جمعہ 10 جنوری 2025 - 16:27
دشمن کی شکست قوت ایمان سے ممکن ہے: صدر مجلس علمائے ہند

حوزہ/ صدر مجلس علمائے ہند اور استاد جامعۃ الامام امیر المومنین علیہ السلام (نجفی ہاوس) حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی نے اپنے دورہ ایران کے موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور حوزہ نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ حالات حاضرہ پر گفتگو کی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مجلس علمائے ہند اور استاد جامعۃ الامام امیر المومنین علیہ السلام (نجفی ہاوس) حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی نے اپنے دورہ ایران کے موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور حوزہ نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ حالات حاضرہ پر گفتگو کی جس کا پہلا حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

سوال: حوزہ نیوز ایجنسی میں آپ کا خیر مقدم ہے، سب سے پہلے آپ اپنے بارے میں اور اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں بتائیں کہ یہ سفر کہاں سے شروع ہوا اور کن اساتذہ سے کسب فیض کیا ؟

حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی:

بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمدللہ والصلاۃ و السلام علی الہ الطیبین الطاہرین

اگر میں اپنے ماضی کی طرف پلٹوں تو اس کی ایک لمبی تاریخ ہے، مدرسہ جوادیہ اور مدرسہ الواعظین سے میرے تعلیمی سفر کی ابتدا ہوئی، اُس وقت جوادیہ مولانا ظفر الحسن صاحب قبلہ اور مدرسۃ الواعظین نادرۃ الزمن مولانا ابن حسن صاحب نونہروی کی مدیریت میں چل رہا تھا، پھر میں حوزہ علمیہ قم آیا، حوزہ علمیہ قم میں استاد وجدانی فخر جو کہ اس وقت زمانے میں لمعہ کے استاد تھے اور استاد نظری (نظریان) استاد شیخ علی پناہ سے استفادہ کیا، یہ تمام اس وقت مرحوم ہو چکے ہیں، اس وقت بھی ہمارے بعض اساتذہ جیسے آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی با حیات ہیں۔

مکمل تصاویر دیکھیں:

صدر مجلس علمائے ہند کا حوزہ نیوز ایجنسی کا دورہ

اُس وقت مدرسے فیضیہ کے ذمہ دار حجت الاسلام ملکا ہوا کرتے تھے، انہوں نے فقہ و اصول کا ہم سے امتحان لیا اور مدرسہ فیضیہ میں قیام کے لئے ایک کمرہ دے دیا، ان کے لطف و کرم سے ہم نے رہبر معظم سے مدرسہ فیضیہ میں ملاقات بھی کی، اس کے علاوہ بھی کئی مرتبہ ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔

دشمن کی شکست قوت ایمان سے ممکن ہے: صدر مجلس علمائے ہند

سوال: آج کے ترقی یافتہ زمانے کے لوگ سمجھتے ہیں کہ اس زمانے کے اعتبار سے اسلام میں تعلیمات موجود نہیں ہیں، آپ کی نظر میں اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات آج کے زمانے کے لیے خصوصاً نوجوانوں کے لیے کس طرح رہنما ثابت ہو سکتی ہیں؟

حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی:

جس کسی نے یہ سوال قائم کیا ہے اس سے یہ پوچھنا چاہیے کہ یہ بتاؤ انسانی زندگی کا وہ کون سا پہلو ہے جس کی جواب دہی اسلام نہیں کر پا رہا ہے؟

زندگی کے ہر مسئلے میں اسلام جواب دہ ہے، سورج ایک ہے، روشنی زمانے کے حساب سے مل رہی ہے، کبھی ایسا ہے کہ سردیوں میں سورج دور سے گزر جاتا ہے ،گرمیوں میں سر کے اوپر سے گزرتا ہے، دھوپ ہمیشہ آتی ہے، مگر کبھی کبھی دھوپ تاخیر سے پہنچتی ہے اور براہ راست نہیں آ سکتی، وجود اہل بیت علیہم السلام ، پیغمبر اکرم (ص) اور قرآن مجید نور ہے، جس منطقے میں ہم نے خود کو رکھا ہے اگر سرد منطقہ ہے تو دائرہ نصف النہار سے جب ہم دور ہوں گے تو پھر ایسی صورت میں ہم کو روشنی کم ملے گی، اور جب ہم بالکل سورج کے مسیر اور اس کی گزرگاہ سے قریب ہوں گے تو اس کو روشنی مسلسل ملے گی۔آج کا معاشرہ نور الہی سے دور ہوتا جا رہا ہے، جب نور الہی سے دور ہو رہا ہے تو اس کی وجہ روشنی کی کمی محسوس کر رہا ہے۔

دشمن کی شکست قوت ایمان سے ممکن ہے: صدر مجلس علمائے ہند

سوال: نوجوانوں کو آج کے زمانے میں دین کی طرف راغب کرنے کا عملی طریقہ کیا ہے اور کس طرح انہیں دین کی طرف راغب کر سکتے ہیں؟

حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی:

تھکا دینے والے عمل نہیں انجام دینے چاہئے،آج اس وقت ساری دنیا کے اندر انٹرنیشنل لیول کے اوپر 40 منٹ کا درس ہوتا ہے، 40 منٹ کے درس میں بھی سننے والے کبھی بے توجہ ہو جاتے ہیں، ایران کے اندر میں نے مفسر قرآن حجۃ الاسلام قرائتی کو دیکھا ہے کہ ان کی تین منٹ کی، ڈیڑھ منٹ کی یا کچھ سکنڈ کی بہت مختصر سی کلپ ہوتی ہے، اس کے معنی یہ ہوئے کہ آپ وقت کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں، جب ضرورت کو محسوس کر لیں تو لمبی لمبی چیزیں نہیں بلکہ کلمات قصار سے کام لیں گے جو کہ انسانیت ساز ہیں، اگر اہل بیت علیہم السلام کے انسانیت ساز کلمات کو نشر کریں گے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ انسان پہلے بنے گا ایمان بعد میں لائے گا، کیوں انسان حیوان ناطق ہے، لہذا پہلے انسان بنے گا پھر ایمان لائے گا، جس طرح ہر گھوڑے کو ریس میں نہیں لایا جاتا، پہلے اسے تنظیم دی جاتی ہے پھر ریس میں لایا جاتا ہے، لہذا یہ انسان حیوان ناطق ہے، جب انسان بن جائے گا تو پھر دین سے قریب ہوگا ْ۔

سوال: اس زمانے میں اسلامی معاشرے کے لئے سب سے بڑے چیلنجز کیا ہیں؟ خاص طور پر غزہ اور لبنان وغیرہ پر جو ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اس کے خلاف ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہیے اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا کیا رد عمل ہونا چاہئے؟

حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مہدی حسینی:

مَنْ أَصْبَحَ لا یَهْتَمُّ بِأُمورِ الْمُسْلمینَ فَلَیْسَ بِمُسْلِمٍ

یہ جنگ احزاب ہے،اگر تاریخ میں جنگ احزاب کو پڑھیں گے تو پتہ چلےگا کہ دشمن شکست کھا چکا تھا، کفار پیغمبر اکرم (ص) کے سامنے شکست کھا چکے تھے، لہذا مقابلے کے لیے اس نے احزاب کا سہارا لیا اور ہر قوم اور قبیلے لوگوں کو جمع کیا اور جنگ احزاب چھیڑی، اس زمانے میں احزاب اسرائیل ، سعودی ، امریکہ، لندن، متحدہ عرب امارات ہے، یہ سب مل کے اسلام کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تو بہتر یہی ہوگا کہ بقائے اسلام کے لیے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جس روش کو اختیار کیا تھا وہی روش اختیار کریں، کبھی پیغمبرؐ کارزار میں اترے اور کبھی پیغمبر ؐنے بظاہر دب کے صلح حدیبیہ کر لی، صلح حدیبیہ بظاہر اس وقت کے اصحاب کی نظر میں پیغمبرؐ نے دب کے صلح کی تھی اور سہیل سے پیغمبر ؐنے جو صلح نامہ لکھوایا تھا اس کے اندر ظاہر بین نگاہوں نے یہی دیکھا کہ یہ تو ہماری شکست ہے، لیکن درحقیقت وہ شکست نہیں تھی وہ ایک بڑی کامیابی تھی، لہذا اس موجودہ دور میں آپ کا کوئی ہمنوا اور ساتھی نہیں ہے، صرف اور صرف قوت ایمان کو اگر بڑھا دیا جائے تو جیت ہماری ہوگی، سیریا نہیں ٹوٹتا اگر وہاں کی فوج میں قوت ایمان پائی جاتی ہے۔

اس وقت دفاع کی ضرورت ہے اور دفاع قران مجید کہتا ہے’’وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ ‘‘ قوت عصری کو جتنا ہم قوی کریں گے اتنا ہی دشمن شکست سے دوچار ہوگا، اگر ہم عصری اسباب کو مد نظر نہیں رکھیں گے تو پھر ہماری کامیابی خطرے میں پڑ جائے گی ۔

دشمن کی شکست قوت ایمان سے ممکن ہے: صدر مجلس علمائے ہند

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha