حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے دینی مدارس کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے اساتذہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرمﷺ ایسے (روحانی) طبیب تھے جو لوگوں کی ہدایت کے لئے خود ان کے پاس جاتے تھے اور وہ اس انتظار میں نہیں رہتے تھے کہ کوئی ان کے پاس آئے۔ آج تعلیم و تربیت میں استاد کا کردار بھی اسی طرح کا ہونا چاہئے۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے شہر قم میں مرکز فقہی ائمہ اطہار کے کانفرنس ہال میں منعقدہ سطح اول کے اساتذہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اساتذہ، بانیان اجلاس اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا: اساتذہ کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز، شکوے اور نکات نظر حوزہ علمیہ کے لئے بہت مفید اور سود مند ہیں۔
انہوں نے کہا: امید ہے یہ اجلاس بہت زیادہ خیر و برکت کا سرچشمہ قرار پائے۔
ایران کے دینی مدارس کے سرپرست نے کہا: نہج البلاغہ میں چالیس مقامات کے قریب پیغمبر اکرمﷺ کا تذکرہ موجود ہے۔اگر ہم پیغمبر اکرمﷺ کے متعلق امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے کلمات کو دیکھیں تو ہمارے سامنے پیغمبر اکرمﷺ کا ہدایت و رہنمائی سے بھرا دلربا چہرہ سامنے آئے گا۔
انہوں نے نہج البلاغہ کے ایک چھوٹے سے حصے ’’ طَبِیبٌ دَوَّارٌ بِطِبِّهِ ‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرمﷺ ایک ایسے (روحانی) طبیب تھے جو لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کسی کے منتظر نہیں رہتے تھے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہدایت و رہنمائی ان کی روح میں سرایت کر چکی تھی۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: اساتذہ کی تربیت اور ہدایت ان کی روح میں شامل ہے اور ’’حوزہ‘‘ میں طلاب کی تعلیم و تربیت، ہدایت و رہنمائی اور مشورے میں استاد کے کردار کا معنی بھی یہی ہے کیونکہ تربیت و ہدایت ایک استاد کی روح میں شامل ہے اور وہ کبھی اس سے جدا نہیں ہو سکتی چونکہ وہ اس کے تشخص کا حصہ ہے۔