۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
سکھر، ایم ڈبلیو ایم کے تحت وحدت امت و پیغام امام حسین (ع) کانفرنس کا انعقاد

حوزہ/ حکومت پاکستان کے ذمہ داران وزیراعظم، صدر، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان اور مقتدر اداروں سے گزارش ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کی جانب سے سکھر کے مقامی ہال میں وحدت امت و پیغام امام حسین علیہ السلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں علماء کرام، ماتمی انجمنوں کے سالار، بانیان مجالس و جلوس اور تنظیمی کارکنان نے شرکت کی۔ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی، علامہ سید عالم شاہ موسوی، علامہ علی بخش سجادی، علامہ عبد المجید بہشتی، علامہ عبداللہ مطہری، علامہ یوسف نفسی، علامہ پہلوان علی و دیگر علماء کرام بانیان و ماتمی سالاروں نے خطاب کیا۔ کانفرنس سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹیلیفونک خطاب کیا۔

کانفرنس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جو درج زیل ہے۔

1) فرانس کے جریدہ چارلی ہیبڈو میں توہینِ رسالت کے خاکوں کا شائع ہونا اور سوئیڈن میں توہینِ کتاب الہٰی انتہائی ناقابل برداشت عمل ہیں۔
2) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی، مظلوم کشمیریوں کا قتل عام اور اقوام متحدہ کی خاموشی ناقابل برداشت عمل ہیں۔
3) مقبوضہ فلسطین پر غاصب اسرائیل کا قبضہ اور عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ناقابل برداشت عمل ہے۔
4) امریکا، اسرائیل، ہندوستان اور ان کے حواری عرب ممالک پاکستان کو غیر مستحکم اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور یہ بھی ناقابل برداشت عمل ہے۔
5) پاکستانی آئین میں تمام مسالک اور شہريوں کے حقوق مساوی ہیں، کسی کا مذہبی آزادی کا حق چھینا نہیں جاسکتا۔
6) حکومت پاکستان کے ذمہ داران وزیراعظم، صدر، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان اور مقتدر اداروں سے گزارش ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے۔
7) ملت تشیع کے علماء و افراد کی بلاجواز گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔
8) تمام مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین و دل آزاری سے اجتناب کیا جائے۔
9) اگر ملت تشیع کے کسی خاص فرد کے خلاف کوئی مقدمہ یا گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تو ملت تشیع بھی ایسے کئی نام اور شواہدات کے پیش نظر مقدمات درج کروانے کا حق استعمال کر سکتی ہے اور اس کے لئے تحریک چلانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
10) وطن عزیز میں مٹھی بھر تکفیری عناصر ملکی امن و استحکام کو داؤ پر لگاتے ہوئے تکفیریت اور قتل و غارت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، ہم حکومت پاکستان کو ان گروہوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
11) پاکستان میں کسی ایک فریق کی فقہ کو دوسرے فریق کی فقہ پر قطعی طور پر مسلط نہیں کیا جاسکتا۔
12) عزاداری سيد الشہداء ہماری رگ حیات ہے، ملت تشیع اس کے خلاف کسی بھی یزیدی سازش کو ناکام بنانے کی مستحکم قوت رکھتی ہے۔
13) ہم وطن عزیز کے بلافصل فرزند ہیں، اس کے امن و استحکام کی خاطر بے تحاشہ قربانیوں کے ساتھ صبر کا دامن تھامے ہوئے ہیں اور وطن کے آئین و دستور کے پابند رہیں گے، ہمیں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
14) شیعانِ پاکستان اپنے نظریات کے تئیں نظام ولایت فقیه یعنی رھبرِ شیعانِ جہان آیۃ الله العظمیٰ سيد علی خامنہ ای حفظه الله تعالی اور آیۃ الله العظمیٰ سيد علی سیستانی نور الله وجه کی بابصیرت رہبریت و رہنمائي پر کامل عقیده اور پختہ ایمان رکھتے ہیں، شیعیانِ پاکستان کے اس نظریئے کو پاک وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے خلاف نظریہ تصور نہ کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .