حوزه نیوز ایجنسی/ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مغرب کے بے حیا اورناچ گانے کلچر کے مقابلے میں قرآنی طرز زندگی اور قرائت و نعت کے کلچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے قباءآڈیٹوریم میں جماعت اسلامی سندھ شعبہ فہم دین کے تحت منعقدہ دو روزہ تربیت گاہ برائے مدرسین کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فتنے کے زمانے میں آج کے دور کا ولی وہ نہیں کہ جو صبح و شام ذکرونماز میں مصروف رہے بلکہ ولی اللہ وہ ہے جو خود اور اپنے بچوں کو حلال کھلائے کیونکہ حرام کا نوالہ انسان کی عبادت کا اثر ختم کردیتا ہے۔ بات وہ وزن والی ہے جو مدرس کے اپنے اوپر اثر و تبدیلی کا باعث بنے۔
اس پروگرام میں سندھ بھر سے مدرسین شریک تھے۔صوبائی نائب امیر و نگراں شعبہ فہم دین حافظ نصراللہ عزیز، مرکزی نائب قیم حافظ ساجد انور، صوبائی نائب امیر محمد حسین محنتی، نائب امیر عظیم بلوچ ،آفتاب ملک اور سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ یہ دعوت الی اللہ کا بہت عظیم کام ہے مگر یہ درد دل کے ساتھ اور ریا کاری سے پاک ہونا چاہیے کیونکہ شرک کے بعد ریا کاری عظیم گناہ ہے۔ درد جگر اور ریا کاری سے پاک داعی کی بات میں اثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید ایک سمندر ہے جو دلوں و پوری دنیا کو منور کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ اسی کا ہی معجزہ ہے کہ 70 سال کا بوڑھا ہو یا 5 سال کا بچہ ماں کی طرح اسے اپنے گود میں لے لیتا ہے اور اس کا سینا کھول دیتا ہے دن و رات قرآن کے پیغام کو عام کرنے والے دنیا و آخرت میں سر خرو ہوں گے۔
سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی سندھ کی قیادت کو شعبہ فہم دین کے پروگرام کے انعقاد پر انہیں مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ قرآان ہمارا اوڑھنا بچھونا اورزندگی کادستور بن جائے تو کوئی نظام ہمیں اپنی راہ راست سے ہٹا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کے تحت ہر سال دورہ تفسیر ہوتا ہے جسمیں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اس سال بھی قرآن کے پیغام کو عام کرنے کے سلسلے میں29 اپریل سے40 روزہ دورہ تفسیر کا اہتمام کیا گیا ہے۔