ہفتہ 4 جنوری 2025 - 12:08
شہید قاسم سلیمانی، رہبر معظم کے کلام کی روشنی میں

حوزہ/رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے، جن میں ان کی مخلصانہ جدوجہد، اسلامی تربیت، جرأت، شجاعت اور شوقِ شہادت کو خاص طور پر اہمیت دی گئی ہے، ان صفات کی بدولت شہید سلیمانی نے اپنی زندگی کو ایک مقدس مقصد کی تکمیل کے لیے وقف کیا۔

تحریر: مولانا محمد احمد فاطمی

حوزہ نیوز ایجنسی | شہید حاج قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ کا نام نہ صرف ایران کی سرحدوں تک محدود ہے، بلکہ پوری امت مسلمہ میں ان کی شخصیت کا ایک غیر معمولی اثر ہے۔ وہ ایک ایسے عظیم سپہ سالار، قائد اور مصلح تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو نہ صرف ایران بلکہ پوری اسلامی دنیا کی فلاح کے لیے وقف کر دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی متعدد تقریروں میں شہید سلیمانی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا ہے۔ ان کے کلام میں شہید سلیمانی کی صفات کی عکاسی اس بات کا غماز ہے کہ وہ کس طرح ایک متوازن، عمیق اور بے مثال شخصیت کے مالک تھے۔ اس مضمون میں ہم رہبر معظم کے بیانات کے ذریعے شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت کی نمایاں خصوصیات، ان کی خدمات اور ان کی شہادت کے اثرات پر غور کریں گے۔

1. شخصیت کی نمایاں خصوصیات

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شہید سلیمانی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے جن میں ان کی مخلصانہ جدوجہد، اسلامی تربیت، جرأت، شجاعت اور شوقِ شہادت کو خاص طور پر اہمیت دی گئی ہے۔ ان صفات کی بدولت شہید سلیمانی نے اپنی زندگی کو ایک مقدس مقصد کی تکمیل کے لیے وقف کیا۔

1.1 مخلصانہ جدوجہد

رہبر معظم نے فرمایا: "شہید قاسم سلیمانی اپنی پوری زندگی میں مخلصانہ طور پر جدوجہد کرتے رہے اور ریاکاری سے کوسوں دور تھے۔" اس جملے میں شہید سلیمانی کی شخصیت کی سب سے اہم خصوصیت کا تذکرہ کیا گیا ہے، یعنی ان کی اخلاص کی انتہا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کسی ذاتی مفاد کو نہیں دیکھا۔ ان کا تمام تر عمل، ہر ایک قدم، اور ہر فیصلہ صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے تھا۔ ان کی جدوجہد کو ہمیشہ خلوص نیت سے تعبیر کیا گیا اور یہی بات انہیں دنیا کے دیگر تمام قائدین سے ممتاز کرتی ہے۔

1.2 اسلامی تربیت

رہبر معظم نے شہید سلیمانی کی تربیت کو ایک اور اہم پہلو قرار دیا، "وہ اسلام اور امام خمینیؒ کے مکتب کے حقیقی پروردہ تھے۔" یہ جملہ اس بات کا غماز ہے کہ شہید سلیمانی کی روحانی تربیت اور ان کے عمل میں امام خمینیؒ کی تعلیمات کا گہرا اثر تھا۔ امام خمینیؒ کا مکتب فکر ان کی زندگی کا مرکز تھا اور اسی مکتب فکر نے انہیں نہ صرف اسلامی انقلاب کا عظیم سپہ سالار بنایا بلکہ عالمی سطح پر اسلامی تحریکات کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔

1.3 جرأت اور حکمت

شہید سلیمانی کی شخصیت میں جرأت اور حکمت کا امتزاج تھا۔ رہبر معظم نے فرمایا، "شہید سلیمانی نے جرأت اور تدبیر کو ایک ساتھ میدان میں لے کر چلنے کی مثال قائم کی۔" ان کی جرأت میدانِ جنگ میں اور ان کی حکمت دیگر سیاسی اور عسکری محاذوں پر ظاہر ہوئی۔ وہ ایک عظیم جنگجو تھے، لیکن ان کی حکمت اور تدبیر نے انہیں ہر محاذ پر کامیاب کیا۔

1.4 شوقِ شہادت

رہبر معظم نے کہا، "وہ ہمیشہ شہادت کے مشتاق رہے، اور شہادت کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے تھے۔" شہید سلیمانی کی زندگی کا مقصد اللہ کے راستے میں اپنی جان قربان کرنا تھا۔ شہادت کے شوق نے انہیں ہر محاذ پر ایک عظیم حوصلہ فراہم کیا اور ان کی قربانی کا جذبہ ہمیشہ جوان رہا۔ ان کی شہادت ایک کامیابی اور عظمت کی علامت بن گئی، جو نہ صرف ایران بلکہ پورے اسلامی جہاد کے محاذ کی روح کی عکاسی کرتی ہے۔

1.5 انقلاب سے گہری وابستگی

رہبر معظم نے شہید سلیمانی کی انقلاب سے وابستگی کو اس قدر اہمیت دی کہ فرمایا، "وہ انقلاب کے ساتھ اس قدر جڑے ہوئے تھے کہ ان کا وجود انقلاب کا مظہر تھا۔" یہ بات اس بات کا غماز ہے کہ شہید سلیمانی نے اپنی زندگی کو اسلامی انقلاب کے اصولوں کی تکمیل کے لیے وقف کر دیا تھا۔ ان کا ہر عمل انقلاب کے اصولوں اور امام خمینیؒ کی رہنمائی کے مطابق تھا۔ ان کی زندگی انقلاب اسلامی کی کامیابی کا روشن نشان تھی۔

1.6 جوانوں جیسا عزم

رہبر معظم نے شہید سلیمانی کے عزم کو ایک نوجوان کی طرح پایا۔ "شہید سلیمانی نے پختہ سن میں بھی جوانوں جیسا جذبہ اور عزم دکھایا۔" ان کی زندگی کا یہ پہلو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ حقیقی عزم اور حوصلہ عمر کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔ شہید سلیمانی کا جذبہ ہمیشہ جوان رہا، اور یہی جذبہ ان کی کامیاب زندگی کا محرک تھا۔

1.7 فداکاری

"انہوں نے اپنی فداکاری سے امیرالمومنینؑ کی راہ پر چلنے کا عملی نمونہ پیش کیا۔" شہید سلیمانی کی فداکاری کی کوئی حد نہیں تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے آپ کو ملت کی خدمت میں قربان کرتے رہے۔ ان کی یہ فداکاری ایک عظیم مثال ہے جو نہ صرف ایران کے لیے بلکہ پوری مسلم اُمّہ کے لیے ایک نشانی ہے۔ ان کی فداکاری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

2. خدماتِ شہید سلیمانی

رہبر معظم نے شہید سلیمانی کی خدمات کو مختلف پہلوؤں سے بیان کیا ہے، جن میں ان کا کردار نہ صرف ایران بلکہ پورے مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا کے لیے بے حد اہم رہا۔

2.1 امریکہ کی غیر قانونی سازشوں کو ناکام بنانا

"شہید قاسم نے علاقے میں امریکہ کی تمام غیر قانونی سازشوں کو ناکام بنایا۔" شہید سلیمانی نے ہمیشہ امریکہ کے سامراجی عزائم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ان کی حکمت عملی اور بصیرت نے نہ صرف ایران بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے جابرانہ منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔

2.2 دہشت گردی کے خلاف جنگ

"انہوں نے مغربی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔" شہید سلیمانی نے داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑی۔ ان کی قیادت میں ایران نے دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط اور کامیاب جنگ لڑی، جس کا اثر پورے علاقے پر ہوا۔

2.3 محاذِ مقاومت کو مضبوط بنانا

"انہوں نے مقاومت کے محاذ کو تقویت دی اور اسے عملی مدد فراہم کی۔" شہید سلیمانی نے مختلف مزاحمتی گروپوں کی مدد کی اور ایک مضبوط محاذ قائم کیا۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ، حماس اور دیگر مزاحمتی گروہ عالمی سطح پر استکبار کے خلاف لڑنے میں کامیاب ہوئے۔

2.4 ایران کی سلامتی کو یقینی بنانا

"شہید سلیمانی نے ایران کی سرحدوں کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔" ان کی حکمت عملی اور جنگی مہارت نے ایران کو محفوظ رکھا، اور ایران کی سرحدوں پر موجود خطرات کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

2.5 میدانِ عمل میں موجودگی

"وہ میدان جنگ میں موجود رہ کر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے تھے، چاہے سیلاب زدگان کی مدد ہی کیوں نہ ہو۔" شہید سلیمانی نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ قدرتی آفات میں بھی عوام کی خدمت کرتے رہے۔ ان کی یہ صفات انہیں ایک انسان دوست قائد کے طور پر پیش کرتی ہیں۔

3. شہادت: ایک تاریخی موڑ

شہید سلیمانی کی شہادت کو رہبر معظم نے تاریخ کا ایک اہم اور روشن لمحہ قرار دیا۔ ان کی شہادت نے عالمی سطح پر استکبار کے خلاف ایک نیا پیغام دیا اور امت مسلمہ کو ایک نئی روح عطا کی۔ رہبر معظم نے فرمایا، "شہید سلیمانی کی شہادت نے دشمن کو شکست دی اور عالمی سطح پر ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔"

اگر ہم شہید کی زندگی کا جائزہ لیں اور دیکھیں تو ایک عنوان بہت نمایاں نظر آتا ہے اور وہ اطاعت ولی فقیہ اور حاج قاسم سلیمانی کی شخصیت ہے

ولی فقیہ کی اطاعت اسلامی نظام کی اساس اور رہبر انقلاب اسلامی امام آیت اللہ سید روح اللہ موسوی خمینیؒ کی تعلیمات کی بنیاد پر ہے۔ امام خمینیؒ نے ولایت فقیہ کو مسلمانوں کے لیے ایک ایسا نظام قرار دیا جو نہ صرف دین کی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ عوام کی فلاح اور معاشرتی عدل کا بھی ضامن ہے۔ حاج قاسم سلیمانی نے اپنی زندگی میں اس اصول کی عملی تصویر پیش کی۔ وہ نہ صرف ولایت فقیہ کے نظریے پر ایمان رکھتے تھے بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس پر عمل پیرا ہو کر ایک مثالی رہنما بنے۔ انہوں نے اپنی قیادت میں جتنی کامیابیاں حاصل کیں، وہ رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات اور ولایت فقیہ کی اطاعت میں سے ہی ممکن ہو سکیں۔

حاج قاسم سلیمانی کی زندگی میں ولی فقیہ کی اطاعت کا پیغام ہر مرحلے پر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی رہنمائی کو اپنے عمل کا محور بنایا۔ جنگ کے میدان ہو یا سیاسی محاذ، ہر جگہ ان کی وفاداری اور اطاعت نے انہیں ایک نڈر رہنما بنا دیا۔ شہید سلیمانی نے اپنی زندگی میں ہمیشہ ولایت فقیہ کے زیر سایہ مشرق وسطیٰ میں اسلامی انقلاب کی حامی طاقتوں کی مدد کی اور استکبار کے خلاف جنگ کی۔ ان کا ایمان اور وفاداری ولی فقیہ کے نظریے پر پختہ تھی اور انہوں نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ حقیقت میں ولی فقیہ کی اطاعت ہی اسلام کی اصل روح ہے۔

ولی فقیہ کی اطاعت نہ صرف ایک عقلی اور فکری ضرورت ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے اجتماعی مفاد کی حفاظت کا ضامن بھی ہے۔ حاج قاسم سلیمانی کی زندگی اور شہادت ایک روشن مثال ہے کہ ولایت فقیہ کے تحت کام کرنے والے افراد نہ صرف اپنی قوم کی خدمت کرتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر اسلامی انقلاب کی ترویج اور استکبار کے خلاف جنگ میں بھی ایک مضبوط کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی قربانیوں اور خدمات نے اس بات کو ثابت کیا کہ ولی فقیہ کی اطاعت اور رہبر کی ہدایات پر عمل کرنا نہ صرف دنیا میں کامیابی کی ضمانت ہے بلکہ یہ امام زمانہ (علیہ السلام) کے ظہور کی تیاری کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔

نتیجہ

شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت، ان کی خدمات اور ان کی شہادت ایک عظیم تاریخ رقم کرتی ہے۔ رہبر معظم کے بیانات میں ان کی شخصیت کی ہر جہت کو سراہا گیا ہے اور ان کے مشن کو ایک مکمل مکتبہ فکر کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان کی زندگی اور شہادت نہ صرف ایران بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ شہید سلیمانی کا کردار آج بھی ہمیں اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیتا ہے اور ان کی قربانیاں ہمیشہ ہمیں ایک راستہ دکھاتی رہیں گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha