عورت مارچ
-
عورت مارچ
حوزہ/ ایک عورت کو معاشرے میں دو زاویوں سے دیکھا جاتا ہے: پہلا زاویہ فزیالوجی کی حیثیت سے ہے، کیونکہ عورت کا جسم مرد کے جسم سے کمزور ہوتا ہے اس لئے مرد کو عورت پر اس لحاظ سے برتری حاصل ہے۔ دوسرا زاویہ سوشیالوجی کا ہے، یہاں جنس نہیں، بلکہ جنسیت کو مدنظر رکھا جاتا ہے، یعنی یہ فرہنگی لحاظ سے معاشرے میں جو کردار ادا کرتے ہیں۔
-
اسلام نے انسانیت کے دین ہونے کے ناطے عورت کے احترام کو لازم قرار دیا ہے، پیر محفوظ مشہدی
حوزہ/ سربراہ جے یو پی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر کہا کہ مرد کی مردانگی قابل فخر ہے اور نہ ہی عورت کی نسوانیت باعث شرم ہے، لہٰذا عورت مارچ کے نام پر بے ہودہ نعروں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
-
تحریک بیداری امت مصطفی (ص) کے زیر انتظام ملک گیر تکریم خواتین ریلیوں کا انعقاد:
خواتین کی آزادی و حقوق کے نام پر عورتوں پر ظلم و ستم، جدید مغربی طریقہ ہے، علامہ سید جواد نقوی
حوزہ/ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی (ص) نے کہا کہ مغرب کے برخلاف، خاندان اور عورت کے مقام و مرتبے کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ بالکل واضح اور روشن ہے، مغربی طرز فکر سے متاثر ہو کر عورت مارچ جس سے بے حیائی اور شہوت رانی کو فروغ ملے معاشرے کے لئے کورونا سے بھی بدتر ہے۔
-
عورت مارچ: آخر یہ راہ حل ہے یا کچھ اور؟
حوزہ/ عورت مارچ پر ایک سوال ہمیشہ سے ذہن میں گشت کرتا ہے کہ یہ خواتین باہر روڈ پر نکل کر کس سے کس چیز کا مطالبہ کرتی ہیں؟ان کو حکومت سے پریشانی تو ہے نہیں کہ سڑک پر اتر پڑتی ہیں ، شوہر سے پریشانی ہے تو وہ خود شوہر حل کرے گا۔ گھر سے باہر کوئی دوسرا شخص ایسی عورت کا سہارا تو بن نہیں جائے گا۔ اگر شوہر ہے ہی نہیں تو فردی آزادی کی بات ہوگی...
-
عورت مارچ اور ہماری ذمہ داری
حوزہ/ خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو مغربی این جی اوز اسی طرح ہمارے معاشرے کو تباہی کی جانب دھکیلتے رہیں گے۔
-
عورت مارچ کی آڑ میں دینی اقدار کی توہین شرمناک عمل، علامہ مقصود ڈومکی
حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ مغربی ثقافت نے عورتوں کی آزادی کے نام پر عریانی فحاشی اور بے حیائی کی ترویج کی ہے جبکہ اسلام حیاء عفت اور پاکدامنی کا علمبردار ہے، ہم عورتوں کے حقوق کے علمبردار ہیں۔ عورتوں کے حقوق کی بات کرنے کا مقصد انہیں اعلی تعلیم دینا اور انہیں میراث میں حق دلوانا ہے۔ آج بھی پاکستانی خواتین کی اکثریت حق میراث سے محروم ہے۔
-
شہری آزادیاں لازم، حقوق کے لئے صدائے احتجاج بنیادی حق ہے، علامہ ساجد نقوی
حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان کا عورت مارچ سے متعلق بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمہ عقائد، تہذیبی اقداراور مسلمہ معاشرتی رویوں کی پاسداری ہر شہری پر لازم ، ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو معاشرے کو بے چینی، بے راہ روی، نفرت اور تعصب کی جانب دھکیلے۔