حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق سربراه تحریک حریت جموں وکشمیر سید علی گیلانی نے بستیوں میں فوجی کیمپوں کے قیام کو عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کو خطرہ قرار دیا۔
سید علی گیلانی نے ریڈونی بالا کولگام میں نیا فوجی کیمپ قائم کرنے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جموں کشمیر کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے اور یہاں چپے چپے پر فوجی کیمپ قائم کرکے ایک بڑی انسانی آبادی کو فوج کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور وہ جب چاہیں لوگوں کو اپنے مظالم کا نشانہ بناتے ہیں جس کیلئے ان کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جاتاہے۔
ایک بیان میں گیلانی کو کولگام سے آئے ہوئے ایک وفد نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جہاں فوج نے نیا کیمپ قائم کیا وہاں کے لوگوں کے درختوں کو بے دریغ کاٹا گیا یہاں تک کہ وہاں بڑی تعداد میں چنار بھی موجود ہیں جنہیں بلڈوزروں سے نقصان پہنچایا گیا ۔ وفد نے بتایا کہ3کلومیٹر کے دائرے میں پہلے سے ہی چار فوجی کیمپ موجود ہیں اور اس نئے کیمپ کے ارد گر متعدد رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ اسکول بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں بے حد تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے حریت چیئرمین کو اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کیمپ کو فوری طور ہٹایا نہیں گیا تو پوری آبادی وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔
گیلانی نے وفد کو یقین دلایا کہ اس نازک مرحلے پر انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا ۔ انہوں نے لوگوں کی جانب سے وہاں فوجی کیمپ ہٹانے کے مطالبے کی بھرپور تائید اور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’’ ہم چاہتے ہیں بستیوں میں جہاں جہاں بھی فورسز کے کیمپ موجود ہیں ان کو فوری طور پر ہٹایا جائے، کیونکہ بستیوںمیں فوجی کیمپوں کی موجودگی سے وہاں کی عام انسانی آبادی کے جان، مال، عزت وآبرو ہمیشہ نشانے پر رہتے ہیں‘‘۔انہوں نے ریاست کے اطراف واکناف میں رہائشی بستیوں کے اندر فوجی کیمپوں کی موجودگی اور نئے کیمپوں کو تعمیر کرنے کی کارروائیوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فوجی کیموں کو قائم کرنے کا مقصد صرف حریت پسند عوام کے جذبۂ آزادی کو کمزور کرنا ہے ۔