حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ نمائندگی پاکستان کے زیراہتمام ایک آن لائن انقلاب اسلامی اور پیغام وحدت سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت ملک کے معروف قاری ،قاری زمان صاحب نے حاصل کی۔تلاوت کے بعد سیمینار میں خظابات کا سلسلہ شروع ہوا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا انیس الحسنین خان نے میزبان کی حیثیت سے تمام مہمانوں کا شکریہ اور کہا کہ میں انقلاب اسلامی کی بیالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔یقینا بہت سے انقلابات دنیا میں رونما ہوئے مگر اس صدی کا بہترین معجزہ انقلاب اسلامی ایران ہے۔یہ انقلاب ایک مجتہد،فقیہ اور زمان شناس عالم کی سربراہی میں کامیابی سے ہمکنار ہوا۔اللہ اس انقلاب کو انقلاب امام زمانہؑ سے متصل فرمائے۔اگر امام خمینیؒ کی خصوصیات کو پہچان لیں تو انقلاب کو پہچان لیں گے۔وہ ایک فقیہ تھے دین کو گہرائی سے سمجھتے تھے۔ان کا ایمان تھا کہ اسلام انسان کے لیے مکمل ضابطہ اخلاق ہے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کیا اور بتایا کہ انسان کے تما م دکھوں کا مداوا ہے۔پورا کفر ملحد و مشرک تھا ان مقابل ایک سیدہ زادہ آتا ہے اور پرچم اسلام کو اٹھا کر تمام طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہو جاتا ہے۔خدائی طاقت کے ذریعے شیطانی طاقتوں پرغلبہ ممکن ہے آپ خدا پر متوکل تھے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیتے تھے۔انقلاب دن بدن ترقی کر رہا اور ایک طاقت میں بدل رہا ہے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ شعبہ ثقافت و تربیت کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید خاور عباس تقوی نے کہا کہ انقلاب نے اسلام کا درست تعارف کرایا ۔اسلامی حکومت و نظام امام خمینیؒ کے ہاتھوں سے قائم ہوا۔جو تعلیمات بھلا دی گئی تھیں ان کو انقلاب نے زندہ کیا۔قرآنی تعلیمات اور سیرت مصطفی و اوصیاء میں وحدت ایک تعلیم ہے اسے بھلا دیا گیا تھے انقلاب نے اسے زندہ کیا۔ وحدت ردعمل نہیں بلکہ نماز روزہ کی طرح اس کے کرنے کا مطالبہ ہے۔ یہ مطالبہ تمام مسلمانوں سے کیا گیا ہے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا گیا ہے۔شیطانی قوتوں نے جانا کہ اتحاد سے بہتری کی راہیں کھلیں گے اس لیے انہوں نے مسلمانوں کو فرقوں میں تقسیم کیا اور امت کی وحدت کو پارہ پار کیا۔ انقلاب کی برکت یہ ہے کہ وحدت کی آواز کو بلند کیا گیا اور مضبوط کیا گیا۔امام خمینی ؒ نے سب سے زیادہ زور وحدت پر دیا ہے۔
داعی وحدت ،معروف اہلسنت عالم دین مولانا حیدر علوی صاحب نے کہا انقلاب اسلامی کی کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔جس طرح پاکستان کا قیام اللہ کا انعام اور نظریاتی مملکت کا قیام تھا،انقلاب اسلامی ایران بھی ایسے ہی ہے۔ امام خمینیؒ کی شخصیت میں انتہا پسندی اور شدت پسندی نہیں تھی بلکہ اپنے وجود کے اندر ایسی شخصیت تھی جو قرآن و سنت کے اسلحہ سے لیس تھی۔ انہوں پوری دنیا کے مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔ اتنی ظالم وجابر فوج کے ہوتے ہوئے اللہ کی طاقت سےکامیابی حاصل کی۔
ایرانیوں،فلسطینیوں،یمنیوں،لبنانیوں اور کشمیر کے مسلمانوں کو جرات وحوصلہ دیا۔مسلمانوں میں انقلاب کی سوچ کو اجاگر کیا اور تعلیم دی کہ صرف اللہ کے آگے جھکنا ہے کسی اور طاقت کے آگے نہیں جھکنا ۔مستشرقین کہتے تھے اب اسلام اس دور کے جدید تقاضوں کے مطابق نافذ نہیں کیا جا سکتا ،انقلاب اسلامی نے یہ پیغام دیا کہ اسلام آج بھی نافذ ہو سکتا ہے اور پورا نظامِ زندگی نافذ ہوگیا۔ایران سے ہمارے ثقافتی،سرحدی اور نظریاتی رشتے ہیں۔جنرل قاسم ؒ نے فرمایا تھا ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کیا تو ایران فقط اخلاقی حمایت نہیں کرے گا بلکہ ہم پاکستان کے لیے خون دیں گے، ہم بھی یہی جذبات رکھتے ہیں۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور البصیرہ کے سربراہ محترم جناب ثاقب اکبر صاحب نے فرمایا کہ مسلمانوں میں اخوت قائم ہے اور اس اخوت کی بنیاد ایمان ہے۔انقلاب بھی اسی قوت کے نتیجے میں آیا ۔پوری ایرانی قوم باہم جڑ گئی جس سے انہوں نے امریکہ جیسی طاقت کو شکست دی۔یہ پیغام دنیا بھر کے مظلوم و محکوم لوگوں کے لیے ہے کہ وہ مستکبرین کے خلاف اکٹھے ہو جائیں۔اسی اتحاد کی وجہ سے آج یہ انقلاب قائم ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔ اس موضوع پر سیمنیار کی ضرورت ہے اس پر جامعۃ المصطفی مبارکباد کی مستحق ہے۔ایف ٹی ایف کی صورت میں ہم پر شکنجے کس رہے ہیں اور خوفزدہ کر رہے ہیں۔امام خمینیؒ نے اسی خوف سے نکالا روسی اور امریکی دونوں نظاموں سے لا تعلقی کا اعلان کیا اور آزادانہ جینے کا اعلان کیا۔خدا کے گھر کے طواف کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم کسی اور گھر کا طواف نہیں کریں گے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ شعبہ برادران کراچی کے سربراہ ڈاکٹر نسیم حیدر زیدی صاحب سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ہر نبی ؑ الہی نظام کو قائم کرنے کے لیے کوشاں رہا جس میں اللہ کے بندے اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کریں۔نبی کرمﷺ نے یہ نظام قائم کیا مگر یہ زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکا۔تمام علما و مراجع کی زحمات کے نتیجے میں امام خمینیؒ نے اسلامی حکومت کو قائم کیا۔انقلاب بھوک،غربت،زبان،ایک مسلک کی بنیاد پر نہیں بلکہ اسلام کی بنیاد پر انقلاب تھا۔یہ فطری انقلاب تھا یعنی لوگوں کی فطرت بیدار ہو گئی،ایک طبقہ نہیں پوری عوام کھڑی ہو گئی تھی۔امام خمینیؒ ظلم کو نابود کر دیا جائے ان کا قیام ظلم کے خلاف تھا اگرچہ شاہ شیعہ تھا مگر ظالم تھا اس لیے اس کے خلاف قیام ہو گا۔نظریہ کا نظریہ کے خلاف قیام تھا اس لیے امام خمینیؒ کو کامیابی ملی۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط مجاہدنے کہا کہ میرے لیے یہ سعادت ہے کہ انقلاب اسلامی کی مناسبت سے خطاب کر رہا ہوں اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس انقلاب نے ہزار سالہ بادشاہت کو ختم کر دیا،رضا شاہ امریکہ کا پولیس مین تھا وہ ایران سے بھاگنے پر مجبور ہوا اور ایک بوریا نشین عالم دین امام خمینیؒ نے وہ کچھ کر دکھایا جو وہ بہت پہلے سے سوچ رہے تھے،۱۹۶۳ میں انہوں نے اس کی پیشگوئی کی تھی۔انقلاب کے بہت سے ثمرات ہیں تین کاموں کی وجہ سے امام خمینی زندہ و جاوید ہیں ایک انقلاب،دوسرا نبی اکرمﷺ سیرت پر عمل کرتے ہوئے گورباچوف کو اسلام کی دعوت دی اور سوویت یونین کے مسائل کو واضح کیا تیسرا ا ہم ترین کام شاتم رسولﷺ سلمان رشدی کے خلاف فتوی دیا جو ابھی تک قائم ہےیہ فتوی ان کو پوری امت کے امام کی حیثیت سے زندہ رکھے گا۔ امام خمینیؒ کے ویژن کے مطابق اتحاد امت کو قائم کریں۔ہم کم از کم خطے کے ممالک باہم مل کر آگے بڑھیں۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شبیر حسن میثمی نے کہا اللہ اس قوم کی حالت تبدیل نہیں کرتا جو اپنی حالت کو بدلنا نہیں چاہتی، انقلاب کی بہت سے برکات ہیں اور ایک اہم ترین برکت اتحاد و وحدت کی برکت ہے۔ انقلاب کی قیادت نے ہمیشہ فلسطینیوں کی مدد کی ہےیہ نہیں دیکھا کہ وہاں اہلسنت ہیں،کشمیر یوں کی مدد کی۔امام خمینیؒ اور رہبر نے ہر اس راستے کو بند کیا جو افتراق کی طرف جاتا ہے انہوں نے اتحاد کی لڑی میں پرو دیا۔اتحاد کے ساتھ مسلمان مل کر قرآن و سنت کا احیاء کریں۔انقلاب قرآن و سنت کی روشنی میں آگے بڑھ رہا ہے،انقلاب آئے اور ختم ہو گئے مگر یہ انقلاب بیالیس سال بعد زندہ اور متحرک ہے۔اس انقلاب نے پوری دنیا میں یہ احساس پیدا کیا کہ اگر تم اللہ کے لیے نکلو گے تو اللہ کی نصرت آئے گی۔امام خمینی ؒنے اس اصول پر عمل کیا ،پابندیوں لگتی رہی مگر انقلاب اسلامی رہبر معظم کی قیادت میں بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی صاحب نے کہا کہ انقلاب نے پیغام دیا ہے کہ امریکہ اور روس کے بغیر بھی آزادی سے زندگی گزار ی جا سکتی ہے ۔انقلاب نے شرق و غرب کی نفی کی اور اسلامی نظام کا نعرہ لگایا۔یہ کمزوروں کی طاقت سے استکبار کے خلاف لایا گیا انقلاب تھا۔نظام حکومت،معیشت، تعلیم غرض ہر چیز مغربی رنگ میں رنگی ہوئی تھی۔ایک ثقافتی یلغار ہو اور کمزور قوموں کو الجھا کر ان ممالک کے وسائل کو لوٹا جا رہا تھا۔ہر چیز دو بین الاقوامی طاقتوں کے کنٹرول میں تھی ایسے میں ایک درویش اللہ پر ایمان اور اپنے نطریات پر پختہ یقین اور کردار کی بلندی ہو وہ آتا ہے اور اڑھائی ہزار سالہ نظام کی بساط لپیٹ دیتا اور وہ بھی اس کی جو علاقے میں سپر پاور کا چوکیدار ہو۔یہ واقعا امام خمینیؒ کا کمال تھا۔ اللہ کے اصولوں پر چل کر ،دین کی پیروی کر کے، مجتہدین کو رول ماڈل بنا کر اور ائمہ کی حکمت کو سمجھ کر اگر کوئی قوم اٹھتی ہے تو وہ انقلاب لے آتی ہے اور اس انقلاب کو بچا کر رکھتی ہے۔حکومت تو ایران میں پہلے بھی شیعہ کی تھی مگر امام خمینیؒ نے الہی نظام قائم کیا اور اللہ کے قانون کو نافذ کیا۔اسلامی ریاست شیعہ سنی کی تقسیم سے بلند ہے یہ قرآن و سنت کی حکومت ہے۔اس انقلاب کا تعلق مظلوموں سے تھا اس لیے دنیا بھر کے مظلوموں کو ایک راہ دکھائی ہے۔
اس پروگرام کو سینکڑوں لوگوں نے لائیو دنیا بھر سے ملاحظہ کیا۔