۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ابوالخیر محمد زبیر

حوزہ/ پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مقدسات کا احترام کیا جائے، لہذا خواہ کوئی کسی مسلک سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ کسی کے مقدسات کی توہین کرتا ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کیخلاف قانونی کارروائی کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جماعت اسلامی پاکستان رابطہ علماء مشائخ پاکستان کے مرکزی امیر میاں مقصود احمد، جنرل سیکرٹری پیر برہان الدین عثمانی، نائب امیر جماعت اسلامی سندھ حافظ نصراللہ عزیز، ڈپٹی جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی صوبہ سندھ عبدالوحید قریشی، نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ عبدالقدوس احمدانی، امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید، جنرل سیکرٹری کاشف شیخ پر مشتمل وفد نے جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر سے ان کے دفتر رکن الاسلام جامعہ مجددیہ حیدرآباد میں ملاقات کی۔

اس موقع پر مرکزی جماعت اہلسنت سندھ کے رہنما قاری نیاز احمد نقشبندی، مرکزی ترجمان جے یو پی ڈاکٹر محمد یونس دانش، محمد اقبال میمن اور عمر فاروق بھی موجود تھے۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن استعماری قوتیں پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کی سازشیں کر رہی ہیں اور اس مقصد کیلئے مختلف مکاتب فکر کی مقدسات کی توہین کرا کے ملک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے، ہم نے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر کے اکابرین کو جمع کیا اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازشوں کا ناکام بنایا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مقدسات کا احترام کیا جائے، لہذا خواہ کوئی کسی مسلک سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ کسی کے مقدسات کی توہین کرتا ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کیخلاف قانونی کارروائی کرے، ایسے شخص کا کسی مسلک سے تعلق نہیں ہوتا بلکہ وہ اسلام دشمنوں کا ایجنٹ ہوتا ہے اور مسلمانوں میں افتراق اور انتشار پیدا کر کے ملک و ملت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے اور ان کو کمزور کرنے کی سازش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کو ایسے افراد سے برائت کا اعلان کرنا چاہئے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ایسے افراد کو قانون کی گرفت میں لائے جو ملک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکا کر ملک و ملت کے دشمنوں کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .