تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی | انسانی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم و جور کرنے والے حکمرانوں کا انجام ہمیشہ عبرت کا سامان رہا ہے؛ جب کوئی قوم طاقت کے نشے میں حدود الٰہی سے تجاوز کرتی ہے، ظلم کو اپنا شعار بناتی ہے اور کمزوروں کا حق پامال کرتی ہے، تو خدا کا قانونِ عدل حرکت میں آتا ہے۔ قرآن مجید میں ان اصولوں کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے اور تاریخ کے مختلف واقعات کے ذریعے ہمیں سبق دیا گیا ہے کہ ظلم کی عمر محدود ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ظلم کرنے والے ظالموں کے انجام کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۂ مبارکۂ ہود میں فرماتا ہے: "اور ظالموں نے جو ظلم کیے تھے، ان کے باعث ایک چیخ نے انہیں آ دبوچا، اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔"
یہ آیت اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ ظلم کا انجام ہمیشہ تباہی ہے۔ قومِ ثمود اور قومِ عاد جیسے طاقتور اقوام اپنی سرکشی کے سبب نیست و نابود ہو گئیں۔ ان کا غرور اور جبر انہیں خدا کے عذاب سے نہ بچا سکا۔ خدا کا عذاب مختلف شکلوں میں نازل ہوتا رہا ہے۔ سورۂ مبارکۂ الفیل میں ابرہہ کے لشکر پر پتھروں کی بارش، قوم نوح پر طوفان، اور قوم لوط پر آسمان سے پتھروں کا گرنا ان واقعات کی چند مثالیں ہیں۔ یہ واقعات محض تاریخی قصے نہیں، بلکہ ان میں موجود حکمت آج کے انسان کے لیے تنبیہ ہے۔ اگر ہم موجودہ دور کے واقعات اور عبرت کے پہلو پر نگاہ ڈالیں جو امریکہ میں حالیہ آگ لگنے کے واقعات، جنگلات کی تباہی، اور دیگر قدرتی آفات کو ہم محض قدرتی حادثات نہیں سمجھ سکتے۔ یہ ظلم و جور، ناانصافی اور دنیا میں خونریزی کے نتائج ہو سکتے ہیں۔ قرآن مجید میں سورۂ مبارکۂ الروم میں خدا فرماتا ہے:"خشکی اور تری میں فساد پھیل گیا، لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی کی بدولت تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے، شاید کہ وہ باز آجائیں۔"
یہ آیت اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ جب ظلم اور فساد حد سے بڑھ جائے، تو فطرت کا انتقام قدرتی آفات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں ان تمام حکمرانوں کے لیے تنبیہ ہے جو طاقت کے نشے میں چور ہو کر مظلوموں کو زندہ درگور کرنے میں مشغول ہیں ظالم حکمرانوں کو قرآن کی اس تنبیہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ خدا کا عذاب ہر قوم پر اس وقت نازل ہوا جب وہ خدا کے احکامات سے روگردانی کرنے لگی۔ اللہ سورۂ مبارکۂ القصص میں فرماتا ہے: "اور یہ نہ سمجھو کہ اللہ ظالموں کے کاموں سے غافل ہے، وہ انہیں صرف اس دن کے لیے مہلت دیتا ہے جب آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔"
یہ آیت حکمرانوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ ظلم کی مہلت ختم ہو سکتی ہے، اور عذاب الٰہی ان کے لیے عبرت کا سامان بن سکتا ہے۔ ظلم و جور کے خلاف قرآن کے یہ احکام ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ ہی اللہ کی خوشنودی کا سبب بن سکتا ہے۔ آج کے حکمرانوں اور عوام کو چاہیے کہ ظلم کا خاتمہ کریں، تاکہ خدا کی رحمت کے حقدار بن سکیں، ورنہ امریکہ میں آگ لگنے جیسے واقعات ایک واضح تنبیہ ہیں کہ قدرت کا انتقام قریب ہو سکتا ہے۔
خداوند عالم ہمیں حق کو پہچاننے اور اسکی راہ پر گامزن ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔
و آخر دعوانا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِين.
آپ کا تبصرہ