حضور اکرم (ص)
-
حضور اکرم کی رحلت اور امام حسن (ع) کی شہادت اُمت مسلمہ کےلئے سانحہ سے کم نہیں، علامہ ساجد نقوی
حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان: رسول اکرم نے قرآن و سنت کی شکل میں ایسا خزانہ چھوڑا جو صدیوں بعد بھی عالم انسانیت کی مکمل رہنمائی کررہا ہے اور امام حسن ؑ نے اپنے جد امجد کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کیلئے امن و اتحاد کا موقع فراہم کیا اور اسلام کی نگہبانی کی۔
-
جس قوم کے رول ماڈل رسولؐ و علیؑ ہوں، وہ کبھی ناکام نہیں ہوسکتی، علامہ عارف واحدی
حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر: نے امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام کی سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جس قوم کے پاس حضرت محمد مصطفی اور علی حیدر کرار جیسے عظیم رول ماڈل موجود ہوں ان کو تو پوری دنیا پر حکومت کرنی چاہئیے مگر شاید ہماری بد قسمتی کہ ہم فکری اور عملی طور پر ان عظیم ہستیوں کی حقیقی پیروی نہ کر سکے ورنہ آج مسلمان معاشرہ سب سے زیادہ تعلیم یافتہ،ترقی یافتہ ہوتا اور سیاسی و اقتصادی میدان میں اغیار کی غلامی کرنے کی بجائے عزت و سرفرازی اور استقلال و آزادی کے ساتھ دشمنوں پر غالب ہوتے اور ان کے محتاج نہ ہوتے۔
-
حضور اکرم کا مبعوث ہونا عالمِ انسانیت کیلئے ایک عظیم خوشخبری ہے، علامہ ساجد نقوی
حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عید مبعث انسانیت کو بت پرستی اور ہر قسم کے منفی عقائد سے نجات دلا کر خدا پرستی اور توحید شناسی کی سمت لے جانے کا مبارک دن ہے۔
-
حضور اکرم (ص) کی ذات اُمت مسلمہ کے لیے وحدت کا مرکز ہے، علامہ ساجد نقوی
حوزہ/ قائد ملت جعفریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ خاتم النبین کی سیرت و کردار کو مشعل راہ بناتے ہوئے مشترکات پر عمل پیرا ہوکر مثالی اسلامی معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنانا ہوگا، ختمی مرتبت کی حیات طیبہ کے بہت سارے پہلو ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔
-
اتحاد امت کیلئے مسلمانوں کو چاہیے کہ حضور اکرم (ص) اور امام حسن (ع) کی سیرت پر عمل کریں، علامہ ساجد نقوی
حوزہ/ رحمت اللعالمین کی رحلت اور نواسہ رسول اکرم حضرات امام حسنؑ کے یوم شہادت پر اپنے خصوصی پیغام میں ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیغمبر خاتم (ص) کی جانب سے دعوت حق کے لئے سختیاں، مصیبتیں اور مصائب تو برداشت کئے گئے لیکن اخلاق حسنہ، اعلیٰ انسانی اوصاف و کمالات جیسے فرائض کی انجام دہی سے رہتی دنیا تک کے لئے ضابطہ حیات متعین کیا گیا۔