حضرت خدیجہ (س)
-
مولانا کرامت حسین جعفری:
حضرت خدیجہ (س) نے ایک ایسی نسل عطا کی جو صاحبِ عصمت و تطہیر اور مصداق کوثر بنی
حوزه/ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کائنات کی وہ پہلی باعظمت خاتون ہیں جو رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی پہلی زوجہ اور قرآن مجید کی رو سے جن کو سب سے پہلی ام المؤمنین ہونے کا شرف حاصل ہوا اور یہ وہ شرف تھا جو آپ کو مرسل اعظم سے نسبت کی بنا پر ملا۔
-
ملکتہ العرب کی بے مثال فضیلتوں سے آشنائی
حوزہ/ حضرت خدیجتہ الکبریٰؑ کی وفات 10 رمضان المبارک، انگریزی کیلنڈر کے اعداد و شمار کے مطابق 65 سال کی عمر میں 1405 سال قبل یعنی 619 عیسوی میں ہوئی۔ آپ کا جائے مدفن جنت المعلاۃ، مکہ معظمہ، سعودی عربیہ میں ہے۔ آپ کی ولادت باسعادت 554 عیسوی میں ہوئی۔ آپؑ کی رحلت کا غم الامین و الصادق ﷺ پر بہت گہرا رہا۔
-
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا روایات کی روشنی میں
حوزہ/ محسنہ اسلام، ملیکۃ العرب، شریکہ حیات و حسنات و اہداف پیغمبر ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، صدف کوثر، ام المومنین حضرت خدیجہ کبریٰ سلام اللہ علیہا کی عظیم الشان شخصیت، کردار و عظمت کے سلسلہ میں کچھ لکھنا یا بیان کرنا نہ صرف یہ کہ سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے بلکہ حقیقت حال یہ ہے "چہ نسبت خاک دارد بہ عالم آفتاب"
-
شگر میں حضرت خدیجہ کی وفات “یوم محسنہ اسلام” کے عنوان سے منایا گیا:
حضرت خدیجہ (س) کی لازوال قربانی کو مسلمانوں نے فراموش کردیا ہے، مولانا شیخ فدا علی حلیمی
حوزہ/ مسلمانوں نے حضرت خدیجہ کی قربانیوں کو اس لیے بھلا دیا کہ اگر حضرت خدیجہ کو یاد رکھیں گے تو اس میں حضرت زہرا کا بھی ذکر ہوگا اس لیے حضرت زہرا کی ضد میں حضرت خدیجہ کی عظیم قربانی کو ہی فراموش کردیا۔ لہذا ہمیں ہر حالت میں حضرت خدیجہ کی قربانیوں اور دینی خدمات کو یاد رکھ کر اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
-
دین اسلام کی آبیاری زوجہ پیغمبر حضرت خدیجہ (س) کے مال ودولت سے ہوئی، علامہ راجہ ناصر
حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دین اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لیے محسنہ اسلام کی غیر معمولی قربانیوں کا تاریخ میں کوئی مقابل نہیں ملتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات کا اس قدر صدمہ ہوا کہ جدائی کے سال کو عام الحزن قرار دیا۔
-
أم المؤمنین حضرت خدیجہ (س)
حوزہ/ ہمیں چاہیئے کہ ہم جناب خدیجہ کی شخصیت کو سمجھیں اور آپ کی معرفت پیدا کریں کہ آپ کتنی اہمیتوں کی حامل ہیں۔