تب امام (ع) نے یزید ملعون سے پوچھا "یہ جو اذان میں محمد(ص) کا نام لیا جا رہا ہے یہ تیرا نانا ہے یا میرا نانا؟"۔ یزید نے کہا "آپ کے نانا ہے"۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا تیری خواہش تھی کہ شریعت رسول (ص) کو مردہ قرار دے دوں اور نام محمد (ص) کو مٹا دوں۔ میرے بابا حسین علیہ السلام نے کربلا میں شہید ہو کر بھی شریعت رسول (ص) کو اور نام محمد (ص) کو زندہ کر دیا ہے۔

انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ تیری خواہش میرے بابا حسین (ع) کو شہید کر کے بھی پوری نہیں ہو سکی۔ ہماری خواہش تھی کہ شریعت رسول (ص) زندہ رہے، نام محمد بلند ہو، تو ہماری خواہش پوری ہوئی ہے۔ اب بتا کسی کی فتح ہوئی ہے؟۔

آخر میں کہا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا: "ہم کو فتح ہوئی ہے اور تو شکست خوردہ ہے"۔ یعنی ہم جیت گئے ہیں اور یزیدیت ہار چکی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .