پیر 30 دسمبر 2024 - 08:30
ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء (س) اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے تحت علمی و تحلیلی نشست

حوزہ/ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے دفتر میں ایک علمی و تحلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے دفتر میں ایک علمی و تحلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا؛ نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ الٰہی سے ہوا، جس کا شرف مشہور قاری حجت الاسلام بشارت امامی نے حاصل کیا؛ تلاوت کے بعد حجت الاسلام شیخ سرور صالحی نے اپنے مخصوص انداز میں منقبت پیش کیا، جبکہ نظامت کے فرائض حجت الاسلام شیخ ولی میر نے انجام دیئے۔

ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء (س) اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے تحت علمی و تحلیلی نشست

ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء (س) اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے تحت علمی و تحلیلی نشست

مولانا شیخ محمد بشیر دولتی نے نشست کے موضوع ”إنَّ اللّه َ يَغضَبُ لِغَضَبِ فاطِمَةَ و يَرضى لِرِضاها" پر ابن تیمیہ کے اعتراضات کا تفصیل کے ساتھ عقلی و نقلی جواب دیا۔

مولانا بشیر دولتی نے ابن تیمیہ کی حدیث کے مواد کو قرآنیات و توحید کے خلاف قرار دینے والی دلیل کے رد میں سورۂ بقرہ کی آیات تیرہ، اٹھانوے اور آل عمران کی اکتیسویں آیات سمیت متعدد آیات سے ثابت کیا کہ پروردگار عالم نے جس طرح سے رسولوں اور حضرت جبرائیل و میکائیل سمیت دیگر ملائکہ سے عداوت کو خدا سے عداوت اور رسول خدا کی اطاعت کو اپنی اطاعت، رسول خدا سے محبت کرنے والوں سے محبت کرنے کا اعلان کیا ہے، اسی طرح اس حدیث میں بھی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی خوشنودی و رضامندی کو خدا کی ناراضگی و خوشی کا "مظہر" قرار دیا ہے، لہٰذا یہ حدیث ذات باری تعالٰی میں تغیر و تبدل کا باعث نہیں۔

ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء (س) اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے تحت علمی و تحلیلی نشست

انہوں نے ابن تیمیہ کی طرف سے حدیث مبارکہ کو علامہ حلی سے نسبت دینے اور من گھڑت قرار دینے پر، اسی حدیث کو علامہ حلی اور خود ابن تیمیہ کہ جنہوں نے چھے سو سے سات سو ہجری تک زندگی کی تھی، ان سے پہلے 280 ہجری میں انتقال کرنے والے الشیبانی کی کتاب الآحاد والمثانی، 360 ہجری میں رحلت کرنے والے اہلسنت عالم دین سلیمان ابن احمد کی کتاب المعجم الکبیر اور 405 ہجری میں انتقال کرنے والے ابو عبداللہ کی کتاب المستدرک علی الصحیحین وغیرہ سے حدیث مبارکہ کو ثابت کیا۔

انہوں نے کہا کہ ابن تیمیہ نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا سے دشمنی اور تعصب کی بناء پر اس حدیث کو رد کیا ہے۔

ولادتِ حضرتِ فاطمہ الزہراء (س) اور ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے مجمع طلاب سکردو کے تحت علمی و تحلیلی نشست

مولانا شیخ بشیر دولتی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسلمانوں نے بھی حضرت زہراء سلام اللہ علیہا سے تعصب کا مظاہرہ کیا ہے، کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت و قربت پر رسول خدا نے ام ابیہا، یعنی باپ کی ماں قرار دیا؛ ان سے صرف ایک حدیث لی ہے، جبکہ جسے رسول خدا نے از راہ مزاق بلی کا باپ فرمایا، اس سے 5374 احادیث لی ہیں، یہ دلیل ہے کہ مسلمانوں نے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے ساتھ اس معاملے میں بھی انصاف نہیں کیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha