حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س) کے خطیب حجت الاسلام عصاری نے کہا: آج کے دور میں اہلبیت علیھم السلام کی نصرت کے مصادیق میں سے ایک ’’اخلاقی نصرت‘‘ ہے۔ اس کے متعلق نہج البلاغہ میں امیرالمومنین حضرت علی ابن ابیطالب علیھما السلام فرماتے ہیں:’’آپ شیعہ مجھ جیسے تو نہیں بن سکتے لیکن تقوی، بندگی، حیا، ثابت قدمی اور محکم ایمان کے ذریعے میری مدد کر سکتے ہیں۔
حجت الاسلام عصاری نے کہا: اگر شیعیان اہلبیت علیھم السلام اخلاقی اقدار کا خیال رکھیں تو یہ معصومینؑ کے لئے عزت و سربلندی اور مکتب تشیع کے لئے عظمت کا باعث ہے اور امیرالمومنینؑ کے فرمان میں مذکور چار صفات کا مالک شخص مکتب اہلبیت(ع) کی نصرت کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
حرم حضرت معصومہ(س) کے خطیب نے کہا: دینی تعلیمات میں حیا اور پاکدامنی کی چار اقسام بیان کی گئی ہیں۔ معاشرے میں حیا اور پاکدامنی پر عمل ہونا چاہئے تاکہ انسان کی زندگی خطا اور لغزش سے محفوظ رہے اور مکتب اہلبیت(ع) کی نصرت ہو ۔
انہوں نے کہا: حیا کی پہلی قسم آنکھوں کو گناہ سے محفوظ رکھنا ہے۔ قرآن کریم نے خواتین و حضرات کو حیا کی اس قسم پر عمل کرنے کی تاکید ہے کیونکہ اگر انسان کی آنکھ پاک ہو جائے تو اس کا دل بھی پاک ہو جائے گا۔
حیا کی دوسری قسم لباس یعنی حجاب سے مربوط ہے۔ قرآن کریم کی مختلف آیات میں اس کی تاکید کی گئی ہے۔
حجت الاسلام عصاری نے کہا: حیا کی تیسری قسم کلام اور گفتگو کی پاکیزگی ہے۔ قرآن کریم نے عورتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نامحرموں کے سامنے اس طرح گفتگو کریں کہ اسے بے حیائی نہ کہا جا سکے ۔
حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س) کے خطیب نے حیا کی چوتھی قسم کوانسان کے کردار سے مربوط قرار دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم اور روایات معصومین علیھم السلام میں پاکیزہ کردار کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ انسان کو اپنے کردارکی طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ مکتب اہلبیت(ع) کی مدد کر سکے۔