حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،9فروری 1984ء کوجنرل ضیا الحق کے دور میں سٹوڈنٹس یونین پر پابندی لگادی گئی تھی ،جس کے بعد جمہوری حکومتیں بھی آئیں لیکن طلبا یونین پرسے پابندی نہیں اٹھائی جا سکی۔ ان خیالات کا اظہار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی نے 9فروری یومِ سیاہ کے موقع پر کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے ذریعے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر آتی تھی مگر جب سے ضیاءالحق کے آمرانہ دور سے طلبا یونینز پر پابندی لگی ہے اس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں میں کاغذی اور جعلی قیادت کی بہتات ہوگئی ہے۔طلباء یونینز پہ 38سال سے طویل پابندی آمرانہ سازش ہے۔
ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء یونین کی بحالی کیلئے موثر قانون سازی کی جائے تاکہ طلبا یونین کی بحالی کے بعد طلبا پاکستانی نظریاتی سیاست میں اپنا متحرک کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک طلباء یونین پر پابندی ختم نہیں کی جاتی اس وقت تک قوم کو تعلیم یافتہ، نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر نہیں آسکتی۔