حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع طلاب سکردو کی جانب سے جشنِ ولادتِ باسعادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کی مناسبت سے ایک اہم نشست ”مبلغین کی زمہ داری اور گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال“ کے عنوان سے منعقد ہوئی، جس میں علماء اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد منقبت خواں حضرات نے بارگاہِ اہل بیت علیہم السّلام میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، جبکہ نظامت کے فرائض مجمع کے ترجمان مولانا محمد حسن حسرت نے انجام دئیے۔
خطیبِ محفل آیۃ اللہ غلام عباس رئیسی نے مبلغین کی اہم زمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ ہماری اہم زمہ داری ہے، اس کے لیے ہمیں پہلے علم و عمل سے آراستہ ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ علم کے ساتھ عمل نہ ہو تو بغیر پھل دار شجر کی طرح کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ علم و عمل کے ساتھ دینی و دنیوی بصیرت بھی ضروری ہے، وگرنہ انسان آسانی سے دھوکہ کھا جاتا ہے۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے بلتستان یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے ڈاک شو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بلتستان کے مؤمن اور متدین عوام کو آزمانے کی سازش ہے کہ وہ ان سازشوں سے دیکھنا چاہتے ہیں کہ بلتستان کے مؤمنین کو دین سے دور کر سکتے ہیں یا نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان کی مہذب ثقافت کو مغربی ثقافت میں تبدیل کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے، لہٰذا ہماری زمہ داری ہے کہ عوام کو ان خطرات سے آگاہ کریں۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے مزید کہا کہ عوام کو آگاہ اور خبردار کرکے عوام کی ہی طاقت سے ہم ان ناکام اور ناپاک عزائم کو آسانی سے شکست دے سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان کے مؤمنین بڑے متدین اور دیندار ہیں اگر ہم آواز بلند کریں تو یہ ہر میدان میں ساتھ دیتے ہیں لہٰذا ہمیں ایک آواز بن کر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔