سلمان عابدی
-
کرمان حادثہ امریکہ اور اسرائیل کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ،مولانا سید سلمان عابدی
حوزہ|استکباری طاقتیں ایسے حملے کرواکے ایران کی بہادر قوم کو کمزور کرنا چاہتی ہیں اور جس قوم نے کربلا سے جینے کا ہنر سیکھا ہے اسے موت سے ڈرانا چاہتی ہیں ہمیں شہادت سے ڈرانا ایسا ہی ہے جیسا مچھلیوں کو پانی سے ڈرانا۔
-
قائد ملک عظیم/اے مقام رہبری تیری قیادت کو سلام
حوزہ|اے قزل قلعہ کے قیدی اے مجاہد زندہ باد،مسجدِ بوذر کے اے مجروح عابد زندہ۔
-
نذرانۂ عقیدت؛ برسئ امام خمینیؒ:
تیری نہضت نے بتایا قوم یہ احمق نہیں|جان لے دنیا کہ حق طاقت ہے طاقت حق نہیں،حجت الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا سید سلمان عابدی
حوزہ/اے خمینیؒ اے فصیل سرزمین بوتراب،اے خمینیؒ اے جہاد و جہد کے زریں نصاب،علم و دانش حکمت و ہجرت کے روشن افتاب،اے فقیہ عالم اسلام جان انقلاب،تیری محنت سے نظام دین برپا ہو گیا جو کتابوں میں تھا وہ اسلام زندہ ہو گیا ۔
-
حمد بارئ تعالیٰ:
نہج البلاغہ اور حمد باری تعالیٰ،خطبہ اشباح 89 کا سرآغاز
حوزہ/اردو ادب کی خوش قسمتی کہیئے کہ مکمل نہج البلاغہ کے منظوم ترجمے کے لیے ادیب عصر، محقق دوراں، خطیب بے بدل، دبیر دہر، انیس عصر، فرزدق دوراں شاعر شیریں بیاں، حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سلمان عابدی زید عزہ کی ذات کو صنّاع ازل نے چن لیا ورنہ یہ شعبہ ھل من مبارز کی صدائے بازگشت کو ہی سنتا رہتا۔
-
منظومات:
اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا،سلمان عابدی
حوزہ/دشمن کی زمیں کا ہر خطہ،رہبر کی کماں کی زد میں ہے،سردار نے کھینچا ہے نقشہ،اے مسجد و محراب اقصی اے گنبد فردوس صحرا
-
قسط اول/منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳
حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
-
رضا سرسوی خود ہی چہرہ خود ہی آئینہ
حوزہ/مرحوم رضا سرسوی صاحب بہ ذات خود ایک نفیس طبیعت کے حامل انسان تھے لہذا ان کی شاعری میں بھی لطافت اور جذابیت پائی گئی ایک ہی زمین میں دسیوں غزلیں اور سینکڑوں منقبتیں کہی جاسکتی ہیں لیکن ایک ہی حال میں آخری سانس تک اپنی وضع قطع کو باقی رکھنا ایک اچھے انسان ہی کے بس کی بات ہے رویہ میں مصنوعی چمک دمک نہیں بلکہ فطری اور طبع زاد خلوص تھا آج شعراء و خطباء بانیان مجالس و محافل کے دلوں کی وسعتوں کو دیکھنے کے بجائے طباقوں کی وسعت اور لفافوں کا حجم اور موٹائی دیکھتے ہیں لیکن وہ اپنی عزت نفس دیکھتے تھے۔