ہفتہ 28 دسمبر 2024 - 07:30
مدارس کی بنیاد مضبوط کریں، طلاب کی عزت کریں: مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مدارس علمیہ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: جیسا میڈیکل کالج ہوگا ویسے ہی ڈاکٹر نکلیں گے، جیسے مدارس ہوں گے ویسے ہی علماء نکلیں گے، آج کے طلاب کل کے علماء ہیں۔ اگر مدارس کی بنیاد مضبوط کر دیں گے تو یہ زبردست عالم نکلیں گے۔ ورنہ ایسا ہی ہوگا کہ آپ شکوہ کریں گے، شکایت کریں گے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ شاہی آصفی مسجد میں 27 دسمبر 2024 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب لکھنو کی اقتدا میں ادا کی گئی۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: میں خود کو اور آپ تمام حضرات کو تقوی الہی اختیار کرنے کی نصیحت کر رہا ہوں، تقوی کا پایا جانا بے انتہا ضروری ہے، تقوی یعنی واجبات پر عمل اور حرام کاموں سے پرہیز اور اجتناب۔ پروردگار سے دعا ہے محمد و آل محمد علیہم السلام کے صدقہ میں تقوی کی نعمت ہم سب کو عطا فرمائے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کے فقرہ "اللہ کی نعمتوں کو تحفے کے طور پر آپس میں تقسیم کرو۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: غدیر کے دن ایک دوسرے کو ہدیہ دو، ایک دوسرے کو تحفہ دو، جو نعمتیں تمہارے پاس ہیں سب نعمتوں کو سمیٹ کر اپنے گھر میں نہ بیٹھ جاؤ کہ ساری نعمتوں پر تمہارا قبضہ ہو جائے، شیئر کر لو، اپنے بھائی کو دو، بطور ہدیہ دو، بطور تحفہ دو۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے عید غدیر کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: اللہ نے عید غدیر میں ثواب کے ذریعہ مومنین پر احسان کیا، یاد رہے کہ تمام عیدوں میں سب سے زیادہ ثواب عید غدیر میں ہے، اتنا ثواب نہ ہی عید الفطر میں ہے اور نہ ہی عید قربان میں ہے۔ یعنی سب سے زیادہ ثواب، سب سے زیادہ ثواب کی فراوانی عید غدیر کے دن ہیں کیونکہ اسی دن دین مکمل ہوا ہے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیر المومنین علیہ السلام کے خطبہ کی روشنی میں فرمایا: عید غدیر کے دن نیکی کرنے سے مال میں اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ یعنی عید غدیر کے دن جو بھی نیکی کرے گا، اللہ اس کے مال میں اور اس کی عمر میں اضافہ کرے گا۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیر المومنین علیہ السلام کے خطبہ غدیر کے فقرہ "آج (غدیر) کے دن باہمی ہمدردی اللہ کی رحمت و عطوفت کا سبب ہے۔" بیان کرتے ہوئے فرمایا: جو ایک دوسرے سے ہمدردی کرتے ہیں، اگر غدیر کے دن کرو گے، کسی بھی طریقے سے، کوئی بیمار ہوا چلے گئے ہاسپٹل دیکھنے کے لئے، عام دنوں میں عیادت کرنا اور ہے، غدیر کے دن عیادت کرنا اور ہے۔ صلہ رحمی کے عنوان سے بھائی کے یہاں چلے گئے، دوست کے یہاں چلے گئے، مہربانی کی، محبت اور شفقت سے پیش آئے تو یہ محبت یہ شفقت کہ غدیر کے دن جس کا مظاہرہ کیا ہے یہ سبب بنے گا اللہ کی رحمت اور اللہ کی شفقت کا، اگر تم چاہتے تو اللہ تمہارے ساتھ رحمت سے پیش آئے، شفقت سے پیش آئے، مہربانی سے پیش آئے تو غدیر کے دن تم دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آؤ۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے صاحبان ثروت کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: نیکی کرتے ہوئے اپنا مقائسہ غریبوں سے نہ کریں کہ اگر انہوں نے 100 روپے دیا تو ہم بھی اتنا ہی دیں بلکہ اپنا مقائسہ اپنی دولت سے کریں کہ آپ نے کتنے فیصد راہ خدا میں خرچ کیا، اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی مزید فرمایا: غور کرنے کی ضرورت ہے کہ نعمتوں سے پر دسترخوان پر کہا جاتا ہے کہ یہ امام حسن علیہ السلام کا دسترخوان ہے، امام حسن علیہ السلام کی سیرت یاد ہے کہ دسترخوان نعمتوں سے پر تھا لیکن امام جعفر صادق علیہ السلام کی سیرت پر توجہ نہیں کہ رات کی تاریکی میں پشت پر روٹیوں کی بوری رکھ کر غریبوں کے گھر خود پہنچاتے تھے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مدارس علمیہ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: جیسا میڈیکل کالج ہوگا ویسے ہی ڈاکٹر نکلیں گے، جیسے مدارس ہوں گے ویسے ہی علماء نکلیں گے، آج کے طلاب کل کے علماء ہیں۔ اگر مدارس کی بنیاد مضبوط کر دیں گے تو یہ زبردست عالم نکلیں گے۔ ورنہ ایسا ہی ہوگا کہ آپ شکوہ کریں گے، شکایت کریں گے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی مزید فرمایا: آپ اپنی دولت نہ دیں لیکن کم از کم ان طلاب کو حقیر تو نہ سمجھیں، انہیں ذلیل تو نہ سمجھیں، ان کی عزت کریں، آج مدارس طالب علموں سے خالی ہو رہے ہیں، نہیں آ رہے ہیں لوگ مدرسہ۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے واقعہ بیان کیا کہ اسلامی انقلاب سے قبل ایک بار ایک بادشاہ حوزہ علمیہ آیا تو اس نے دیکھا کہ طلاب کی تعداد بہت کم ہے تو اس نے مرجع تقلید سے سوال کیا ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تم جیسے طلاب کی عزت نہیں کرتے۔ بادشاہ نے کہا ہم کیا کریں؟ انہوں نے فرمایا کل میرے یہاں آنا، میں گھوڑے پر سوار ہوں گا اور تم اس کی لگام پکڑ کر مدرسہ تک لے جانا، بادشاہ دیندار تھا اس نے ایسا ہی کیا، جب اس منظر کو لوگوں نے دیکھا تو دوسرے دن حوزہ علمیہ طلاب سے بھر گیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha