حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق؛ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے ایک بیان میں طلاق اور نکاح جیسے مسائل کو خالص مذہی امور قرار دیا اور کہا کہ ان میں کسی بھی حکومت کی مداخلت ناقابل قبول ہے ،ہم حکومت کے اس اقدام کو دستور کی روح کے منافی مانتے ہیں۔
هندوستان کی معروف اسلامی درس گاہ دارالعلوم دیوبند نے تین طلاق پر روک لگانے سے متعلق آرڈیننس کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دارالعلوم دیوبند کے لیٹر ہیڈ پر ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ہندوستانی آئین میں ہر طبقے کو آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا حق دیا گیا ہے لیکن مودی حکومت نے شرعی قانون میں مداخلت کی ہے۔ یہ تشویش کا موضوع ہے جسے ہرگز قبول نہیں نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ دستور ہند ہمیں مکمل مذہبی آزادی دیتاہے ،طلاق اور نکاح جیسے مسائل خالص مذہی امور ہیں،ان میں کسی بھی حکومت کی مداخلت ناقابل قبول ہے ،ہم حکومت کے اس اقدام کو دستور کی روح کے منافی مانتے ہیں ۔
واضح رہے کہ تین طلاق بل کے مطابق تین طلاق دینے والے شوهر کو کرمینل ایکٹ کی تحت تین سال کی سزا متعین کی گئی ہے۔
اسلامی جماعتوں نے اس بات پر شدید احتجاج کیا هے کہ حکومت نے تین طلاق کے خلاف قانون سازی کے وقت اسلامی اسکالرز اور مذہبی قائدین و دانشوروں سے مشورہ کرکے نہ اعتماد میں لیا اور نہ ہی ممبران پارلیمنٹ کو تفصیلی بحث کیلئے موقع دیا گیا ۔