۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ادیان اور مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر

حوزہ/ ایران کے شہر قم میں ادیان اور مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر نے مغربی دنیا میں مسئلہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اگر ہم ان کی زندگی کی طرف نگاہ کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ وہ عملی طور پر اس انسانی حقیقت اور اصول کے قائل ہیں۔اگر یورپ میں کوئی روڈ پر کوڑا کرکٹ پھینک دے تو بغیر کسی استثنٰی کے اسے متنبہ کریں گے۔

شہر قم میں ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر حجت الاسلام و المسلمین سید ابو الحسن نواب نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے امر بالمعروف و نہی عن المنکر  اور قیام امام حسینؑ کے ہدف کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا:امام حسینؑ نے ظلم و نا انصافی کا راستہ روکنے، عدل و انصاف کی ترویج اور حق و حقیقت کی نشر و اشاعت کے لیے قیام کیا۔

انہوں نے مزید کہا: امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایک بشری اور فطری قانون ہے اور اس باب میں اسلامی احکام تاکید اور اس فطری قانون کے استحکام کے لیے آئے ہیں نہ کہ ایک جدید قانون کی تاسیس کے لیے ۔

ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر نے مغربی دنیا میں مسئلہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر ہم مغربی ممالک میں زندگی بسر کرنے والے افراد  کی طرف نگاہ کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ وہ عملی طور پر اس انسانی اور فطری قانون  کے قائل ہیں۔اگر کوئی ان کے سامنے  سڑک پر کوڑا کرکٹ پھینکے تو بلا تفریق سب اسے ٹوکیں گے۔

حجت الاسلام و المسلمین سید ابو الحسن نواب نے کہا:بعض مغربی ذرائع ابلاغ حتٰی کہ کچھ داخلی مغرب زدہ افراد مغربی زندگی کو دیکھے بغیر اس فطری قانون کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے اور ایران کی صورت حال کو مخدوش قرار دیتے ہیں۔وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو بے جا مداخلت کا نام دیتے ہیں۔

حجت الاسلام و المسلمین نواب نے کہا:اچھے کاموں کا حکم دینا اور برے کاموں سے روکنا ایک فطری امر ہے اور تمام ادیان اور مکاتب میں موجود ہے۔اسلام بھی اس مسئلے سے مستثنٰی نہیں ہے اور اس مسئلے کی تاکید اور اس  کے استحکام کے لیے  مسلمانوں کو پسندیدہ کاموں کو انجام دینے اور ناپسندیدہ کاموں کو انجام نہ دینے کا حکم دیتا ہے۔

حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے کہا:پولیس بھی لوگوں کو مجبورا  خلاف قانون کام انجام دینے سے روکتی ہے لیکن ہمیں معاشرے کی اس طرح تربیت کرنی چاہیے کہ انسانوں کا باطن انہیں ناپسندیدہ کام انجام دینے سے روکے۔

انہوں نے آخر میں کہا:کبھی ایک کلام باعث بن جاتا ہے کہ انسان کی فطرت  بیدار ہو جائے اور کبھی معاشرہ پستی میں اس قدر آگے نکل چکا ہوتا ہے کہ انسان کے قلب کو بیدار کرنے کے لیے کربلا میں امام حسینؑ جیسے قیام کی ضرورت پڑتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .