۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
حجت الاسلام و المسلمین استاد حسین انصاریان

حوزہ/ ​ایران کے نامور خطیب استاد حسین انصاریان نے تہران میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اگر مجرم حقیقی توبہ کرے تو توبہ عذاب الٰہی کی آگ کے شعلوں کو خاموش کر دیتی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ دنیا میں ہی توبہ کرے چونکہ موت کے بعد توبہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نامور خطیب استاد حسین انصاریان نے تہران میں امام بارگاہ ہدایت میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب خدا کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے آٹھ خصلتیں عطا کرتا ہے ان میں سے پہلی خصلت  ’’غض البصر عن المحارم‘‘ ہے یعنی خدا بندے کو ایسی طاقت عطا کرتا ہے کہ وہ تمام حرام چیزوں سے آنکھ بند کر لیتا ہے۔

انہوں نے کہا: قرآن کریم و روایات میں محرمات کے متعلق دو اہم نکتے ہیں۔قرآن کریم میں ہے کہ جونہی انسان حرام کا ارتکاب کرتا ہے اسی وقت وہ آگ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا:روایات میں ہے کہ جب مجرم جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ جرم . عذاب میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

حجت الاسلام حسین انصاریان نے کہا: اگر مجرم حقیقی توبہ کرے تو توبہ عذاب الٰہی کی آگ کے شعلوں کو خاموش کر دیتی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ دنیا میں ہی توبہ کرے چونکہ موت کے بعد توبہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

محقق، مفسر اور نامور خطیب نے کہا: خدا کی مخالفت  کرنے والا اور  گناہگار شخص جب موت کا سامنا کرتا ہے۔ تو یہ اس کی خوشی کے آخری لمحات ہوتے ہیں اور جب یہ لمحات تمام ہو جاتے ہیں تو یہ شخص ہمیشہ عذابِ الہی میں ہوتا ہے۔اس کے لئے راہ نجات بھی نہیں ہے لیکن اہل ایمان ،باتقوا اور عمل صالح انجام دینے والا شخص جب موت کا سامنا کرتا ہے تو وہ لمحات اس کے درد و الم کے آخری لمحات ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کی لذت اور آرام و سکون زمانہ شروع ہوتا جاتا ہے جو ہمیشہ رہتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .