تحریر: مولانا محمد بشیر دولتی
حوزہ نیوز ایجنسی| ہمارے لئے سیاسی بصیرت بہت ضروری ہے، سیاسی بصیرت لمبی داڑھیوں، موٹی گردنوں، مسجد کے اونچے میناروں، طولانی سجدوں، مدرسے کی بلند و بالا چار دیواروں، شاگردوں اور تنظیمی کارکنوں کے دیئے گئے القابات یا پھر کارندوں کی رپورٹوں سے حاصل نہیں ہوتی ہے۔
سیاسی بصیرت حاصل کرنے کے لئے استعمار کی تاریخ کا گہرا مطالعہ اور روش کا عمیق جائزہ لے کر اس پر غور کرنا ہوگا۔
اگر ہم غور نہیں کریں گے تو ایسٹ انڈیا کمپنی کو ایک تجارتی کمپنی ہی سمجھیں گے۔ قائد اعظم کو کافر اعظم اور انگریزوں کا چہیتا جبکہ عبد الکلام آزاد جیسوں کو مسلم لیڈر اور دانشور سمجھیں گے۔
جدید استعمار کے ایک ایک ہتھکنڈے اور ان کے کرتوتوں پر پوری دقت کے ساتھ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
اس دور میں استعمار کے مقابلے میں موجود مقاومتی بلاک کی طاقت،روش اور افکار کو مسلسل پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
استعمار کے خبری ذرائع سے آگاہ رہنے کے ساتھ ساتھ مقاومتی گروہوں کے ذرائع ابلاغ سے خبریں لینے، پھر دونوں کے تجزیہ و تحلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔
فلسطین اور غزہ کی صورت حال کو سمجھنے کے لئے مقاومتی شخصیات اور ان کے خبری ماخذ کو پڑھنا ہوتا ہے۔ گزشتہ سالوں میں غزہ کو خالی کرانے، غزہ والوں کو بے گھر کرنے اور حماس سے ہتھیار ڈلوانے کے لئے امریکہ ،سعودی عرب،مصر،ترکی اور اسرائیل نے مل کر "صدی کی ڈیل" کے نام سے جو نقشہ کھینچا تھا اسے پھر سے پڑھنا اور سمجھنا ہوگا۔
حزب اللہ اور حماس کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لئے داعش اور تحریر الشام کو کیسے وجود میں لایا گیا اور انہیں جدید ہتھیاروں سے لیس کیا گیا اور مالی اور اطلاعاتی تعاون سے مضبوط کیا گیا اس بات کو سمجھنا ہوگا۔
اسرائیل کی حفاظت کے لیے فلسطینیوں اور غزہ والوں کو تنہا کرنے کے لئے فلسطین کے پڑوس میں موجود "اخوان المسلمین" کی حکومت کو سعودی عرب اور امریکہ نے کیسے گرایا ؟
عالم اسلام کی سب سے بڑی(سیاسی مذہبی)تنظیم کا کیسے خاتمہ کیا گیا؟اس کے منتخب وزیر اعظم کو کیسے زنداں میں ڈال کر مارا گیا؟ اس پہ پورا سوچنا ہو گا۔
جنرل سیسی نے کیسے مصر پر قبضہ کیا؟، سعودی عرب نے کیسے ان کی مدد کی؟ سیسی حکومت مضبوط ہوتے ہی کیسے فلسطین سے زیر زمین مصر آنے والی سرنگوں کو تباہ کیا گیا؟ اس پہ مکمل سوچنا ہوگا۔
اگر آپ مصر میں اسرائیل اور ان کے ہمنواؤں کے کالے کرتوت نہیں سمجھیں گے تو پھر آپ اخوان المسلمین کو ایک سنی العقیدہ طاغوتی اور جمہوری تنظیم سمجھ کر گزر جائیں گے۔
اگر سیاسی بصیرت حاصل نہیں کریں گے تو فلسطین اور غزہ کی حمایت میں تل ابیب پر بیلیسٹک میزائل حملہ کرکے صہینیوں کو دوبارہ پناہ گاہوں میں گھسنے پر مجبور کرنے والے یمنیوں پر سعودی اتحاد کے بلا جواز فضائی حملوں کو حرم الشریفین کا دفاع سمجھیں گے۔
یمنیوں پر ہونے والے امریکہ،برطانیہ اور اسرائیل کے حملوں پر خاموشی اختیار کریں گے اور یوکرائن پر روسی حملے کی بھرپور مذمت کریں گے ۔
اگر آپ حماس کی مقاومتی تحریک کے ساتھ اس کے جمہوری سیاست اور جمہوری طریقے سے غزہ میں اقتدار پر آنے کی حقیقت کو نہیں سمجھیں گے تو پھر آپ حماس کو بھی داعش یا تحریر الشام جیسی خونخوار تنظیم سمجھیں گے جو جمہوری طریقے کی بجائے طاقت، اسلحہ اور بربریت کے ذریعے علاقوں کو فتح کرکے مسلط ہو جاتی ہے،اور ایسے ہی انقلاب لاتی ہے۔
اگر آپ ایران میں اسلامی انقلاب کے لئے لوگوں کی عوامی کوششوں، احتجاجات،ریلیوں ، مظاہروں اور دھرنوں کو نہیں پڑھیں گے تو پھر اپنے ملک میں آپ اپنے ہی مظلومین کے احتجاجات،ریلیوں اور مظاہروں کے خلاف استعماری نقشے کے مطابق تکفیریوں اور سلفیوں جیسا رد عمل دکھائیں گے۔
اگر آپ کی نگاہ حزب اللہ لبنان اور یمن کی انصار اللہ کے تاریخی دھرنوں پر نہیں ہوگی تو آپ پارا چنار کے مظلومین کے حق میں ہونے والے ملک گیر دھرنوں کے خلاف بھی زہر اگلیں گے۔
اگر ہم شیخ نواف تکرودی جیسے لوگوں کو فلسطین کا نمائندہ سمجھ کر دعوت دے کر اپنے اجتماعات میں بلائیں گے،ایسوں کی تقریریں سنیں گے تو پھر آپ ترکی کو عالم اسلام کا پیشوا،اردگان کو رہنما اور فلسطین کا زبردست حامی و مددگار سمجھیں گے۔
اگر آپ شیخ تکرودی جیسوں کو فلسطینی خبروں کا ماخذ سمجھیں گے تو پھر آپ ایران جیسے ملک کو فلسطین کا غدار اور فلسطینیوں کو اپنے اوپر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف لڑنے والے مجاہد سمجھنے کے بجائے نیابتی جنگ لڑنے والا ایک پراکسی گروہ سمجھیں گے یوں اسرائیلی مظالم سے چشم پوشی کریں گے۔
شیخ تکرودی جیسوں کو سنیں گے تو پھر آپ،فلسطینیوں کو تنہا کرنے والی، اسرائیل کی حفاظت کرنے والی اور حماس اور حزب اللہ کو کمزور کرنے والی تحریر الشام جیسی پراکسی تنظیم کے لئے جنگجو تیار کریں گے۔
یہ جنگجو اردگان کے اشاروں پر فلسطین کے مدافع بشارالاسد کی حکومت گرا کر ، شام فتح کرکے اسرائیل کو تخفے میں پیش کرتے ہیں، ایسے میں ہم اور آپ صیہونی اور امریکی گماشتوں کی تحریر الشام کی مدح سرائی کرتے رہیں گے۔
شیخ نواف تکرودی جیسوں کو سنیں گے تو پھر آپ ایران جیسے فلسطین کے مدافع ملک کے خلاف پروپیگنڈے کا شکار ہوں گے
جبکہ فلسطینیوں پر راستہ بند کرنے والے مصر اور سیسی کی حکومت کے بارے میں خاموش رہیں گے۔
فلسطینیوں کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے والے ترکی اور خلیفہ اردگان کو آپ حق بجانب سمجھیں گے۔
تکرودی جیسوں کو سنیں گے تو پھر آپ ترکی کو فلسطین کا سب سے بڑا مدافع بناکر پیش کریں گے، جبکہ فلسطین کے حقیقی مدافعین کو ڈکٹیٹر اور دہشت گرد قرار دیں گے۔
اگر ہمارے اندر سیاسی بصیرت پیدا نہیں ہوگی تو پھر ہم بھی استعمار کی طرح حشد الشعبی، انصاراللہ اور حزب اللہ کو تحلیل کرنے اور تحریر الشام جیسی پراکسی تنظیم کو اقوام عالم سے تسلیم کرانے کی حمایت کریں گے ۔
اگر آپ سیاسی بصیرت حاصل نہیں کروگے تو آپ شیعہ اور انقلابی ہوکر بھی دشمن کا لاؤڈ سپیکر بنوگے۔
رہبر معظم سید علی خامنائی کے سیاسی بصیرت اور "ہم نہ جلد بازی کریں گے نہ بزدلی دکھائیں گے" پر یقین کامل کی بجائے وعدہ صادق سہ کے بارے میں الزام تراشیاں کروگے۔
اگر ہم میں سیاسی بصیرت نہیں ہوگی تو پھر ہم الجولانی جیسوں کو مدبر،مفکر اور سیاست مدار سمجھیں گے جبکہ یحییٰ سنوار جیسوں کو جذباتی اور بے بصیرت سمجھیں گے۔
آئیے! قبل اس کے کہ ہم میدان عمل میں اترنے والوں پر تنقید جب کہ چار دیواری میں رہنے والوں کی مدح سرائی کریں، سب سے پہلے اپنے اندر سیاسی بصیرت پیدا کریں تاکہ موجودہ منظرنامے کے پیچیدہ پہلووں کو درست سمجھ سکیں اور درست رد عمل دے کر اپنے دینی، اخلاقی، شرعی اور ملی فریضے کو ادا کر سکیں۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
آپ کا تبصرہ