یزیدیت اور ظلم
-
انسانیت کا مسیحا؛ حسین علیہ السّلام
حوزہ/ یزید کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں برائیاں عام ہو چکی تھیں، تمام فرقوں کے لوگ بے حس ہو چکے تھے، انسانیت دم توڑ چکی تھی۔ ایسے خوفناک حالات میں یزیدی حکومت کی مخالفت کرنا سب کی ذمہ داری تھی لیکن یزید کے خوف اور پیسے کی لالچ میں آکر لوگ اپنی ذمہ داری سے فرار کرنے لگے تھے البتہ حسینؑ نے یہ خطیر ذمہ داری قبول کی اور اپنے۷۲ ساتھیوں کے ساتھ کربلا آگئے۔
-
امام جمعہ والجماعت جامع مسجد لرسی پشکم کرگل, لداخ کا سانحہ مچھ پر اظہارِ افسوس:
یزید وقت کے دہشتگردوں نے ایک بار پھر انسانیت کو داغدار کیا، پاکستان میں شیعوں کے قتل عام بند کرو، حجۃ الاسلام شیخ احمد ارمان
حوزہ/ پاکستان میں ایک بار پھر اہل البیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کے خون سے ہولی کھیلا گیا۔
-
ہم نے گردنیں کٹا دی ہیں لیکن یزیدیت کی اطاعت قبول نہیں کی، علامہ محمد حسین اکبر
حوزہ/ تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ وطن کی محبت اہلبیت اطہار و آئمہ معصومین علیہم السلام اور اصحاب رسول ؓ جن کی تعداد کم از کم ایک لاکھ چالیس ہزار بیان کی جاتی ہے کا دل سے احترام کرتے ہیں لیکن عقیدہ خلافت اور امامت کے لحاظ سے ہمارا عقیدہ مختلف ہے۔
-
عزاداری و جلوس عزاء نے یزیدیت کو بے نقاب کر رکھا ہے، علامہ عارف واحدی
حوزہ/ حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کی مقدس صدائیں اور مولا غازی عباس کے پوری دنیا میں لہراتے ہوئے مقدس علم نے اس چہرے کو اتنا بے نقاب کر دیا ہے کہ انٹر نیشنل سطح پر اس کا کوئی نام لینے والا نہیں بچا۔
-
علامہ ساجد نقوی:
عزاداری سید الشہداء (ع) کسی مکتب اور مسلک کے خلاف نہیں بلکہ یزیدیت اور ظلم کے خلاف صدائے احتجاج ہے
حوزہ/ علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ محرم ہمیں سیدالشہداؑ حضرت امام حسین ؑاور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔واقعات کربلا کا ذکر اور شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرنا ان کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔