۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دور حاضرکی یزیدی قوتیں عالم اسلام کی دینی ، علمی، ثقافتی، تہذیبی روایات اورآزادی و استقلال کو ختم کرنے اور وسائل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لہذا اس کٹھن دور اور سنگین مرحلے میں امام سجاد ؑ کے عطا کردہ اصول اور اساسی نقوش سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے روپ میں آنے والی یزیدیت کو بے نقاب کیا جائے اور امت مسلمہ کی محرومیوں کو اجاگر کرکے لوگوں کے اندر شعور و بیداری پیدا کی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے25 محرم الحرام امام چہارم امام زین العابدین ؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امام سجاد ؑ واقعہ کربلاکے عینی شاہد ہیں آپ ؑ نے واقعہ کربلا کے حقائق کو بیان فرمایا اور اپنی ادعیہ و تبلیغ کے ذریعے دنیا کو اصل حقیقتوں سے آگاہ کیااور صبر و استقامت کی بنیادیں فراہم کیں۔جس سے اس پروپیگنڈے کے اثرات رفع ہوئے جو شکوک و شبہات کے ذریعے عوام کے اندر پھیلائے گئے تھے اپنے کردار وعمل کے ذریعے یزیدیت کو بے نقاب کیا اور حسینیت کے خدوخال کو جس طرح واضح کیا یہ انداز باطل قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والی ہرقوت کے لئے رہنما حیثیت رکھتا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ سید الساجدین ؑ نے ولادت سے لے کر کربلا اور کربلا سے لے کر آخری سانس تک انتہائی کٹھن اور سنگین حالات کو برداشت کرکے عالم انسانیت کے لئے صبر واستقامت کی ایسی بنیادیں فراہم کیں جن سے ہر دور کا انسان استفادہ کررہا ہے اور حق پر قائم رہتے ہوئے مرنے کا حوصلہ پارہا ہے۔ امام زین العابدین ؑ نے زہد وتقوی اور روحانیت کے جو راستے متعین کئے اور ذہن و قلوب کو جلا بخشنے ، باطن میں روشنی پیدا کرنے، نفس امارہ کو شکست دینے اور خدا کے ساتھ لو لگانے کے لئے دعاﺅں کا جو ذخیرہ امت کو فراہم کیا ہے دور حاضر میں مادیت سے گھری انسانی زندگی میں اس سے استفادہ کیا جائے تو دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم ہو سکتا ہے۔ اپنی مناجات میںامام زین العابدین فرماتے ” خدا کی بارگاہ میں دو قطروں کے علاوہ اور کوئی محبوب نہیں ایک راہ خدا میں گرنے والا شہید کے خون کا قطرہ اور دوسرارات کی تاریکی میں خوف و تقرب الہی کے لئے گرنے والا آنسو کا قطرہ“۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام چہارم ؑ کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل تھی کہ انہوں نے دعاﺅں اور مناجات کے ذریعے انسان کو اپنے خالق سے براہ راست مربوط و مخاطب ہونے کا گر سکھایا اور عبادات کے ذریعے اپنے نفس پر کنٹرول کرنے کی رسم ڈالی۔ فقط یہی نہیں بلکہ آپ ؑ کی مناجات اور دعاﺅں میں دین مبین کی اساس ، توحید کا تصور، رسالت و امامت کا مرتبہ، انسانی مشکلات کا حل، انفرادی و اجتماعی مسائل کی نشاندہی ، ان کے حل کے لیے جدوجہد اور اپنی خامیوں اور غلطیوں کا ازالہ کرنے کا طریقہ موجود ہے۔ آج اگر ہم ” صحیفہ کاملہ “ کی شکل میں ان مناجات کے ذریعے اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کریں تو ہمیں نہ صرف اپنے نفس پر کنٹرول ہوگا بلکہ ہم انسانوں کے دلوں پر حکمرانی کے راز سے آشنا ہو جائیں گے اور صبر و حکمت کے ذریعے دنیا کو مسائل و مشکلات سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔

قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دور حاضرکی یزیدی قوتیں عالم اسلام کی دینی ، علمی، ثقافتی، تہذیبی روایات اورآزادی و استقلال کو ختم کرنے اور وسائل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لہذا اس کٹھن دور اور سنگین مرحلے میں امام سجاد ؑ کے عطا کردہ اصول اور اساسی نقوش سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے روپ میں آنے والی یزیدیت کو بے نقاب کیا جائے اور امت مسلمہ کی محرومیوں کو اجاگر کرکے لوگوں کے اندر شعور و بیداری پیدا کی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .