۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
متحدہ طلباء محاذ

حوزہ/ گزشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت طلباء یونینز کی بحالی کے لولی پاپ کی بجائے علمی اقدامات کیلئے پیشرفت کرتے ہوئے طلبا یونینز کو بحال کروا کر الیکشن کا جلد انعقاد کروائے۔ طلبہ یونینز پر پابندی کے باعث طلبہ اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تمام طلبہ تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ طلباء محاذ کے زیر اہتمام اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر انتظام سٹوڈنٹس لیڈر کانفرنس کا انعقاد آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ مسلم ٹاون لاہور میں ہوا۔ خصوصی کانفرنس کی صدارت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین علی جانی نے کی۔

کانفرنس میں متحدہ طلباء محاذ کے رہنماوں نے ناقص تعلیمی پالیسیوں کے خلاف، طلباء حقوق کی بحالی، طلبا کے حقوق کے دفاع اور طلباء یونین بحالی کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا۔

تحریک طلباء یونین بحالی کے تحت ابتدائی طور پر اہم ملکی سیاسی شخصیات و صحافی برادی سے متحدہ طلبا کے وفد کی ملاقات ہوگی، جس میں طلبا یونین بحالی سمیت دیگر امور کو زیرِ بحث لایا جائے گا، وفد ملاقات میں اپنی سفارشات پیش کرے گا۔

کانفرنس سے محمد اکرم رضوی مرکزی ترجمان اے ٹی آئی، حافظ عامر پی ایس ایف ،فرحان عزیز ایم ایس ایم  کے سیکرٹری جنرل، محسن ریاض گوندل سیکرٹری جنرل پنجاب اے ٹی آئی،سعد سعید اسلام جمیعت طلبا، رانا محمد عثمان مرکزی رہنما جے ٹی آئی اعظم رانجھا صدر انجمن طلبا اسلام ، رانا عثمان سرور جمعیت طلباء اسلام ف، یاسر عباسی جنرل سیکرٹری ایم ایس ایف( ن)، ملک موسیٰ کھوکھر صدر پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، حمزہ محمد صدیقی صدر اسلامی جمعیت طلبا، چودھری عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، سہیل چیمہ صدر ایم ایس ایف، غازی الدین بابر جمعیت طلبا اسلام (سمیع الحق)، محمد وسیم رہنما اہلحدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن اور احسن نقوی سمیت دیگر طلبہ رہنماوں نے خطاب کیا۔

مقررین نے کانفرنس کے شرکا سے خطاب میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلباء یونین کی بحالی کیلئے موثر قانون سازی کی جائے تاکہ طلباء یونین کی بحالی کے بعد طلباۓ پاکستانی نظریاتی سیاست میں اپنا متحرک کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک طلباء یونین پر پابندی ختم نہیں کی جاتی اس وقت تک قوم کو تعلیم یافتہ، نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر نہیں آ سکتی۔

طلبہ رہنماوں کا کہنا تھا کہ طلبہ یونینز کی فوری بحالی وقت کی ضرورت ہے، طلبہ یونینز پر پابندی سے جامعات میں مکالمہ کی فضا ختم ہوئی اور شدت پسندی میں اضافہ ہوا، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء یونینز کی بحالی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، ماضی میں یونینز کی بحالی کے محض دعوے کئے جاتے رہے اور منافقانہ طرز عمل پہ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ گزشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت طلباء یونینز کی بحالی کے لولی پاپ کی بجائے علمی اقدامات کیلئے پیشرفت کرتے ہوئے طلبا یونینز کو بحال کروا کر الیکشن کا جلد انعقاد کروائے۔ طلبہ یونینز پر پابندی کے باعث طلبہ اپنے آئینی حق سے محروم ہیں، طلبہ یونینز کی بحالی سے معاشرے میں جمہوری اقدار پروان چڑھنے کیساتھ ساتھ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی، طلبہ یونین پر پابندی سے طلبہ تعلیمی اداروں کے آئین کے تحت حاصل ہونیوالے بنیادی حقوق و اختیار سے محروم ہیں، جس کے سبب طلبہ کو بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے نااہل انتظامیہ کے دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں، طلبہ یونین کی بحالی سے تعلیمی استعداد بڑھے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے ذریعے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر آتی تھی مگر جب سے ضیاالحق کے آمرانہ دور سے طلباء یونینز پر پابندی لگی ہے اس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں میں کاغذی اور جعلی قیادت کی بہتات ہوگئی ہے، طلبا یونین پر پابندی نے طلباء کو جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے، یونین بازی سے طلباء میں سیاسی بصیرت جنم اور طلبا کا بنیادی حق ہے اور ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ یونین کے الیکشن کی اجازت ہونی چاہئے، طلباء یونین کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر کے طلباء سیاست نوجوان لیڈرز کو جنم دیتی ہے اور نوجوانوں میں ملکی سیاست کو سمجھنے کی لگن پیدا کرتی ہے۔

یاد رہے کہ جنرل ضیا الحق نے امن و امان کو بنیاد بنا کر طلباء کی مارشل لا کے خلاف تحریک کو روکنے کیلئے تعلیمی اداروں میں طلباء یونین پر 9 فروری 1984 کو پابندی عائد کر دی تھی۔ متحدہ طلباء محاذ کا اگلا اجلاس 6مارچ کو ایم ایس ایم کی میزبانی میں طلب کیا گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .