۱ خرداد ۱۴۰۳ |۱۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 21, 2024
حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی سربراہ اسلامی تحریک پاکستان

حوزه/ حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی انہوں نے کہا کہ جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کر رہا تھا، جب پیغمبر اکرم تن و تنہا دین حق کی تبلیغ میں مصروف تھے، جب کفار و قریش اپنے مال، طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم کے مقابل آگئے تو ایسے میں جناب خدیجہ الکبریؑ نے حضور اکرم سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے ممنون خود پیغمبر گرامی رہے۔

حوزہ خبر رساں ادارہ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک کے سربراہ اور مرکزی نائب صدر متحد مجلس عمل حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے ملیکتہ العرب ”ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کے یوم وفات “ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالبؑ اور حضرت خدیجہ الکبری ؑ ہیں۔ حضرت ابوطالبؑ نے اپنی قوت و حشمت و مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجہ الکبریؑ نے اپنے پاکیزہ مال و دولت کے ذریعے شجر اسلام کی آبیاری کی اور ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر ہوا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجہ الکبریؑ کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کر رہا تھا، جب پیغمبر اکرم تن و تنہا دین حق کی تبلیغ میں مصروف تھے، جب کفار و قریش اپنے مال، طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم کے مقابل آگئے تو ایسے میں جناب خدیجہ الکبریؑ نے حضور اکرم سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے ممنون خود پیغمبر گرامی رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی بی خدیجتہ الکبریٰ نے واقعی آنحضرت کی رفیقہ حیات ہونے کا ثبوت دیا چونکہ پیغمبر اکرم کی ذات اقدس اللہ کے راستے اور عبادت و ریاضت سے عبارت تھی جبکہ ام المومنین پیغمبر اکرم کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔

سربراہ اسلامی تحریک پاکستان نے کہا کہ ملیکتہ العرب، ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریؑ نے خواتین میں سب سے پہلے اسلام قبول کرکے اور تصدیق رسالت کرکے ایک دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا۔ ان کی دانشمندی کا بارز نمونہ یہ ہے کہ رسالت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے کیلئے اقدامات کئے یہ ان کی زیرکی کی بہت بڑی دلیل ہے۔ اپنے اس عمل اور اپنے جذبہ صادق سے اسلام کی بنیادیں استوار کیں۔ آپ نے اپنے پاکیزہ مال سے نبوت کو ایسا سہارا عطا کیا جس کے بعد اسلام کو اطراف و اکناف عالم میں پھیلنے کا موقع ملا۔ موجودہ دور میں مسلمانوں کے تمام طبقات انہی متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جاگیر دار، صنعت کار اور سرمایہ دار اپنے دین اور اپنے وطن کی خدمت کا درس حضرت خدیجہ الکبریؑ سے حاصل کریں، دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کیلئے صرف کریں، اسی میں خوشنودی خدا و رسول خدا اور اخروی نجات اور اپنے اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .